شیخوپورہ کے علاقے جنڈیالہ شیر خان میں واقع ہرن منار اور اس سے وابستہ تعمیرات ، خاص طور پر بارہ دری فن تعمیر کا ایک نادر نمونہ ہے۔ آزاد دائرۃ المعارف وکی پیڈیا اس کے بارے میں رقم طراز ہے:
راجپوت بطن اور مغل خون کی آمیزش سلیم کی طبیعت میں عیاں ہیں انارکلی کا ذکر ہو یا دو کبوتروں والی مخفی تخلص والی شاعرہ کا سلیم کی زندگی نیک نے تجربات اور محبت سے بھری پڑی تھی اپنی پہلی شادی راجا مان سنگھ کی بہن سے کرنے کے بعد شہنشاہ نور الدین جہانگیر میں انیس شادیاں کی لیکن پھر بھی اس کے سینے میں نورجہاں کی محبت زندہ تھی تاریخی واقعات کو اگر باریک بینی سے دیکھا جائے تو جتنی دلچسپی ملکہ نور جہاں کو باغ دلکشا سےتھی اس سے کہیں زیادہ دلچسپ شہنشاہ نور الدین جہانگیر کو اپنے نام سے بسائے گئے شہر شیخوپورہ اور ہرن مینار سے تھی ہرن مینار میں ملک اور شہنشاہ کی طویل قیام کا ذکر بھی تزک جہانگیری میں ملتا ہے اور محبت بھری چاندنی راتوں کا بھی جو مینار کے اوپر گزاریگئن شیخوپورہ مغل شہنشاہ اکبر اعظم کی چہیتی ملکہ راجکماری جودھا بائی اپنے لاڈلے بیٹے سلیم نور الدین جہانگیر کو پیار سے شیخو کہہ کر پکارتی تھیں لاہور شاہی قلعہ سے باہر دریائے راوی کے دوسری جانب گھنے جنگلات میں شہزادہ سلیم شیخو اکثر شکار کھیلنے جاتا جس کا ذکر اس نے اپنی سوانح حیات تزک جہانگیری میں بھی کیا ہے ۔ تخت نشین ہونے کے بعدشہنشاہ نور الدین جہانگیر اپنی ملکہ نور جہاں کے ہمراہ اکثر شکار کھیلنے ان جنگلوں میں آتا اور قیام کرتا۔نورجہاں کو گلاب کے پھولوں سے بہت لگاؤ تھا شیخوپورہ کے مضافات میں آج بھی گلاب کے پھولوں کے باغات موجود ہیں اور اس کا کاروبار بہت منظم اور وسیع پیمانے پر ہوتا یے شیخوپورہ کا ہرن مینار ملکہ نورجہاں اور نور الدین جہانگیر کی لازوال محبت کا بھی ثبوت ہے۔اس جنگل کو آباد تو نور الدین جہانگیر نے کیا لیکن شیخو کا نام راجکماری ملکجودا بائی نے دیا۔وہ جے پور کی راجپوت ریاست آمیر کے راجا بھارمل کی بیٹی تاور راجا مان سنگھ کی پھوپھی تھی راجکماری کے بطن سے پیدا ہونے والے ولی عہد سلیم نور الدین جہانگیر۔ملکہ راجکماری اپنے بیٹے کو پیار سے شیخو کہہ کر پکارتی تھیں