مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنماء و رکن قومی اسمبلی خواجہ محمد آصف کی نااہلی کے لئے ریفرنس اسپیکر قومی اسمبلی کو ارسال کر دیا گیا،ریفرنس شہداء فاؤنڈیشن آف پاکستان کی جانب سے ترجمان شہداء فاؤنڈیشن حافظ احتشام احمد نے ارسال کیا،ریفرنس آئین پاکستان کے آرٹیکل 63دوکے تحت ارسال کیا گیا ہے،ریفرنس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 8جولائی کو قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران خواجہ محمد آصف کا مذہب کے متعلق توہین آمیز بیان اس بات کا ثبوت ہے کہ انہیں اسلام کی بنیادی تعلیمات کا ہی علم نہیں ہے،لہٰذا وہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 62ون ای کے تحت رکن قومی اسمبلی رہنے کے اہل نہیں ہیں۔
ریفرنس میں اسپیکر قومی اسمبلی سے استدعا کی گئی ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنماء و رکن قومی اسمبلی خواجہ محمد آصف کو نااہل قرار دیکر بحیثیت رکن قومی اسمبلی ڈی سیٹ کرنے کے لئے ریفرنس آئین پاکستان کے آرٹیکل 63دوکے تحت آئندہ تیس دن کے اندر الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ارسال کیا جائے.
پاکستان مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنماء و رکن قومی اسمبلی خواجہ محمد آصف کی نااہلی کے لئے ریفرنس اسپیکر قومی اسمبلی کو ارسال کر دیا گیا،ریفرنس شہداء فاؤنڈیشن آف پاکستان کی جانب سے ترجمان شہداء فاؤنڈیشن حافظ احتشام احمد نے ارسال کیا،مذکورہ ریفرنس خواجہ محمد آصف کی جانب سے 8جولائی کو قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران مذہب کے متعلق توہین آمیز بیان کے تناظر میں ارسال کیا گیا ہے.
آئین پاکستان کے آرٹیکل 63دوکے تحت اسپیکر قومی اسمبلی کو بھیجے گئے ریفرنس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ”پاکستان مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنماء و رکن قومی اسمبلی نے 8جولائی کو قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران ایسے الفاظ کہے جو ناصرف توہین اسلام ہے بلکہ واضح نص قرآنی کی بھی خلاف ورزی اور توہین ہے،8جولائی کو قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران خواجہ محمد آصف نے یہ بھی کہا تھا کہ انہوں نے عید کی نماز نیویارک میں چرچ میں اداء کی تھی،خواجہ محمد آصف کو یہ بھی معلوم نہیں کہ مسلمانوں کو عید کی نماز عید گاہ یا مسجد میں پڑھنے کا حکم ہے،مساجد کی موجودگی میں چرچ یا گرجا گھروں میں نماز پڑھنا ناجائز و حرام ہے،آئین پاکستان کے آرٹیکل 62ون ای کے تحت رکن قومی اسمبلی بننے یا رکن قومی اسمبلی رہنے کے لئے ضروری ہے کہ اسلام کی تعلیمات کا خاطر خواہ علم ہو،خواجہ محمد آصف کی جانب سے تمام مذاہب کو نعوذباللہ برابر قرار دینا اس بات کا ثبوت ہے کہ انہیں اسلام کی بنیادی تعلیمات کا ہی علم نہیں ہے،لہٰذا وہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 62ون ای کے تحت رکن قومی اسمبلی رہنے کے اہل نہیں ہیں“۔