بھارتی کرکٹ کی رسوا کن تباہی کا ذمہ دار کون ہے؟ دنیا کا مالدار ترین کرکٹ بورڈ، دنیا کے عظیم ترین کھلاڑی، اسکے باوجود ذلت آمیز شکست؟ کرکٹ ماہرین بھارتی ٹیم کی پرفارمنس کی وجوہات میدان میں ڈھونڈ رہے ہیں۔ بلے بازی کی تکنیک، بالرز میں جارحیت کی کمی، وکٹ کا کردار، ٹیم میں جذبے کا فقدان، کمزور ٹیموں سے ہارنے کا نفسیاتی دھچکہ، بحث جاری ہے مگر میرا خیال یہ ہے کہ اس گھمبیر مسئلے کا جواب کرکٹ میدان میں نہیں تاریخ میں چھپا ہے، بھارت کو ہرانے والا کوئی اور نہیں خود بھارت ہے۔
عظمت کی موت اسکا اپنا بوجھ ہوتا ہے، نقطہ عروج درحقیقت نقطہ زوال بھی ہوا کرتا ہے۔ ڈائنوسارز کو دن میں 40 ہزار کیلوریز کی خوراک چاہئیے تھی، نہ ملی تو نسل ختم ہو گئی۔ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں روم، ساسان، ہان، منگول، ترک، دنیا کی عظیم ترین سلطنیتیں اپنے بوجھ تلے دب کر نابود ہو گئیں۔ نفرت کے شعلے دوست اور دشمن کی تمیز نہیں کرتے، تعصب اور انتہا پسندی رنگ، نسل، مذھب کی دیواروں میں قید نہیں رہتی۔ ضرورت سے زیادہ خود اعتمادی ریت کے قلعے کی طرح ہوتی ہے، ہوا کا ہلکا سا جھونکا فصیلیں ڈھا دیتا ہے۔ بدقسمتی سے بھارت ان تینوں ہولناک امراض میں مبتلا ہے، یہی اثر بھارتی کرکٹ بورڈ واضح نظر آتا ہے۔ کوئی شک نہیں کہ اس وقت بھارتی کرکٹ بورڈ دنیا کا امیر ترین ادارہ ہے، دنیا بھر کے بڑے کھلاڑی آئی پی ایل کھیلنے کو بیتاب نظر آتے ہیں، عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی بھارت کی مرضی کے بغیر کوئی دوسری لیگ نہیں کھیل سکتے، گویا بھارت کرکٹ کی دنیا کی ایسی سپر پاور ہے جسکو ناراض کرنا تباہی بربادی کو دعوت دینا ہے۔ کرکٹ دنیا کا سپر پاور، عالمی شہرت یافتہ ایکسپرٹ کھلاڑی، اتنی بڑی ٹیم کی ذلت آمیز ہار؟ تو اسکا ذمہ دار کون ہے؟
ذرا بھارت کی صورتحال کو جائزہ لیں، 2014 میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت بنتی ہے اور گجرات کے نریندر مودی وزیر اعظم، اب اسے بھارت کا نقطہ عروج کہیں یا زوال، سیکولر بھارت ایک ہندو انتہا پسند ریاست میں تبدیل ہو گیا، گزشتہ سات سالوں میں بہت کچھ ایسا ہوا ہے جو دنیا کی ہی نہیں بھارت میں رہنے والے روشن خیال انسانوں کیلئے ڈرائونا خواب ثابت ہوا۔ ہندوتوا کے نام پر مذھبی منافرت، آگ اور خون کی ہولی، آگے بڑھنے کا جنون، خواہ معاملہ چین کا ہو، عالمی تجارت کا، خطے میں سپر پاور یا پھر عالمی موثر معاشی طاقت بننے کا، ایک ہولناک جنون نظر آتا ہے۔ اہنسا، گنگا جمنی تہذیب، رواداری کے پرچارک کہیں گم ہو گئے، ہر سو ہندوتوا کا راکھشش، رام راج ختم اب راون آزاد ہے۔ عظمت کا ہولناک بوجھ، نفرت کی خوں آشام دیوی اور مفروضوں پر مبنی آسمان چھوتی خود اعتمادی، کیا 1991 سے پہلے کسی نے سوچا تھا کہ عظیم سوویت یونین 15 ریاستوں میں بکھر جائیگا۔
بات طویل ہو گئی، آپ بھی سوچ رہے ہونگے کہ اسکا کرکٹ سے کیا تعلق ہے، تو جناب تعلق ہے براہ راست تعلق ہے۔ مودی سرکار کی خودساختہ عظمت، نفرت اور مصنوعی خود اعتمادی کرکٹ پر چھائی نظر آتی ہے۔ صرف اتنا ہی نہیں دنیا یہ اندازہ نہیں لگا سکتی ہے کہ میدان میں اترنے والی بھارتی ٹیم پر کس طرح کا خوفناک دبائو ہوتا ہے، اعصاب کو توڑ دینے والا پریشر، کوئی شک نہیں بھارتی بورڈ کرکٹ کی دنیا میں سپر پاور کی حیثیت رکھتا ہے۔ کشمیر لیگ کھیلنے والے کھلاڑیوں پر پابندی لگا سکتا ہے، کسی بھی ایونٹ کو ویٹو کر سکتا ہے، کسی بھی ٹیم کو مالی بحران میں مبتلا کر سکتا ہے، اور نفرت کی بنیاد پر ایسا کرتا ہے۔ دنیا کے کھلاڑیوں کی آئی پی ایل کھلاتا ہے مگر اسکے کھلاڑی کوئی لیگ نہیں کھیلتے، تو ایک طرح یہ عالمی کرکٹ سے ڈس کنکٹ ہے، لیگ کی ٹیم میں ایک یا دو عالمی ایکسپرٹ بالرز یا بیٹر ہوتے ہیں جبکہ جب انٹرنیشنل ٹورنامنٹ میں دوسری ٹیم کا سامنا ہوتا ہے تو کم از کم 5 ایکسپرٹ بالرز، 4 بہترین بیٹر اور 2 یا 3 خوفناک آل رائونڈرز، آئی پی ایل تک محدود رہنے والی ٹیم کیلئے یہ ایک خوفناک تجربہ بن جاتا ہے چونکہ بھارتی کھلاڑی عالمی کرکٹ سے دوری کے باعث اس پریشر کا سامنا کرنے کی صلاحیت کھو بیٹھے ہیں۔ خیر پاکستان سے تو بھارت عرصے سے نہیں کھیلا لہذا شاہینوں کی تکنیک و صلاحیت سے واقفیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ڈسکنکٹ کا اندازہ اس طرح لگائیں کہ نیوزی لینڈ کے ایش سوڈھی آئی پی ایل لیگ ٹیم کے لائزن آفیسر تھے، یعنی آئی پی ایل معیار کے مطابق ٹیم میں شمولیت کے حقدار نہ تھے مگر اسی سوڈھی نے بھارتی بلے بازوں کو ڈھیر کر دیا، یہ ڈسکنکٹ کی بہترین مثال ہے۔ بھارت بڑی کرکٹ ٹیم ہے مگر ایسا کیا ہوا کہ دو میچوں کی بیس وکٹوں میں سے صرف دو کھلاڑی آئوٹ کر سکی، دس، دس اوورز تک چوکا لگانے کی صلاحیت کھو بیٹھی۔ دوسرا اور سب سے زیادہ ذمہ دار خوفناک پریشر ہے میڈیا کا، مین اسٹریم میڈیا یعنی ٹی وی اور اخبار، ہم دیکھ سکتے ہیں کہ بھارتی چینلز اپنی ہی ٹیم کیلئے تباہ کن ثابت ہوئے، ایسی خود اعتمادی کہ شکست کی سوچ بھی موجود نہ تھی، آسمان چھوتی توقعات، ہر چینل پر جنون ہی جنون، ہار کے بعد بعض اینکرز تو نفسیاتی مریض لگ رہے ہیں، ہر شکست کے بعد بھارتی میڈیا یہ دبائو بڑھاتا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا کا پریشر اسکے علاوہ ہے، محمد شامی کا جو حال کیا گیا ہے یہ سارے بھارتی کھلاڑیوں کیلئے نفسیاتی بم سے کم نہیں، میڈیا نے پورے ملک میں ایسا ماحول بنا دیا جس میں شکست کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
میں کوئی کرکٹ ایکسپرٹ نہیں مگر بھارتی ٹیم پر بڑھتے ہوئے خوفناک پریشر کا سوچ کر خوف میں مبتلا ہو جاتا ہوں، ذرا سوچئیے کوہلی، شرما، راہل، پانڈیا، بھومرا، بھونیشور جیسے ہیروز بری طرح ناکام ہو رہے ہیں تو وجہ کیا ہے؟ کوئی شک نہیں یہ بڑے کھلاڑی ہیں، یہ وہی کھلاڑی ہیں جنہوں نے پوری دنیا میں بھارت کا نام روشن کیا ہے، پھر ایسا کیوں؟ پیچھے دھونی، روی شاستری، سارو گنگولی جیسے لیجنڈز، مگر بھارتی ٹیم کی باڈی لینگوئج کسی طرح بھی جیت کی شکل نہیں دکھا رہی، کیوں؟
بھارتی شکست کے ذمہ دار تین عناصر ہیں، پہلا بھارت کا جنونی مائنڈ سیٹ، دوسرا بھارت کا جنونی میڈیا، تیسرا بھارتی کرکٹ بورڈ کا جنون، جس نے ایک ایسی سپر پاور کو جنم دیا جو اپنے ہی بوجھ تلے سسک رہی ہے، سارو گنگولی کی قیادت میں بھارتی کرکٹ بورڈ سب سے بڑا ذمہ دار ہے۔ تو کیا یہ کہنا غلط ہے کہ بھارت نے بھارت کو ہرا دیا؟