اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھارتی دہشتگرد کلبھوشن معاملے پر لارجر بنچ تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا ہے، لارجربنچ کیلئے عابد حسن منٹو، حامد خان اور مخدوم علی خان عدالتی معاون مقرر کردیے گئے، حکومتی آرڈیننس سے عالمی عدالت کے خدشات کو دور کیا جاسکے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے۔
جس میں کہا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھارتی دہشتگرد کلبھوشن معاملے پر لارجر بنچ تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا، لارجربنچ کیلئے عابد حسن منٹو، حامد خان اور مخدوم علی خان عدالتی معاون مقرر کردیے گئے۔ عدالت نے کہا کہ حکومت نے آرڈیننس جاری کرکے عالمی عدالت کے خدشات کو دور کیا ۔ آرڈیننس کے ذریعے سزا کے عدالتی جائزہ کی راہ ہموار کی گئی۔
فی الحال کلبھوشن کیلئے خود وکیل مقرر کرنے سے اجتناب کررہے ہیں۔ بھارت اور کلبھوشن کو موقع دیتے ہیں خود وکیل مقرر کریں۔وفاقی حکومت کو حکم دیتے ہیں کہ عدالتی فیصلے سے متعلق بھارت اور کلبھوشن یادیو کو آگاہ کیا جائے۔ اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھارتی دہشتگرد کلبھوشن یادیو کیلئے سرکاری وکیل مقرر کرنے کی درخواست پرسماعت ہوئی۔
چیف جسٹس جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس میاں گل اورنگزیب نے درخواست پر سماعت کی۔ وفاق کی جانب سے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ 2016ء میں کلبھوشن یادیو کو پاکستان سے گرفتار کیا گیا۔ کلبھوشن نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف بھی کیا۔ بھارت کے ویانا کنونشن رول 36 کےتحت عالمی عدالت سے رجوع کرنے اور عالمی عدالت انصاف کی ہدایت پر قونصلر رسائی کا حکم دیا تھا۔
7 جون 2020 کو کلبھوشن نے نظرثانی کیلئے معذرت کی۔ اس حوالے سے بھارت کو خط بھی لکھا گیا۔ اٹارنی جنرل نے عدالت میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری سے لے کر سزا ہونے اور قونصلر رسائی سے لے کر بھارت کیس میں جو بھی نقائص اٹھا کر فائدہ اٹھانا چاہتا ہے اس سے متعلق تمام باتوں پر دلائل دیے۔ جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا ہےکہ وفاقی حکومت بھارت کو کلبھوشن یادیو کیلئے وکیل مقرر کرنے کی دوبارہ پیشکش کرے، کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ مئوقف کیلئے بھارتی سفارتخانے کو بلایا جائے۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ کے وقت سے متعلق استفسار پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ 2 سے 3 ہفتے کا وقت چاہیے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا شفاف ٹرائل سب کا حق ہے۔عدالت نے درخواست پر سماعت 3ستمبر تک ملتوی کر دی ہے۔