Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
کراچی میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جہاں پی آئی اے کا طیارہ حادثے کا شکار ہوگیا ہے۔حادثے میں سو افراد کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے تاہم سرکاری ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی۔اب طیارے کے پائلٹ کی کنٹرول ٹاور سے آخری گفتگو سامنے آئی ہے۔پائلٹ نے بتایا کہ انجن فیل ہوگیا ہے۔فنی خرابی پر کپتان کو گائڈ لائن دینے کے دوران طیارہ ریڈار سے غائب ہوا۔پائلٹ نے تین بار مے ڈے مے ڈے مے ڈے کہا۔پائلٹس مے ڈے کا کوڈ ورڈ ایمرجنسی کی نشاندہی کے لئے استعمال کرتے ہیں۔،کنٹرول ٹاور کے نمائندے نے کپتان کو آگاہی دی کہ رن وے تیار ہے ، جس پر کپتان نے کہا کہ انجن فیل ہوگیا ہے، بیلی لینڈنگ کراؤں گا۔جسے اللہ رکھے اسےکون چکھے، آخری لمحات میں ایئر ہوسٹس مدیحہ کو طیارے سے اتار لیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں تباہ ہونے والے طیارے میں سو کے قریب افراد سوار تھے جو کہ آبادی میں جا کرگرا ۔ کئی لوگ عید الفطر کی خوشیاں منانے اپنے پیاروں کو ملنے کے لیے بیتاب ہو گئے۔آج پی آئی اے کا ایک طیارہ91 مسافروں کو لے کر کراچی گیا لیکن کسے معلوم تھا کہ یہ طیارہ کراچی پہنچتے ہیں حادثے کا شکار ہو جائے گا ۔ تاہم جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے ، پی آئی اے کی ایئر پوسٹس مدیحہ ارم کو آخری لمحات پر طیارے سے اتار دیا گیا ۔ تاہم ان کی جگہ انعم خان کو سوار کر لیا گیا ، طیارے سے اتارنے کی وجہ تو معلوم نہ ہو سکی تاہم مدیحہ ارم واحد خوش قسمت ہیں جو طیارے میں سوار ہو کر آف لوڈ ہو گئیں۔سی ای او پی آئی اے کا طیارہ حادثہ سے متعلق اہم بیان سامنے آیا ہے۔ارشد ملک کا کہنا ہے کہ آج کا واقعہ انتہائی دلخراش ہے۔اے ٹی سی کی طرف سے پائلٹ کو کہا گیا ہے کہ دونوں رن وے خالی ہیں۔اے ٹی سی نے کہا کہ کسی بھی رن وے پر لینڈ کر سکتے ہیں۔پائلٹ نے گو راؤنڈ جانے کا فیصلہ کیا۔پائلٹ نے کہا کہ جہاز میں ٹیکنیکل مسئلہ ہے۔جہاز میں کیا ٹیکنیکل مسئلہ ہوا تھا ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے۔انہوں نے مزید کہا کہ تحقیقات کے بعد جہاز میں خرابی کا پتہ چل سکے گا۔چیئرمین پی آئی اے کا مزید کہنا ہے کہ پائلٹ بتایا گیا کہ دونوں رن وے کھلے ہیں لیکن پائلٹ نے فضاء میں چکر کاٹنے کا فیصلہ کیا۔ ان تمام واقعات کی تحقیقات کے لیے وفاقی حکومت نے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دے کر ایک ماہ میں ابتدائی رپورٹ طلب کی ہے۔
پی آئی اے کی پرواز پی کے 8303 لاہور سے ایک بج کر 10 منٹ پر کراچی کے لیے روانہ ہوئی مگر منزل کے قریب پہنچ کر حادثے کا شکار ہوگئی جس میں اب تک 57 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔
حکومت پاکستان نے حادثے کی تحقیقات کیلئے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جس کے سربراہ ایئر کموڈور محمد عثمان غنی ہوں گے جو ایئرکرافٹ اکسیڈنٹ اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ کے سربراہ ہیں۔
دیگر تین ارکان میں ایئرکرافٹ اکسیڈنٹ اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ٹیکنیکل انویسٹی گیشن، پاکستان ایئرفورس سیفٹی بورڈ کے گروپ کیپٹن توقیر اور ناصر مجید شامل ہیں۔
کمیٹی جلد از جلد تحقیقات مکمل کرکے ایوی ایشن ڈویژن کو رپورٹ پیش کرے گی مگر ابتدائی تحقیقات سے متعلق ایک ماہ کے اندر رپورٹ دینے کی پابند ہوگی۔
کراچی میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جہاں پی آئی اے کا طیارہ حادثے کا شکار ہوگیا ہے۔حادثے میں سو افراد کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے تاہم سرکاری ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی۔اب طیارے کے پائلٹ کی کنٹرول ٹاور سے آخری گفتگو سامنے آئی ہے۔پائلٹ نے بتایا کہ انجن فیل ہوگیا ہے۔فنی خرابی پر کپتان کو گائڈ لائن دینے کے دوران طیارہ ریڈار سے غائب ہوا۔پائلٹ نے تین بار مے ڈے مے ڈے مے ڈے کہا۔پائلٹس مے ڈے کا کوڈ ورڈ ایمرجنسی کی نشاندہی کے لئے استعمال کرتے ہیں۔،کنٹرول ٹاور کے نمائندے نے کپتان کو آگاہی دی کہ رن وے تیار ہے ، جس پر کپتان نے کہا کہ انجن فیل ہوگیا ہے، بیلی لینڈنگ کراؤں گا۔جسے اللہ رکھے اسےکون چکھے، آخری لمحات میں ایئر ہوسٹس مدیحہ کو طیارے سے اتار لیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں تباہ ہونے والے طیارے میں سو کے قریب افراد سوار تھے جو کہ آبادی میں جا کرگرا ۔ کئی لوگ عید الفطر کی خوشیاں منانے اپنے پیاروں کو ملنے کے لیے بیتاب ہو گئے۔آج پی آئی اے کا ایک طیارہ91 مسافروں کو لے کر کراچی گیا لیکن کسے معلوم تھا کہ یہ طیارہ کراچی پہنچتے ہیں حادثے کا شکار ہو جائے گا ۔ تاہم جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے ، پی آئی اے کی ایئر پوسٹس مدیحہ ارم کو آخری لمحات پر طیارے سے اتار دیا گیا ۔ تاہم ان کی جگہ انعم خان کو سوار کر لیا گیا ، طیارے سے اتارنے کی وجہ تو معلوم نہ ہو سکی تاہم مدیحہ ارم واحد خوش قسمت ہیں جو طیارے میں سوار ہو کر آف لوڈ ہو گئیں۔سی ای او پی آئی اے کا طیارہ حادثہ سے متعلق اہم بیان سامنے آیا ہے۔ارشد ملک کا کہنا ہے کہ آج کا واقعہ انتہائی دلخراش ہے۔اے ٹی سی کی طرف سے پائلٹ کو کہا گیا ہے کہ دونوں رن وے خالی ہیں۔اے ٹی سی نے کہا کہ کسی بھی رن وے پر لینڈ کر سکتے ہیں۔پائلٹ نے گو راؤنڈ جانے کا فیصلہ کیا۔پائلٹ نے کہا کہ جہاز میں ٹیکنیکل مسئلہ ہے۔جہاز میں کیا ٹیکنیکل مسئلہ ہوا تھا ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے۔انہوں نے مزید کہا کہ تحقیقات کے بعد جہاز میں خرابی کا پتہ چل سکے گا۔چیئرمین پی آئی اے کا مزید کہنا ہے کہ پائلٹ بتایا گیا کہ دونوں رن وے کھلے ہیں لیکن پائلٹ نے فضاء میں چکر کاٹنے کا فیصلہ کیا۔ ان تمام واقعات کی تحقیقات کے لیے وفاقی حکومت نے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دے کر ایک ماہ میں ابتدائی رپورٹ طلب کی ہے۔
پی آئی اے کی پرواز پی کے 8303 لاہور سے ایک بج کر 10 منٹ پر کراچی کے لیے روانہ ہوئی مگر منزل کے قریب پہنچ کر حادثے کا شکار ہوگئی جس میں اب تک 57 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔
حکومت پاکستان نے حادثے کی تحقیقات کیلئے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جس کے سربراہ ایئر کموڈور محمد عثمان غنی ہوں گے جو ایئرکرافٹ اکسیڈنٹ اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ کے سربراہ ہیں۔
دیگر تین ارکان میں ایئرکرافٹ اکسیڈنٹ اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ٹیکنیکل انویسٹی گیشن، پاکستان ایئرفورس سیفٹی بورڈ کے گروپ کیپٹن توقیر اور ناصر مجید شامل ہیں۔
کمیٹی جلد از جلد تحقیقات مکمل کرکے ایوی ایشن ڈویژن کو رپورٹ پیش کرے گی مگر ابتدائی تحقیقات سے متعلق ایک ماہ کے اندر رپورٹ دینے کی پابند ہوگی۔
کراچی میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جہاں پی آئی اے کا طیارہ حادثے کا شکار ہوگیا ہے۔حادثے میں سو افراد کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے تاہم سرکاری ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی۔اب طیارے کے پائلٹ کی کنٹرول ٹاور سے آخری گفتگو سامنے آئی ہے۔پائلٹ نے بتایا کہ انجن فیل ہوگیا ہے۔فنی خرابی پر کپتان کو گائڈ لائن دینے کے دوران طیارہ ریڈار سے غائب ہوا۔پائلٹ نے تین بار مے ڈے مے ڈے مے ڈے کہا۔پائلٹس مے ڈے کا کوڈ ورڈ ایمرجنسی کی نشاندہی کے لئے استعمال کرتے ہیں۔،کنٹرول ٹاور کے نمائندے نے کپتان کو آگاہی دی کہ رن وے تیار ہے ، جس پر کپتان نے کہا کہ انجن فیل ہوگیا ہے، بیلی لینڈنگ کراؤں گا۔جسے اللہ رکھے اسےکون چکھے، آخری لمحات میں ایئر ہوسٹس مدیحہ کو طیارے سے اتار لیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں تباہ ہونے والے طیارے میں سو کے قریب افراد سوار تھے جو کہ آبادی میں جا کرگرا ۔ کئی لوگ عید الفطر کی خوشیاں منانے اپنے پیاروں کو ملنے کے لیے بیتاب ہو گئے۔آج پی آئی اے کا ایک طیارہ91 مسافروں کو لے کر کراچی گیا لیکن کسے معلوم تھا کہ یہ طیارہ کراچی پہنچتے ہیں حادثے کا شکار ہو جائے گا ۔ تاہم جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے ، پی آئی اے کی ایئر پوسٹس مدیحہ ارم کو آخری لمحات پر طیارے سے اتار دیا گیا ۔ تاہم ان کی جگہ انعم خان کو سوار کر لیا گیا ، طیارے سے اتارنے کی وجہ تو معلوم نہ ہو سکی تاہم مدیحہ ارم واحد خوش قسمت ہیں جو طیارے میں سوار ہو کر آف لوڈ ہو گئیں۔سی ای او پی آئی اے کا طیارہ حادثہ سے متعلق اہم بیان سامنے آیا ہے۔ارشد ملک کا کہنا ہے کہ آج کا واقعہ انتہائی دلخراش ہے۔اے ٹی سی کی طرف سے پائلٹ کو کہا گیا ہے کہ دونوں رن وے خالی ہیں۔اے ٹی سی نے کہا کہ کسی بھی رن وے پر لینڈ کر سکتے ہیں۔پائلٹ نے گو راؤنڈ جانے کا فیصلہ کیا۔پائلٹ نے کہا کہ جہاز میں ٹیکنیکل مسئلہ ہے۔جہاز میں کیا ٹیکنیکل مسئلہ ہوا تھا ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے۔انہوں نے مزید کہا کہ تحقیقات کے بعد جہاز میں خرابی کا پتہ چل سکے گا۔چیئرمین پی آئی اے کا مزید کہنا ہے کہ پائلٹ بتایا گیا کہ دونوں رن وے کھلے ہیں لیکن پائلٹ نے فضاء میں چکر کاٹنے کا فیصلہ کیا۔ ان تمام واقعات کی تحقیقات کے لیے وفاقی حکومت نے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دے کر ایک ماہ میں ابتدائی رپورٹ طلب کی ہے۔
پی آئی اے کی پرواز پی کے 8303 لاہور سے ایک بج کر 10 منٹ پر کراچی کے لیے روانہ ہوئی مگر منزل کے قریب پہنچ کر حادثے کا شکار ہوگئی جس میں اب تک 57 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔
حکومت پاکستان نے حادثے کی تحقیقات کیلئے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جس کے سربراہ ایئر کموڈور محمد عثمان غنی ہوں گے جو ایئرکرافٹ اکسیڈنٹ اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ کے سربراہ ہیں۔
دیگر تین ارکان میں ایئرکرافٹ اکسیڈنٹ اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ٹیکنیکل انویسٹی گیشن، پاکستان ایئرفورس سیفٹی بورڈ کے گروپ کیپٹن توقیر اور ناصر مجید شامل ہیں۔
کمیٹی جلد از جلد تحقیقات مکمل کرکے ایوی ایشن ڈویژن کو رپورٹ پیش کرے گی مگر ابتدائی تحقیقات سے متعلق ایک ماہ کے اندر رپورٹ دینے کی پابند ہوگی۔
کراچی میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جہاں پی آئی اے کا طیارہ حادثے کا شکار ہوگیا ہے۔حادثے میں سو افراد کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے تاہم سرکاری ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی۔اب طیارے کے پائلٹ کی کنٹرول ٹاور سے آخری گفتگو سامنے آئی ہے۔پائلٹ نے بتایا کہ انجن فیل ہوگیا ہے۔فنی خرابی پر کپتان کو گائڈ لائن دینے کے دوران طیارہ ریڈار سے غائب ہوا۔پائلٹ نے تین بار مے ڈے مے ڈے مے ڈے کہا۔پائلٹس مے ڈے کا کوڈ ورڈ ایمرجنسی کی نشاندہی کے لئے استعمال کرتے ہیں۔،کنٹرول ٹاور کے نمائندے نے کپتان کو آگاہی دی کہ رن وے تیار ہے ، جس پر کپتان نے کہا کہ انجن فیل ہوگیا ہے، بیلی لینڈنگ کراؤں گا۔جسے اللہ رکھے اسےکون چکھے، آخری لمحات میں ایئر ہوسٹس مدیحہ کو طیارے سے اتار لیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں تباہ ہونے والے طیارے میں سو کے قریب افراد سوار تھے جو کہ آبادی میں جا کرگرا ۔ کئی لوگ عید الفطر کی خوشیاں منانے اپنے پیاروں کو ملنے کے لیے بیتاب ہو گئے۔آج پی آئی اے کا ایک طیارہ91 مسافروں کو لے کر کراچی گیا لیکن کسے معلوم تھا کہ یہ طیارہ کراچی پہنچتے ہیں حادثے کا شکار ہو جائے گا ۔ تاہم جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے ، پی آئی اے کی ایئر پوسٹس مدیحہ ارم کو آخری لمحات پر طیارے سے اتار دیا گیا ۔ تاہم ان کی جگہ انعم خان کو سوار کر لیا گیا ، طیارے سے اتارنے کی وجہ تو معلوم نہ ہو سکی تاہم مدیحہ ارم واحد خوش قسمت ہیں جو طیارے میں سوار ہو کر آف لوڈ ہو گئیں۔سی ای او پی آئی اے کا طیارہ حادثہ سے متعلق اہم بیان سامنے آیا ہے۔ارشد ملک کا کہنا ہے کہ آج کا واقعہ انتہائی دلخراش ہے۔اے ٹی سی کی طرف سے پائلٹ کو کہا گیا ہے کہ دونوں رن وے خالی ہیں۔اے ٹی سی نے کہا کہ کسی بھی رن وے پر لینڈ کر سکتے ہیں۔پائلٹ نے گو راؤنڈ جانے کا فیصلہ کیا۔پائلٹ نے کہا کہ جہاز میں ٹیکنیکل مسئلہ ہے۔جہاز میں کیا ٹیکنیکل مسئلہ ہوا تھا ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے۔انہوں نے مزید کہا کہ تحقیقات کے بعد جہاز میں خرابی کا پتہ چل سکے گا۔چیئرمین پی آئی اے کا مزید کہنا ہے کہ پائلٹ بتایا گیا کہ دونوں رن وے کھلے ہیں لیکن پائلٹ نے فضاء میں چکر کاٹنے کا فیصلہ کیا۔ ان تمام واقعات کی تحقیقات کے لیے وفاقی حکومت نے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دے کر ایک ماہ میں ابتدائی رپورٹ طلب کی ہے۔
پی آئی اے کی پرواز پی کے 8303 لاہور سے ایک بج کر 10 منٹ پر کراچی کے لیے روانہ ہوئی مگر منزل کے قریب پہنچ کر حادثے کا شکار ہوگئی جس میں اب تک 57 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔
حکومت پاکستان نے حادثے کی تحقیقات کیلئے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جس کے سربراہ ایئر کموڈور محمد عثمان غنی ہوں گے جو ایئرکرافٹ اکسیڈنٹ اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ کے سربراہ ہیں۔
دیگر تین ارکان میں ایئرکرافٹ اکسیڈنٹ اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ٹیکنیکل انویسٹی گیشن، پاکستان ایئرفورس سیفٹی بورڈ کے گروپ کیپٹن توقیر اور ناصر مجید شامل ہیں۔
کمیٹی جلد از جلد تحقیقات مکمل کرکے ایوی ایشن ڈویژن کو رپورٹ پیش کرے گی مگر ابتدائی تحقیقات سے متعلق ایک ماہ کے اندر رپورٹ دینے کی پابند ہوگی۔