Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
عالم میں انتخاب شہر بغداد جسے ام البلاد کہا جاتا تھا، دس لاکھ آبادی تک پہنچنے والا دنیا کا پہلا شہر، مسلم ترقی، تہذیب و ثقافت کی پہچان، ہارون و مامون الرشید کا بغداد کیسے تباہ ہوا؟ لاکھوں کتابوں والا دارالحکمہ اور جابر بن حیان، الخوارزمی، الکندی، رازی، الغزالی، ابونواس کا شہر، منگول فوج کے ہاتھوں برباد ہو گیا۔ یہ سچ ہے کہ منگول فوج کے پاس اس وقت کا جدید ترین اسلحہ بارود اور منجنیق کی برتری حاصل تھی جس کا عباسی فوج کو کوئی تجربہ نہ تھا۔ یہ بھی درست ہے کہ خلیفہ المعستصم صرف دکھاوے کے سربراہ مملکت تھے، ایک طرف سیاسی سازشیں اور فرقہ واریت سلطنت کو کھوکھلا کر چکی تھی تو دوسری جانب فوج پر ترک سرداروں کا کنٹرول، سلجوق سردار اس حد تک سرکش ہو چکے تھے کہ خلیفہ کو بر سرعام تشدد کا نشانہ بناتے، یوں سمجھیے کہ پوری سلطنت افراتفری کا شکار تھی۔
ہلاکو پوری دنیا کو روند چکا تھا ادھر خلیفہ کو یہ زعم کہ پوری اسلامی دنیا اس کے ساتھ کھڑی ہے۔ 1258 کا بغداد کسی کھوکھلی دیوار کی طرح ایک دھکے کا منتظر تھا،شاید ہلاکو کی جگہ کوئی اور ہوتا تب بھی عباسی سلطنت دفاع نہ کر پاتی۔ ہلاکو خان کا نام آج بھی مسلم یادداشت میں تباہی و بربادی کی علامت ہے مگر حیران کن طور پر اس کا نشانہ صرف مسلمان ریاستیں کیوں بنیں؟
یورپ کو تو چھوڑیں منگول لشکر کے راستے میں آنیوالی مسیحی ریاستیں بھی محفوظ رہیں؟ ایسا کیوں؟ ہم جانتے ہیں کہ ہلاکو نے بغداد تباہ کیا، مگر ہم یہ نہیں جانتے کہ یہ صرف ہلاکو نہ تھا، بلکہ صلیبی جنگ کا بدلہ لینے کیلئے تمام مسیحی سلطنیتیں بھی عباسی سلطنت کی تباہی میں بھرپور کردار ادا کر رہی تھیں۔ یہ حقیقت نہایت حیران کن اور اجنبی لگتی ہے مگر اس کے ٹھوس تاریخی شواہد موجود ہیں۔ جانے کیوں تاریخ دانوں نے اس اہم ترین نکتے کو دانستہ یا غیر دانستہ نظر انداز کیا ہے۔ ساتھ دی گئی ڈاکومنٹری ‘ہلاکو کی یلغار، بغداد کی تباہی’ میں مستند تاریخی حوالوں یہ حقیقت تفصیل سے واضح کی گئی ہے۔ بہرحال ہلاکو نے بغداد میں سفاکیت اور ظلم کی تاریخ رقم کی، دجلہ کئی روز تک لہو سے سرخ رہا، کتب خانہ جلا دیا گیا، شہزادیاں بے رحم منگول فوج کا کھلونا بن گئیں، الامان الحفیظ۔
یک اور اہم نکتے کا جائزہ لیتے ہیں، عمومی طور پر سائنس اور فلسفے کے حوالے سے مسلم ماہرین کے کردار کو خود ساختہ کہانی یا بے بنیاد دعوی سمجھا جاتا ہے۔ امریکی تحقیق کے مطابق جدید سائنس عہد وسطیِ کے 132 سائنسدانوں پر کھڑی ہے جس میں سے 105 مسلمان ہیں، جی ہاں، یہ حقیقت ہے۔ بہرحال یہ سچ ہے کہ بغداد کی تباہی کے بعد مسلمان آج تک نہ سنبھل پائے،،، آئیے چلتے ہیں ام البلاد جانتے ہیں بغداد پر کیا گزری، شروع کرتے ہیں تاریخ کا سفر ۔۔۔۔ یہ سب دیکھئے، معصوم رضوی یو ٹیوب چینل پر، درج ذیل لنک کے ذریعے
عالم میں انتخاب شہر بغداد جسے ام البلاد کہا جاتا تھا، دس لاکھ آبادی تک پہنچنے والا دنیا کا پہلا شہر، مسلم ترقی، تہذیب و ثقافت کی پہچان، ہارون و مامون الرشید کا بغداد کیسے تباہ ہوا؟ لاکھوں کتابوں والا دارالحکمہ اور جابر بن حیان، الخوارزمی، الکندی، رازی، الغزالی، ابونواس کا شہر، منگول فوج کے ہاتھوں برباد ہو گیا۔ یہ سچ ہے کہ منگول فوج کے پاس اس وقت کا جدید ترین اسلحہ بارود اور منجنیق کی برتری حاصل تھی جس کا عباسی فوج کو کوئی تجربہ نہ تھا۔ یہ بھی درست ہے کہ خلیفہ المعستصم صرف دکھاوے کے سربراہ مملکت تھے، ایک طرف سیاسی سازشیں اور فرقہ واریت سلطنت کو کھوکھلا کر چکی تھی تو دوسری جانب فوج پر ترک سرداروں کا کنٹرول، سلجوق سردار اس حد تک سرکش ہو چکے تھے کہ خلیفہ کو بر سرعام تشدد کا نشانہ بناتے، یوں سمجھیے کہ پوری سلطنت افراتفری کا شکار تھی۔
ہلاکو پوری دنیا کو روند چکا تھا ادھر خلیفہ کو یہ زعم کہ پوری اسلامی دنیا اس کے ساتھ کھڑی ہے۔ 1258 کا بغداد کسی کھوکھلی دیوار کی طرح ایک دھکے کا منتظر تھا،شاید ہلاکو کی جگہ کوئی اور ہوتا تب بھی عباسی سلطنت دفاع نہ کر پاتی۔ ہلاکو خان کا نام آج بھی مسلم یادداشت میں تباہی و بربادی کی علامت ہے مگر حیران کن طور پر اس کا نشانہ صرف مسلمان ریاستیں کیوں بنیں؟
یورپ کو تو چھوڑیں منگول لشکر کے راستے میں آنیوالی مسیحی ریاستیں بھی محفوظ رہیں؟ ایسا کیوں؟ ہم جانتے ہیں کہ ہلاکو نے بغداد تباہ کیا، مگر ہم یہ نہیں جانتے کہ یہ صرف ہلاکو نہ تھا، بلکہ صلیبی جنگ کا بدلہ لینے کیلئے تمام مسیحی سلطنیتیں بھی عباسی سلطنت کی تباہی میں بھرپور کردار ادا کر رہی تھیں۔ یہ حقیقت نہایت حیران کن اور اجنبی لگتی ہے مگر اس کے ٹھوس تاریخی شواہد موجود ہیں۔ جانے کیوں تاریخ دانوں نے اس اہم ترین نکتے کو دانستہ یا غیر دانستہ نظر انداز کیا ہے۔ ساتھ دی گئی ڈاکومنٹری ‘ہلاکو کی یلغار، بغداد کی تباہی’ میں مستند تاریخی حوالوں یہ حقیقت تفصیل سے واضح کی گئی ہے۔ بہرحال ہلاکو نے بغداد میں سفاکیت اور ظلم کی تاریخ رقم کی، دجلہ کئی روز تک لہو سے سرخ رہا، کتب خانہ جلا دیا گیا، شہزادیاں بے رحم منگول فوج کا کھلونا بن گئیں، الامان الحفیظ۔
یک اور اہم نکتے کا جائزہ لیتے ہیں، عمومی طور پر سائنس اور فلسفے کے حوالے سے مسلم ماہرین کے کردار کو خود ساختہ کہانی یا بے بنیاد دعوی سمجھا جاتا ہے۔ امریکی تحقیق کے مطابق جدید سائنس عہد وسطیِ کے 132 سائنسدانوں پر کھڑی ہے جس میں سے 105 مسلمان ہیں، جی ہاں، یہ حقیقت ہے۔ بہرحال یہ سچ ہے کہ بغداد کی تباہی کے بعد مسلمان آج تک نہ سنبھل پائے،،، آئیے چلتے ہیں ام البلاد جانتے ہیں بغداد پر کیا گزری، شروع کرتے ہیں تاریخ کا سفر ۔۔۔۔ یہ سب دیکھئے، معصوم رضوی یو ٹیوب چینل پر، درج ذیل لنک کے ذریعے