اینٹی بائیوٹک دوا جانے کتنی بار زندگی میں بیماری سےنجات دلا چکی ہے، ہم آپ سب استعمال کرتے ہیں اور بیماری بھاگ جاتی ہے۔ مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ 70، 80 سال پہلے لاتعداد لوگ بیکٹریاز کے باعث مر جایا کرتے تھے، کوئی علاج ہی نہیں تھا بیکٹریاز کے ذریعے جسم میں پھیلنے والے انفیکشن کا، عرصہ تک لا علاج مرض رہا۔
الیگزینڈر فلیمنگ ایسے سائنسدان ہیں جنہوں نے پہلی اینٹی بائیوٹک دوا پنسلین دریافت کی، اس دوا کی دریافت بھی ایک دلچسپ واقعہ ہے۔ آج اینٹی بائیوٹک ادویات ایک عام سی بات ہے مگر 80 سال پہلے یہ طب کی دنیا میں انقلابی قدم تھا۔ دوسری جنگ عظیم میں بیشمار جانیں بچائی گئیں اور آج تک اربوں انسان اس دوا سے فائدہ اٹھا چکے ہونگے۔
الیگزنڈر فلیمنگ کو نوبل انعام سے بھی نوازا گیا، آپس کی بات ہے، ہمیں تو یوں لگتا ہے کہ درویش صرف ہمارے طرف پائے جاتے ہیں، بابے جو دنیا کی بیش قیمت دولت، منصب ٹھکرا کر رب کی رضا کو پر راضی رہتے ہیں، مگر ایسا نہیں الیگزنڈر فلیمنگ نے فرضی نہیں حقیقی اربوں ڈالرز ٹھکرا کر اربوں انسانوں کی دعائیں کمائیں، اربوں جانیں بچانے کا ثواب کمایا۔
اشفاق احمد صاحب ہمارے ادب کی بڑی اور قد آور شخصیت ہی نہیں ہیں بلکہ تصوف کی دنیا کا بھی بڑا نام ہیں۔ اشفاق احمد صاحب کی خوبی یہ ہے کہ انھوں نے اپنے افسانوں اور خاص طور پر ڈراموں نے ذریعے تصوف اور روحانیت کے بارے میں عوامی آگاہی میں اضافہ کیا۔ اس سلسلے میں ان کے افسانوں کا ایک مجموعہ طلسم ہوش فزا خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ اسی طرح ان کی ایک کتاب ‘بابا صاحبا’ ان کی زندگی کے تجربات کے طور پر سامنے آئی ہے، انھوں نے اپنی اس کتاب میں عظیم سائنسدان سے ملاقات کا قصہ بڑی تفصیل کیساتھ لکھا ہے، زندگی کا عجب رخ دکھانے والی گفتگو، الیگزنڈر فلیمنگ کی سوچ ایک بڑے درویش، بڑے صوفی کی فکر نظر آتی ہے۔ مجھے نہیں پتہ الیگزنڈر فلیمنگ بڑے سائنسدان تھے یا بڑے درویش، آئیے دیکھتے ہیں ڈاکومنٹری