سندھ پولیس نے ذلت سہنے سے انکار کر دیا، اسٹیبلشمنٹ اور سیاستدانوں کی جنگ میں ادارے کیوں پس رہے ہیں؟ بلاول کی اپیل پر آرمی چیف کا نوٹس خوش آئند ہے، لگتا ہے کہ تحقیقات ضرور ہونگی، نتیجہ بھی نکلے گا۔ سندھ پولیس کی طرح اگر ہر ادارہ اپنی عزت نفس کیلئِے اٹھ کھڑا ہو تو طاقتور ادارے میں حدود پار کرنے سے پہلے دس بار سوچیں گے ضرور، خدارا اقتدار کی جنگ میں اداروں اور ریاست کو دائوں پر نہ لگائیں، پولیس کا ادارہ بھی اتنا ہی مقدس اور ضروری ہے جتنے دوسرے، یہ شاید پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کسی ادارے نے بھر پور رد عمل دیا ہے۔ سب سے پہلے ایڈیشنل آئی جی کی چھٹیوں کی درخواست، پھر آئی جی سندھ اور اس کے بعد تو لائن لگ گئی۔ عرض یہ ہے کہ ادارے ریاست کے دم پر کھڑے ہوتے ہیں، عوام کی قوت پر پھلتے پھولتے ہیں، اگر ریاست اور عوام کو نکال دیا جائے تو پھر کچھ نہیں بچتا۔ ویسے تو ہم ہمیشہ ہی سنگین صورتحال سے گزرے رہے ہیں مگر یقین جانیں اس وقت صورتحال سنگین ترین ہے۔ عوام اور ریاست یہ سب جھیلتے جھیلتے ستر سال گزار چکے اب شاید بات برادشت سے باہر ہوتی جا رہی ہے۔ ساستدانوں اور اداروں کو اپنی حدود ایک بار پھر جانچنی ہونگیں، ورنہ شاید معاملات ہاتھ سے نکل جائیگے، اگر بلاول بھتو بھی کہہ رہے ہی کہ آئی حی سددھ پر بیجا دبائو ڈالا گیا تو اسے سنجیدہ لینا چاہیئے، سچ اور جھوٹ اسکا فیصلہ ہونا چاہیئے، اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانا اشد ضروری ہے۔ یہ بات نہایت اطمینان بخش ہے کہ آرمی چیف نے ان الزامات کا نوٹس لیا ہے اور یقین ہے اسکا نتیجہ ضرور نکلے گا، دیکھتے ہیں تازہ ترین صورتحال پر مکالمہ