• Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home محشر خیال

بنگلا دیش: خون کے دھبے اب دھلیں گے اتنی برساتوں کے بعد

بنگالی طلبہ کی زبان سے رضا کار کے نعروں کا مطلب کیا تھا، کیا خون کے دھبے اب بھی باقی ہیں یا بنگلا دیش میں کچھ ہونا باقی ہے؟ جاوید احمد ملک کے قلم سے

جاوید احمد ملک by جاوید احمد ملک
August 12, 2024
in محشر خیال
0
بنگلا دیش: خون کے دھبے اب دھلیں گے اتنی برساتوں کے بعد
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
ADVERTISEMENT
Ad (2024-01-27 16:32:21)

بنگلا دیش میں طلبہ کی طاقت کے زیر اثر آنے والے سیاسی انقلاب کو ایک ہفتے سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے، لیکن یہ زلزلہ اب بھی تھمنے کو نہیں آ رہا۔ کم از کم میرے لیے یہ ایک ناقابلِ تصور منظر تھا کہ میں مجیب الرحمان کے بت کو بنگالی عوام کے ہاتھوں سڑکوں پر سرنگوں دیکھوں۔ یہ منظر اتنا ہی حیران کن تھا جتنا مستنصر حسین تارڑ صاحب کے ناول اے غزال شب میں ماسکو میں لینن کے د ھا تی مجسمو ّں کو پگھلا نے کا واقعہ، جنہیں گرجا گھروں کی صلیبیں بنانے کے لیے ا ستعما ل کیا جا رہا تھا۔

1971 کے واقعات نے پاکستان کی عوام اور حکمر ا نو ں کی نفسیات پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ فیض صاحب کی مشہور نظم کا مصرع  ہے ، جو انہوں نے ڈھاکہ سے واپسی کے بعد لکھی تھی کہ، خون کے دھبے دھلیں گے کتنی برساتوں کے بعد ۔ ایک معتبر بنگالی شخصیت نے جواب میں کہا تھا کہ فیض صاحب، خون کے دھبے برساتوں سے نہیں دھلا کرتے۔ لیکن آج، 50 سال بعد، ڈھاکہ یونیورسٹی کے طلبہ نے “رضا کا ر رضاکار” کے نعرے لگا کر ان دھبوں کو دھو دیا ہے۔

ہر سیاست مقامی ہوتی ہے، لیکن اس کے نیچے ایک نظریاتی لہر بھی ہوتی ہے، جیسے 1971 میں عوامی لیگ اور بنگلہ دیش کا بننا۔ جب پاکستان کے مطلق العنان جرنیلوں نے عوامی لیگ کو اقتدار منتقل کرنے سے روکا۔ اگر اُس وقت یحییٰ خان اور بھٹو اقتدار کی منتقلی میں رکاوٹ نہ بنتے اور مجیب کو وزیراعظم بننے دیتے، تو آج پاکستان دو لخت نہ ہوتا۔ مجیب کا سحر بنگالی عوام پر پانچ سال سے زیادہ نہیں رہنا تھا، اور پانچ ہزار کلومیٹر کے فاصلے کے باوجود، اس ملک کو متحد رکھا جا سکتا تھا۔۔یہ ایک بڑی غلطی تھی جس نے دنیا کی سب سے بڑی اسلامی سلطنت کو دو لخت کر دیا۔ اس نے برصغیر کے مسلمانوں کی نفسیات پر گہرے اثرات چھوڑے۔ آج دو قومی نظریے پر تنقید کی جاتی ہے، اور پروفیسر اشتیاق احمد جیسے لوگ اپنی آسودہ آرام گاہو ں میں بیٹھ کر اس کوجناح کی غلطی کہتے نِِہیں تھکتے ۔ اشتیاق صاحب کا یہ حق ہے کہ وہ کسی بھی نظریے کی حمایت کریں، لیکن ان کی آواز میں جو شدت اور اعتما د ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں اند از حکمر انی میں بہت بڑی اور فا ش غلطیاں ہوہِی  ہیں۔

یہ بھی پڑھئے:

فیض حمید کی گرفتاری کی نوبت کیوں آئی؟

اگست بلوچستان کو مہنگا کیوں پڑتا ہے؟

ہمارے آئین کا ”بنیادی تقاضا”__ اور برطانوی عدالتیں 

کیسا ہو گا بنگلہ دیش حسینہ واجد کے بعد؟

Ad (2024-01-27 16:31:23)

 بنگلہ دیش کے معصوم طلبہ شاید یہ نہیں جانتے کہ انہوں نے کتنی بڑی تبدیلی کا راستہ ہموار کیا ہے اورمسلم نیشنل ازم کے مخالفو ں کے کتنے اہم دلائل کو دریا برد کر دیا ہے۔ اگر یہ بات اتنی سادہ ہوتی، تو اندرا گاندھی کو یہ کہنے کی ضرورت نہ ہوتی کہ ہم نے دو قومی نظریے کو خلیج بنگال میں ڈبو دیا ہے۔  مان لیا کہ 1971 کی تحریک کی طرح، آج کی تحریک بھی مقامی ہے۔ اگر عوامی لیگ نے پچھلے تین انتخابات میں اتنی دھاندلی نہ کی ہوتی، تو آج یہ نوبت نہ آتی۔ لیکن اس مقامی تبدیلی کے نیچے ایک نظریاتی لہر بھی ہے۔ کون انکار کر سکتا ہے کہ سیکولر عوامی لیگ کے مقابلے میں، بنگلہ دیش نیشنل پارٹی، جماعت اسلامی اور دیگر طلبہ تنظیموں میں بے شمار اسلام پسند طلبہ کی امیدیں شامل ہیں۔ اور اس وقت کے سیا سی  اکٹھ  میں معا شر ے  کے روشن خیال طبقا ت جن کی نما یند گی  ڈاکٹر یونس کر رہے ہیں اور ا ن کے سا تھ  عوامی لیگ کے ظلم کے ہاتھوں مجبو ر دائیں بازو کے لوگ  اکٹھے ہو گئے ہیں. اور اس نے ایک ایسی لہر پیدا کر دی ہے جو پورے برصغیر کی سیاست کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے.

 ہندوستانی میڈیا کے صف ماتم اور اس کی سیاسی کلاس کے اندر ان کے خطے کے اندرہندوستا ن کی فارن پالیسی کے لیے  بے شمار سوالات کھڑے کر دیے ہیں. یہ بات مودی سر کا ر کے لیے  پریشانی کا امر ہو نا چا ھیے کہ اجیت دو ل آخری تجزیے کے اندر اپنی گورنمنٹ کے لیے ایک پورس کے ہاتھی ثابت ہوئے ہیں. پہلے کابل میں اربوں روپے کی. سرمایہ کاری اشرف غنی نے ہیلی کاپٹر سے بھاگ کر ختم کی. اور اب حسینہ واجد نے ہیلی کاپٹر پر واپس اس روایت کو دہرا دیا. اور دول صا حب  کو ان کو خود غازی آباد جا کر خود وصول کرنا پڑا. اس سے پہلے نیپال اور ماریشس کے اندر انتخابات کے نتائج نے مودی سرکار کی کافی سبکی کی ہے. اور سری لنکا تو ہندوستان سے بہت پہلے سے تنگ ہے.

21ویں صدی میں ہندوستان. اپنے اپ کو جائز طور پر ایک بڑی ریاست کے طور پر تسلیم کروانا چاہتا ہے. لیکن اس کے حکمرانوں میں اتنی صلاحیت نہیں. کہ اپنے سے مختلف. کسی بھی چھوٹے ملک کے ساتھ. عزت و تکریم سے کوئی تعلقات قائم کر سکتا. آج کل یو اے ای اور سعودی عرب میں. مودی صاحب کی بہت پذیرائی ہے. میری خواہش ہوگی کہ مودی صاحب. اماراتی اور سعودی حکمرانوں سے. فارن پالیسی پر ہی کچھ سیکھ لیں. اور اپنے پڑوسیوں کو وہی عزت و تکریم دیں. جو بڑے ممالک چھوٹے ملکوں کو دیتے ہیں. بنگلہ دیش کے اندر. اگلے مہینوں میں کیا ہوگا. کسی کو معلوم نہیں. لیکن بنگلہ دیش کی فعال طبقات کو سن کر یہ معلوم پڑتا ہے. وہ اپنے ملک کو ایک نئی. ڈائریکشن دینے میں کامیاب ہو جائیں گے. اور ہندوستان کی یہ خواہش پوری نہیں ہوگی کہ وہ نئی بنگلہ دیش حکومت کو. ایک فنڈامنٹلسٹ حکومت قرار دے اور یہ بھی کوئی عقل کی بات نہیں ہوگی کہ حسینہ واجد کے ذریعے عوامی لیگ کو ڈھا کہ پر واپس تھوپنے کی کوشش کریں. یہ 400 معصوم نو جو ا ن  تو محض پچھلے مہینے کی عو امی لیگ کے  ظلم  کا نشانہ بنے لیکن  ان تین انتخابات کے بارے میں کیا خیال ہے جو حسینہ واجد کی داھاندلی  کا نشانہ بنے.

ان 40 لاکھ مقدمات کے بارے میں کیا خیال ہے. جو اپوزیشن کے کارکنوں پر قائم کیے گئے ہیں. اور تو اور. بے شمار کارکنوں کو غائب کیا گیا. مخالفین کو پھانسی دی گئی. اور ایک صریح جھوٹ کو تاریخ کا حصہ بنا یا گیا. ایک ایسی تاریخ تخلیق کی گئی. جس کے ذریعے بنگلہ دیش کو اپنے اسلامی ورثے سے کاٹنے کی کوشش کی گئی. کسی کو بھی شوق نہیں ہے کوئی اسلامی انتہا پسندوں کا ساتھ دے. لیکن مسلم ثقافت اور اپنے دین سے محبت  ہر مسلمان کا حق ہے. اور اس کی بنیاد کے اوپر پوری دنیا کے مسلمانوں سے رشتہ. اورا ن سے انس . ان کا ایک بنیادی حق. اور ان کی دلی خواہش ہے. جب اس امت کے رشتوں کو. جب 1400 سال کی تاریخ کو. جب اپ نے ریجن میں باقی مسلمانوں کے ساتھ تعلق اور راستے کو. جدید یورپ. قومیتی تصورات کے ذریعےمعدوم  کرنے کی کوشش کی جاتی ہے. ایسی مصنوعی ریاستیں. ایسی مصنوعی نظریات. کا کوئی سر پیر نہیں باقی رہتا. جیسا کہ حسینہ واجد کی عوامی لیگ. کم از کم ظاہری طور پر بنگلہ دیش کے. موجودہ سیاسی منظر نامے سے. ہٹ گئی ہے.

میرا تو خیال ہے کہ سجیپ جواے ہے. جو. 24 سال میں ورجینیا میں آرام کی زندگی بسر کر رہے تھے نے درست ہی کہا تھا کہ میری ماں اور خاندان کو. بنگلہ دیش سے کوئی دلچسپی نہیں. اور ہم. دنیا کے باقی ملکوں میں آرام سے رہیں گے. جیسا کہ اس کے خاندان کے باقی لوگ رہ رہے تھے. لیکن پچھلے ہفتے سے. غالبا ا جیت دول کے کہنے پر. جوائے نے اپنی ٹون کو تبدیل کیا ہے. اور اب وہ اچھے وقت انتظار کر رہے ہیں. سیاسی جماعتیں کبھی نہیں مرتی. لیکن ان کو اس کے لیے ضروری ہے.بین الاقوامی طا قتو ں سے گٹھ جو ڑ کے بجا َیے. اپنے عوام کو ترجیح دیں. اور اپنی تاریخ پر فخر کرنا سیکھیں- بہت د یر ہو گی ہے لیکن

 ہند و ستا نی حکو مت کے فر ا ہم کر دہ آسودہ رہایش گا ہ میں محتر مہ حسینہ و ا جد کو سوچنے کے مو اقع ضر ور ملیں گے۔

جا وید ا حمد ملک پبلک پا لیسی پر کا م کرتے ہہیں اور تعلیم اور لو کل گو رمنٹ پر دو کتا بوں کے مصنف ھیں۔

Screenshot 2024-02-07 at 2.46.36 AM
Tags: آوازہاسلامبنگالبنگلا دیشجناحدو قومی نظریہڈاکٹر یونس
Previous Post

فیض حمید کی گرفتاری کی نوبت کیوں آئی؟

Next Post

قائد اعظم ڈگری کالج چکلالہ میں جشن آزادی

جاوید احمد ملک

جاوید احمد ملک

Next Post
قائد اعظم ڈگری کالج چکلالہ میں جشن آزادی

قائد اعظم ڈگری کالج چکلالہ میں جشن آزادی

ہمارا فیس بک پیج لائیک کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

[contact-form-7 id=”415″ title=”Contact form 1″]

Categories

  • Aawaza
  • Ads
  • آج کی شخصیت
  • اہم خبریں
  • تاریخ
  • تبادلہ خیال
  • تصوف , روحانیت
  • تصویر وطن
  • ٹیکنالوجی
  • خطاطی
  • زراعت
  • زندگی
  • سیاحت
  • شوبز
  • صراط مستقیم
  • عالم تمام
  • فاروق عادل کے خاکے
  • فاروق عادل کے سفر نامے
  • فکر و خیال
  • کتاب اور صاحب کتاب
  • کھانا پینا
  • کھیل
  • کھیل
  • کیمرے کی آنکھ سے
  • لٹریچر
  • محشر خیال
  • مخزن ادب
  • مصوری
  • معیشت
  • مو قلم

About Us

اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

No Result
View All Result
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions