• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home کتاب اور صاحب کتاب

آسٹریلیا کا اخبار، میں اس کا دفتر دیکھ کر حیران رہ گیا | محمد اشفاق

پاکستانی اخبارات کے دفاتر میں تو میں بار ہا دیکھ چکا تھا، آسٹریلیا کے اخبار کا دفتر دیکھ کر میری آنکھیں ہی دنگ رہ گئیں

محمد اشفاق by محمد اشفاق
July 15, 2020
in کتاب اور صاحب کتاب
0
آسٹریلیا کا اخبار، میں اس کا دفتر دیکھ کر حیران رہ گیا | محمد اشفاق
91
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

لفافہ کھولا، اس میں اخبار کے ایڈیٹر کی طرف سے خط موجود تھا۔ مجھے اخبار کے دفتر بلایا گیا تھا۔ مجھے کافی خوشی ھوئی اور سوچا اخبار میں job ملے یا نہ ملے ، اخبار کا دفتر تو دیکھ ہی لوں گا۔ ملاقات کے لیےایک ھفتے بعد کا وقت دیا گیا تھا۔
پورا ھفتہ شدت سے انتظار کرتا رہا اور بالآخر وہ دن آن پہنچا۔ آج میں اپنی job سے جلدی واپس آ گیا تھا۔ کپڑے بدل کر میں اپنی منزل کی طرف روانہ ھو گیا۔ اخبار کا دفتر گھر سے کافی فاصلے پر تھا۔ میں چاہتا تھا کہ کم از کم آدھا گھنٹہ پہلے پہنچ جاؤں۔
اخبار کا دفتر دیکھ کر میری تو آنکھیں ہی دنگ رہ گئیں۔

پاکستان کے اخباری دفاتر تو میں کئی بار جا چکا تھا۔ گندے آفس، پان کی پیکیں، جگہ جگہ کچرا اور ہر جگہ بے ترتیبی۔ یہاں ہر چیز کو انتہائ سلیقے سے رکھا گیا تھا۔ کوئی موازنہ اور مقابلہ نہ تھا پاکستانی اخباری دفتر کا اور آسٹریلین اخباری دفتر کا۔
استقبالیہ جا کر انھیں بتایا کہ مجھے ایڈیٹر سے ملنا ھے۔ انھیں خط بھی دکھایا۔ استقبالیہ پر موجود لڑکی نے intercom کے ذریعے اندر بتایا۔ کچھ دیر بعد ایک صاحب آئے، اپنا تعارف کروایا اور مجھے اندر لے گئے۔
میرے لیے کافی منگوائی گئی۔ میں Sydney Morning Herald کے دفتر میں بیٹھ کر بہت ہی proud محسوس کر رہا تھا۔ایڈیٹر نے مجھ سے چند بنیادی سوالات کیے۔ مجھ سے میرے ویزے کے بارے میں پوچھا۔ اسی طرح میرے کورس کے بارے میں پوچھا۔ اس نے مجھ سے معذرت چاہی اور کہا کہ ہمیں ایسے لوگ چاہییں جن کے پاس آسٹریلیا کی شہریت ھو۔ میں اس کے جواب سے مایوس ضرور تھا لیکن مجھے خوشی اس بات کی تھی کہ میں دنیا کے ایک بڑے اخبار کے ایڈیٹر سے ملا۔ اور اس اخبار کا دفتر دیکھا۔
ملازمت اور پڑھائی کا سلسلہ چلتا رہا۔ پڑھائی بہت آسان تھی۔ دراصل کالج کو فیس سے غرض تھی۔اور کالج کا نظام ایسا تھا کہ جو بھی داخلہ لیتا اس کو ڈپلومہ ضرور ملتا۔
ملازمت اور کالج چلتے رہے۔ ڈپلومہ بھی مل گیا۔ بہت خوشی تھی۔ کیونکہ کسی فرد سے ایک روپیہ بھی نہ لیا تھا۔
دل گھر کے لیے بہت اداس تھا۔پاکستان کے موسم ، لوگ ، شھر اور گلیاں سب کچھ بہت یاد آتا تھا۔ سوچا پاکستان کا ایک چکر لگایا جائے۔ اپنے ریسٹورنٹ کے مینیجر سے بات کی۔ اس نے پندرہ دن کی چھٹی کی اجازت دے دی۔ آسٹریلیا میں لا تعداد اقسام کی چاکلیٹ ھوتی ہیں۔

ADVERTISEMENT
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

چند دن بعد کا ٹکٹ لیا اور پاکستان کے لیے روانہ ھوا۔ میں نے کئی کلو چاکلیٹ خریدی۔اس کے علاوہ دوست واحباب کے لیے مختلف souvenirs بھی خریدے۔
پاکستان آکر بہت مایوسی ھوئی۔ معمولی سی بھی ترقی دیکھنے میں نہ آئی تھی۔ بلکہ چیزیں پہلے سے بھی بد تر ھو چکی تھیں۔ بہت مایوسی اور دکھ ھوا۔ دو ھفتوں کی چھٹی گزار کر میں واپس سڈنی روانہ ھو گیا۔
واپس آکر میں نے اسی ریسٹورنٹ میں ملازمت شروع کر دی۔ ریسٹورنٹ میں مجھے ملازمت کرتے ھوۓ تقریباً 18 ماہ ھو چکے تھے۔ میں kitchen Hand کی job سے اکتا چکا تھا اور اب کچھ change چاہتا تھا۔ میں نے مینیجر سے اس بارے میں بات کی۔ اسے بتایا کہ اب میں اسسٹنٹ مینیجر کی job کرنا چاہتا ھوں۔ اس نے مجھ سے وعدہ کیا کہ جب بھی ریسٹورنٹ میں کوئی vacancy خالی ھو گی وہ ضرور میری مدد اور رہنمائی کرے گا۔
دوسری طرف اپنے ویزا کی میعاد بڑھانے کے لیے ضروری تھا کہ میں کسی نئے پروگرام میں داخلہ لیتا۔ ابھی ویزہ ختم ھونے میں چند ماہ باقی تھے۔ اگلے کچھ ماہ میں اس حوالے سے confuse ہی رہا۔
دراصل میرا یونیورسٹی کا ایک دوست جاپان میں مقیم تھا۔ اس کا اصرار تھا کہ میں آسٹریلیا سے جاپان آجاؤں۔ اس کا خیال تھا کہ آسٹریلیا کے مقابلے میں جاپان میں کام کے زیادہ مواقع تھے اور تنخواہیں بھی زیادہ تھیں۔
مختلف لوگوں نے مجھے مختلف مشورے دیے۔ کسی کا خیال تھا کہ مجھے آسٹریلیا میں رہ کر شھریت کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔ جبکہ کئ دوستوں کے نزدیک جاپان زیادہ بہتر option تھا۔
بس اب مجھے فیصلہ کرنا تھا میں آسٹریلیا میں قیام کروں یا جاپان چلا جاؤں۔ تمام حالات کو مد نظر رکھتے ھوئے میں نے جاپان جانے کا فیصلہ کر لیا۔ اس وقت پاکستان میں جاپان کے ویزہ کی قیمت تقریباً دس لاکھ پاکستانی روپۓ تھی۔ جب کہ آسٹریلیا سے جاپان کے لیے ویزہ مفت تھا۔ میں نے سڈنی میں جاپانی سفارت خانہ جاکر جاپان کے visit ویزا کے لیے درخواست دی۔ اور اگلے دن ہی مجھے جاپان کا تین ماہ کا ویزا مل گیا۔
اس دفعہ میں نے بالی کا پروگرام بنایا جو انڈونیشیا کا مشہور سیاحتی مقام ھے۔ مجھے سڈنی سے بالی ، جکارتہ اور پھر ٹوکیو پہنچنا تھا۔ اسی لیے میں نے انڈونیشیاء کی قومی ایئر لائن Garuda Indonesia کی ٹکٹ لی۔ مجھے آسٹریلیا چھوڑنے کا افسوس بھی تھا لیکن دوسری دفعہ جاپان جانے کی خوشی بھی تھی۔
ایک دن بالی اور ایک دن جکارتہ میں قیام کے بعد میں جاپان کے دارلحکومت ٹوکیو پہنچا۔ یہ میرا ٹوکیو کا دوسرا سفر تھا۔
(نوٹ۔۔۔میرا اگلا کالم جاپان کے پہلے سفر کے بارے میں ھو گا )

Tags: آسٹریلیاآسٹریلیا کے اخباراتجاپان کا ویزاسفر نامہ
Previous Post

ماسکو سے مکہ: ایک جدید مسلمان کا سفر حج | ڈاکٹر مجاہد مرزا

Next Post

خواجہ آصف کی نا اہلی کا ریفرنس

محمد اشفاق

محمد اشفاق

کئی سال بیرون ملک ملازمت کرنے اور کراچی یونیورسٹی سے شعبہ ابلاغ عامہ میں ماسٹر کرنے کے بعد میں نے کچھ عرصہ تک فری لانس صحافت کی۔لیکن اسے اپنا پیشہ نہ بنایا۔اس کی بجاۓ میں نے ٹیچنگ کو ترجیح دی۔ ٹیچنگ میں پہلی ملازمت 1996 میں کی۔ دو سال مختلف اداروں میں ٹیچنگ کے بعد مجھے پتہ چلا کہ ٹیچرپڑھانے میں آزاد نہیں۔اور ان پر بے پناہ پابندیاں عائد ہیں۔ ان پابندیوں سے تنگ آکر میں نے دی اسکالر اکیڈمی کی بنیاد رکھی۔ اس ادارے میں یوں تو کئ خوبیاں ہیں لیکن جو خوبی اسے دوسرے اداروں سے ممتاز کرتی ھے وہ یہ کہ اس اسکول میں داخلہ لینے والا ہر بچہ تعلیمی طور پر insure ھوتا ھے۔ مثال کے طور پر اگر ایک بچے نے پہلی جماعت میں داخلہ لیا اور تیسری یا کسی بھی جماعت میں اس کے والد کا کسی بھی وجہ سے انتقال ھو جاۓ تو اس بچے کی میٹرک تک کی تعلیم مفت کر دی جاتی ھے۔ اسی طرح داخلہ لینے والے بچے کے والدین کورس اور یونیفارم خریدنے میں آزاد ھوتے ہیں۔اسکول میں ماہانہ اور سالانہ فیس کے علاوہ اور کسی قسم کی فیس نہیں لی جاتی۔ ادارے میں ریڈنگ ، لکھائ اور املا پر خصوصی توجہ دی جاتی ھے۔

Next Post

خواجہ آصف کی نا اہلی کا ریفرنس

محشر خیال

ازبک ٹرین
فاروق عادل کے سفر نامے

خواجہ سعد رفیق کی گرین لائن اور ازبک ٹرین

مریم نواز
محشر خیال

مریم نواز سے وابستہ اصل امید

عمران خان
محشر خیال

قریشی صاحب کا ٹوٹا تارا اور عمران خان

مولانا فضل الرحمان
محشر خیال

مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی کی خواتین

تبادلہ خیال

پرویز مشرف
تبادلہ خیال

مشرف جیسے کرداروں کی برائی کرنا قرآن سے ثابت ہے

وفاقی محتسب
تبادلہ خیال

وفاقی محتسب۔چا لیس سال کا سفر

پختون خوا میپ
تبادلہ خیال

پختونخوا میپ: ایک جماعت تین سربراہ

کراچی
تبادلہ خیال

کراچی: ٹوٹا کیسے، بچائیں کیسے؟

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions