کینسر موذی مرض ضرور ہے مگر لاعلاج نہیں رہا، چند روز پہلے بھارتی اداکار سنجے دت نے اسے شکست دینے کی خوشخبری سنائی، جادو کی جھپی ڈالنے والے سنجے دت پاکستان سمیت دنیا بھر میں بھی نہایت مقبول ہیں۔ اس حقیقت میں کوئی شک نہیں کہ ان سپر اسٹروں سمیت دنیا کے بہت سے سارے عام لوگوں نے بھی دنیا میں موذی ترین مرض اور موت کا پروانہ سمجھے جانے والے کینسر کو مات دے دی ہے مگر عام آدمی کا مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ ان کی کامیابی اور جدو جہد کی داستان دنیا کے سامنے نہیں آ سکی کیوں کہ اس کی آواز نہیں ہوتی، میڈیا ایسے لوگوں پر توجہ نہیں دیتا اور غیر معروف ہونے کی وجہ سے میڈیا تک ان کی غیر معمولی کامیابی کی داستان بھی نہیں پہنچ پاتی لیکن دنیا کے ان سپر اسٹارز اور فلمی ستاروں کی کی مثالیں اآسانی کے ساتھ ہمارے سامنے آ جاتی ہیں۔ اس سے چند برس پہلے ہی کی تو بات ہے کہ بھارتی کرکٹ ٹیم کے ایک نام کھلاڑی یووراج سنگھ نے اس خوف نال مرض سے مقابلہ کر کے دنیا کو اس وقت حیران کر دیا تھا جب نہ صرف انہوں نے کینسر کو شکست دی بلکہ واپس میدان میں آ کر دھواں دھار بیٹنگ کے جوہر بھی دکھائے۔ یووراج سنگھ ایک ایسا بلے باز جو اپنے کیرئر کی انتہا پر کینسر کا شکار بنا، ایک سال علاج کروایا اور اسکے بعد پھر بھارت کی قومی ٹیم میں جگہ بنائی، ایک ناقابل یقین داستان ہے۔ نادیہ جمیل کی مثال ہمارے سامنے ہے، بے مثل ادکارہ، ایک بیٹی، بیوی اور ماں، جس بہادری سے انہوں نے کینسر کا مقابلہ کیا یقینی طور پر قابل تقلید ہے، عرض یہ ہے کہ کینسر موذی سہی مگر انسان اسے شکست دے سکتا ہے، ہمت نہ چھوڑیں، حوصلہ نہ توڑِیں، آئیے دیکھتے ہیں مکالمہ