روم جل رہا تھا اور نیرو بانسری بجا رہا تھا، یہ محاورہ یا جملہ پوری دنیا میں رائج ہے، کسی بھی ظالم، عیاش، بے حس اور نااہل حکمران کو نیرو سے تشبیہ دی جاتی ہے۔ مگر نیرو اس سے کہیں زیادہ سفاک، اذیت پسند اور سفاک حاکم رہا، روم کی عظیم سلطنت کے بانی شہنشاہ سیزر آگسٹس کا نواسہ، ریاست کو پانچواں سربراہ جس کے ہاتھوں عظیم سلطنت تباہ ہوئی۔ نیرو تاریخ کا ایک ایسا باب ہے جو ہر حکمراں اور سیاستدان کو ضرور پڑھنا چاہیئے، محلاتی سازشیں، اقتدار کیلئے سگے رشتوں کا قتل، نیرو حکمرانی کے لائق تھا ہی نہیں مگر ماں ایگری پینا کی بھرپور سازشوں کے باعث روم کے تخت پر بیٹھا، ایگری پینا کی خواہش تھی کہ نیرو کو سامنے رکھکر وہ روم پر حکومت کرتی رہیگی، مگر حکمرانی کی بساط پر کوئی رشتہ نہیں ہوتا، سو اسی بیٹے کے ہاتھوں قتل ہوئی۔ نیرو صرف ظالم اور سفاک نہیں بلکہ غلاظت کی حد تک عیاش تھا، بعض رومی مورخین کے مطابق ماں ایگری پینا سے بھی تعلقات تھے۔ ساتھ موجود ڈاکومنٹری میں تاریخ کے حوالے سے آپ کو بتائیں گے کہ نیرو صرف ظالم اور سفاک نہیں بلکہ جنون کی حد تک اذیت پسند تھا، عورتیں، مرد اور بچے تو چھوڑیں پرندوں کو سفاکیت کا نشانہ بنا کر خوش ہوتا۔ نیرو نے صرف 13 سال 8 ماہ روم پر حکمرانی کی، شروع کا عرصہ فلسفی سینیکا اور وزیر بوروس مشیر تھے سو یہ عرصہ اچھا گزرا، دونوں مشیروں کے غائب ہوتے ہی نیرو کا بھیانک ترین روپ سامنے آیا، ایک جنونی، ایک ذھنی مریض روم کا شہنشاہ تھا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ نیرو رومن کلاسیکی موسیقی کا ماہر تھا، ایک پیدائشی فنکار، موسیقار مگر ساتھ ہی جنسی اور ذھنی مریض، حکمرانی ایک فن ہے جس میں بے پناہ انتظامی صلاحیت، شجاعت، فیصلہ سازی کی ضرورت ہوتی ہے، جب ریاست کی باگ ڈور ایک جنونی فنکار کے ہاتھ میں آئی تو تباہی تو مقدر بننا ہی تھی۔ جیسا کہ پہلے عرض کیا کہ آج نااہل اور ظالم حکمرانوں کو نیرو سے تشبیہ دی جاتی ہے، مگر ٹہریئے نیرو تو اب بھی زندہ ہیں، ہماری اس دنیا میں جانے کتنے نیرو موجود ہیں، شاید ہمارے اور آپ کے ارد گرد بھی، آئیے چلتے ہیں عظیم روم، جلنے سے پہلے اور اسکے بعد، محلات کے ہوتی سازشیں، سفاکیت کے داستانیں، ملتے ہیں تاریخ میں ظلم اور بدی کی علامت حکمراں نیرو سے :