• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home تبادلہ خیال

خواجہ سرا کے رہنے کی اصل جگہ

اگر خواجہ سرا ؤں کو واپس گھروں میں بھیجنے کی نجی اور سرکاری سطح پر مربوط کوشش کی جائے تو تھوڑے ہی عرصے میں معاشرے میں بہت بڑی تبدیلی آ سکتی ہے

عبدالخالق ہمدرد by عبدالخالق ہمدرد
January 19, 2022
in تبادلہ خیال
0
خواجہ سرا
29
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
ADVERTISEMENT
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

اگر خواجہ سرا ؤں کو واپس گھروں میں بھیجنے کی نجی اور سرکاری سطح پر مربوط کوشش کی جائے تو تھوڑے ہی عرصے میں معاشرے میں بہت بڑی تبدیلی آ سکتی ہے

کچھ دن قبل، میں گاڑی اسٹارٹ کرنے لگا تو ایک خواجہ سرا نے شیشہ کھٹکھٹایا۔ میں نے شیشہ نیچے کیا تو کہنے لگی ’’صاحب جی، بچیاں دی خیر ہووے، کوئی مدد کر جاؤ‘‘۔ مجھے اس کے یہ الفاظ نجانے کیوں دل میں تیر کی طرح چبھتے ہوئے محسوس ہوئے۔ اس کے بعد اس سے مندرجہ ذیل مختصر گفتگو ہوئی:
– آپ کا تعلق کہاں سے ہے؟
– سرگودھے سے۔
– یہاں کیا کر رہی ہو؟
– میں یہاں رہتی ہوں۔
– کس کے ساتھ؟
– اپنے گرو کے ساتھ ۔
– اپنے گھر میں میں کیوں نہیں رہتی؟
– ہمیں گھروں سے نکال دیا جاتا ہے؟
– کیوں؟ آپ کسی کی اولاد نہیں؟
– اولاد تو ہیں، پر گھروں میں نہیں رکھتے۔

یہ بھی دیکھئے:

مجھے اس کی اس گفتگو سے بہت دکھ ہوا کہ ایک جیتے جاگتے انسان کو اس طرح زندگی سے محروم کرنا کہ وہ نہ زندوں میں شمار ہو اور نہ مردوں میں، کہاں کا انصاف ہے؟ سوال یہ ہے کہ خواجہ سرا کس طرح عام انسانوں سے مختلف ہیں کہ وہ اپنے والدین کے گھر میں رہنے کا بھی حق نہیں رکھتے؟ اور وہ والدین کیسے ہیں جو اپنے جگر گوشوں کو اپنے گھروں سے نکال کر معاشرے میں پھیلے کتوں بلوں کے آگے ڈال دیتے ہیں؟ کیا والدین اپنے اندھے، لنجے، لولھے، لنگڑے، گونگے، بہرے اور دائمی امراض میں مبتلا بچوں کو اپنے گھروں میں نہیں رکھتے؟ پھر خواجہ سراؤں کو جیتے جی جہنم میں کیوں دھکیلا جاتا ہے؟
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہمارے دین نے معاشرے کے ہر فرد کے حقوق کی ضمانت دی ہے اور خواجہ سراؤں کے بارے میں حکم یہ ہے کہ اگر ان میں مردوں والی خاصیات زیادہ ہیں تو ان کو مرد اور عورتوں والی صفات زیادہ ہوں تو عورت سمجھا جائے اور اسی کے مطابق ان پر سارے احکام جاری ہوں گے اور وہ میراث میں عام مرد وخواتین کی طرح شریک ہوں گے۔ اگر خاصیات سے خواجہ سرا کی جنس کی تعیین نہ ہو سکتی ہو تو اسے خنثیٰ مشکل کا نام دیا گیا ہے جس کے اپنے احکام ہیں لیکن کسی بھی حالت میں ان کو خانہ بدر نہیں کیا جا سکتا بلکہ والدین پر ان کے حقوق بھی اسی طرح لازم ہیں جس طرح کسی بھی بچے کے ہوتے ہیں اور بلوغت کے بعد ایک عام انسان کی طرح وہ اپنے معاملات کو خود دیکھنے کا اختیار رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے:

بلوچستان کے مسائل، معاملات تنگ آمد بجنگ آمد کی طرف
انیس جنوری: آج نامور گلوکارہ مہناز بیگم کی برسی ہے
موت کی دستک
اس لئے سب سے پہلی بات یہ ہے کہ معاشرے کی خواجہ سراؤں کے بارے میں اس غلط سوچ کو تبدیل کیا جائے، جس کا اسلام یا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں اور والدین کو ریاست مجبور کرے کہ وہ اپنے بچوں کو گھر سے نہ نکالیں۔ اگر ایسا نہیں ہو سکتا تو ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کی مناسب پرورش اور تعلیم وتربیت کا بندوبست کر کے ان کو معاشرے کا مفید فرد بنائے کیونکہ جو کام مرد اور خواتین کر سکتے ہیں، وہ خواجہ سرا بھی کر سکتے ہیں۔ اس طرح ان کو ذلت اور خواری کی زندگی اور موجودہ زبوں حالی سے نکالا جا سکتا ہے۔
گزشتہ کچھ عرصے سے کچھ لوگ اس میدان میں نجی کوششیں کر رہے ہیں اور کچھ غیر سرکاری تنظیمیں بھی خواجہ سراؤں کے بارے میں فکرمند ہیں لیکن ان تنظیموں میں سے اکثر کی فکرمندی کی تان بیرونی مدد حاصل کرنے پر ٹوٹ جاتی ہے۔ اس لئے علماء کرام اور ان لوگوں سے خصوصی گزارش ہے جن کی جڑیں عوام میں ہیں، کہ وہ اس اہم مسئلے کو اجاگر کریں اور جہاں کسی خواجہ سرا کو خانہ بدر کرنے کا ان کو علم ہو، اس کے والدین سے مل کر ان کو سمجھانے کی کوشش کریں کہ وہ اپنے کسی بچے پر یہ ظلم نہ کریں۔
اگر خواجہ سراؤں کو واپس گھروں میں بھیجنے کی نجی اور سرکاری سطح پر مربوط کوشش کی جائے تو امید ہے کہ کچھ ہی عرصے میں گلیوں اور سڑکوں پر مارے مارے پھرنے والے خواجہ سراؤں کی بڑی تعداد واپس اپنے گھروں کو جا سکتی ہے۔ میں مانتا ہوں کہ یہ کام بہت مشکل ہے اور معاشرے کو اپنی سوچ بدلنے پر تیار کرنا بہت مشکل ہے لیکن ایک کوشش کر لینے میں کیا حرج ہے؟ اگر کامیاب ہو گئے تو عند اللہ ماجور اور کامیاب نہ ہو سکے تو بھی ثواب کے مستحق۔
 جو لوگ خواجہ سرا یا خنثی نہیں اور صرف بھیک مانگنے کے لئے سوانگ بھرتے ہیں۔ ان کو کڑی سزا دی جانی چاہئے کیونکہ اسلام میں مرد کو عورت اور عورت کو مرد کا روپ دھارنا حرام ہے۔
Tags: خواجہ سرا
Previous Post

بلوچستان کے مسائل، معاملات تنگ آمد بجنگ آمد کی طرف

Next Post

فارن فنڈنگ کیس: عمران خان صفحہ تراسی سے خوفزدہ کیوں ہیں؟

عبدالخالق ہمدرد

عبدالخالق ہمدرد

Next Post
Featured Video Play Icon

فارن فنڈنگ کیس: عمران خان صفحہ تراسی سے خوفزدہ کیوں ہیں؟

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

محشر خیال

توہین مسجد نبوی
محشر خیال

توہین مسجد نبوی اور شخصیت پرستی کے مرض سے اٹھنے والے کے فتنے

مریم نواز
محشر خیال

مریم نواز کہاں ہیں؟

عمران خان
محشر خیال

عمران خان کا سیاسی مستقبل

حمزہ شہباز
فاروق عادل کے خاکے

حمزہ شہباز: سیاست میں اپنے تایا کے ہونہار شاگرد

تبادلہ خیال

عمران خان عدم استحکام کیوں چاہتے ہیں؟
تبادلہ خیال

عمران خان عدم استحکام کیوں چاہتے ہیں؟

یوم مئی
تبادلہ خیال

یوم مئی: یوم مزدور، اس روز آخر ہوا کیا تھا؟

عمران خان
تبادلہ خیال

عمران خان کا مزاج اور وطن دشمنی کا جنون

کپتان
تبادلہ خیال

جھوٹے کپتان کی سچی کہانی

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2020 Aawaza - Design by Dtek Solutions.

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2020 Aawaza - Design by Dtek Solutions.