• Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home اہم خبریں تصویر وطن

مذاکرات_ ایلچیوں کو رسوا نہ کریں

ٹھہرآؤ، مکالمہ، مذاکرات ، افہام و تفہیم اور بات کیوں پی ٹی آئی کی سرشت میں نہیں، محمود خان اچکزئی کو کیوں مذاق بنا دیا گیا، کیا عمران خان کے تمام پتے جل چکے؟ بتاتے ہیں سینیٹر عرفان صدیقی

سینیٹر عرفان صدیقی by سینیٹر عرفان صدیقی
June 24, 2024
in تصویر وطن
0
مذاکرات_ ایلچیوں کو رسوا نہ کریں
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
ADVERTISEMENT
Ad (2024-01-27 16:32:21)
میڈیا چوپالوں کی گرم بازاری کے باوجود پی ٹی آئی سے یہ توقع عبث ہے کہ وہ سنجیدہ، بامقصد اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لئے کوئی ٹھوس پیش رفت کرسکتی ہے۔ اِس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ٹھہرائو، سبھائو، مکالمہ، بات چیت، افہام و تفہیم اس کی سرشت میں ہی نہیں۔ دوسرا سبب یہ کہ وہ سیاستدانوں کے بجائے آج بھی اُسی ”بارگاۂِ فیض” کی طرف دیکھ رہی ہے جہاں سے ماضی میں اُسے فیضان حاصل ہوا۔ سو  وہ ‘مذاکرات’ کے عنوان سے ”پنگ پانگ” کھیل رہی ہے۔ محمود خان اچکزئی کمیٹی کو اُڑان بھرنے سے پہلے ہی بے ذوق لطیفہ بنادیاگیا ۔ بار بار  باور کرایا جارہا ہے کہ اچکزئی نے خود ہی ”ثالثی” کی دستار  اپنے سر پہ سجالی ورنہ ہم تو ”چوروں” اور” ڈاکوئوں” کو منہ لگانے کے روادار  نہیں۔ بیرسٹر گوہر نے اچکزئی صاحب کی اِس ”تمنائے بے تاب ”کا ذکر خان صاحب سے کیا اور اُنہوں نے بندھی بندھائی مجبور وبے بس سی دیہاتی دلہن کی طرح ”ہاں” کردی۔اگلے ہی دِن وضاحت جاری کی گئی کہ ”اِس کا یہ مطلب ہرگز نہ لیاجائے کہ پی۔ٹی۔آئی اب غاصبوں سے مذاکرات پر آمادہ ہوگئی ہے۔ مینڈیٹ چرانے والوں سے کوئی بات نہیں ہوسکتی۔” 15 جون کو ایک باضابطہ پریس کانفرنس میں پارٹی ترجمان نے وضاحت کی__ ”اگر محمود خان اچکزئی ‘تحریکِ تحفظ آئین ِپاکستان’ کے پلیٹ فارم سے، کسی کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو یہ اُن کی مرضی ہے۔ بانی چئیرمین نے صاف الفاظ میں بتادیا ہے کہ ہم کسی بھی پارٹی سے کوئی مذاکرات نہیں کر رہے۔بانی چئیرمین چوروں سے کسی قسم کی بات چیت پر آمادہ نہیں۔”
ایک ٹی۔وی شو میں رئوف حسن نے دوٹوک لفظوں میں کہا __ ”ہم نے اچکزئی کو کوئی اختیار نہیں دیا۔ ہماری پوزیشن واضح ہے۔ ہم ”مینڈیٹ چوروں” سے کوئی رابطہ نہیں چاہتے۔” تین چار دِن قبل خود خان صاحب نے کہا__ ”ہم ن لیگ سے کیا بات کریں؟ موسم کا حال پوچھیں؟ مذاکرات اس طرح نہیں ہوا کرتے۔ محمود خان اچکزئی کوئی آفر لے کر آئیں گے تو مذاکرات کے بارے میں سوچیں گے۔” اچکزئی صاحب کی پُشت پناہی کے بجائے پی۔ٹی۔آئی تاثر دے رہی ہے کہ وہ تو محض ایک خودساختہ ہرکارہ، قاصد یا ایلچی ہے جو حکومت سے خان صاحب کے لئے کوئی بڑی ”آفر” لینے جا رہا ہے۔ وہ آفر کی کوئی اچھی سوغات لے آیا تو ویٹو پاور کے حامل خان صاحب فیصلہ کریں گے کہ مذاکرات کئے جائیں یا نہیں۔” عبدالصمد اچکزئی کا 76 سالہ فرزند محمود خان بھی کیا سوچتا ہوگا کہ یہ میں کس قافلۂِ بے راہ ومنزل کی طرف آنکلا ہوں۔ مردِ کہستانی سے میری پرانی یاد اللہ ہے۔ وہ مروّت کے سلیقوں اور محبت کے قرینوں سے بخوبی آگاہ ہے لیکن کھرا پشتون ہونے کے ناتے عزتِ نفس کے حوالے سے بھی بے حد حساس ہے۔
یہ بھی پڑھئے:
مظہر کلیم کی عمران سیریز اور میرا خاندان
کرکٹ میں اعصام الحق جیسے با کردار کھلاڑی کیوں پیدا نہیں ہوتے؟
قربانی کیا تھی، کیا ہو گئی؟
محی الدین وانی، یہ جادوگر کہاں سے آیا؟
عمران خان  نے ایک اور دلچسپ بات کہی ”اگر میرے پیچھے ہٹنے سے پاکستان کا کوئی فائدہ ہوتا ہے تو مجھے مطمئن کریں۔” یہ ایک ایسی کڑی شرط ہے جو کم ازکم پاکستان کے کسی ذی روح کے بس کی بات نہیں۔ کون ہوگا ایسا مردِ ہنرکار جو خان صاحب کو ”مطئمن” کرسکے یا اُن کے موقف کے سامنے اپنی دلیل کا چراغ جلاسکے۔ ”پاکستان کے فائدے” کے حوالے سے بھی خان صاحب جداگانہ اور منفرد معیار رکھتے ہیں۔ اُن کے نزدیک طویل دھرنوں کے ذریعے 2014 میں چینی صدر کا راستہ روکنا پاکستان کے مفاد میں تھا۔ عوام الناس کو سول نافرمانی کی تلقین کرنا، بنکوں کے بجائے ہنڈی کے ذریعے رقوم بھیجنا، بجلی اور گیس کے بل ادا کرنے کے بجائے جلا دینا، دیوالیہ پن کی دہلیز پہ کھڑے پاکستان کی امداد  روکنے کے لئے آئی۔ایم۔ایف کو خط لکھنا، اس کے صدر دفاتر کے باہر وطن مخالف مظاہرے کرانا، امریکی سائفر سے طفلِ خود معاملہ کی طرح کھیلنا، مسلح افواج کے اندر بغاوت کے لئے سازش کا جال بننا، 250 سے زائد دفاعی تنصیبات پر حملے کرنا، شہداء کے مجسمے توڑنا، مکروہ بھارتی سوچ کی مظہر تصویری ٹویٹس کے ذریعے سقوطِ ڈھاکہ کے المیے کو موجودہ حالات پر منطبق کرتے ہوئے آرمی چیف کو نشانہ بنانا، بیرونی سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی کرنا، عالمی برادری کو پاکستان سے بدظن کرنا اور اپنے سوشل میڈیا کے ذریعے قبائے وطن کے بخیے ادھیڑتے رہنا ”مفادِ پاکستان” کے بنیادی تقاضے ہیں۔ اس پیمانے کے مطابق خان صاحب کو کون بتائے اور کیسے مطمئن کرے کہ ‘پاکستان کا فائدہ’ کس بات میں ہے؟ اب تو ”پاکستان کے مفاد” سے ”دِل بستگی” اس انتہا کو جا پہنچی ہے کہ کھیل کے میدانوں سے عالمی سیاست کے ایوانوں تک، پاکستان کی ہر سُبکی دل بستگانِ تحریک انصاف کے لئے تسکین قلب کا سامان بن جاتی اور کسی بھی گوشے سے آنے والی ہر اچھی خبر  اُن کے جگر میں تیر نیم کش کی طرح ترازو ہوجاتی ہے۔
تحریک انصاف کو مذاکرات کی پیش کش کرتے ہوئے ہمارے پیشِ نظر بھی ہمیشہ یہ الجھن رہی اور اب مبصّرین بھی سوال اٹھا رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کی طرف سے کرائی گئی کسی بھی یقین دہانی کی ضمانت کون دے گا؟ حقیقت ِثابتہ یہ ہے کہ خود عمران خان بھی اپنی افتادِ طبع کی ضمانت نہیں دے سکتے۔ اُن کی ”مستقل مزاجی” کے سبب درجنوں مذاکراتی مجلسیںناکام ہوچکی ہیں۔ مئی 2022 میں حکومتی اتحاد نے سینیٹر اسحاق ڈار، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، سید یوسف رضاگیلانی اور قمرزمان کائرہ پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کی کہ پی۔ٹی۔آئی کو فوری انتخابات کے حوالے سے اعتماد میں لیا جائے۔ شاہ محمود قریشی، بیرسٹر علی ظفر اور فواد چودھری نے پی۔ٹی۔آئی کی نمائیندگی کی۔ طے پاگیا کہ جون 2022 میں بجٹ کی منظوری کے ساتھ ہی اسمبلی توڑ دی جائے گی اور اگست میں انتخابات ہوجائیں گے۔ آرمی چیف جنرل باجوہ کے ذریعے خان صاحب کو بھی آگاہ کردیاگیا۔ پی۔ٹی۔آئی ٹیم کے ارکان شاداں وفرحاں نویدِجانفزا لے کر خان صاحب تک پہنچے تو انہوں نے یہ مفاہمت مسترد کر دی۔ کہا کہ” میں 25 مئی کو لشکر جرار لے کر اسلام آباد جا رہا ہوں اور طاقت کے زور پر انتخابات کی تاریخ لے کر اٹھوں گا۔” تینوں اپنا سا منہ لے کر  رہ گئے۔ حکومتی کمیٹی نے پوچھا تو بولے __ ”وہ نہیں مانتا۔”
اب خان صاحب اپنے تمام پتے چل چکے ہیں۔ اُن کی کوئی چال کارگر ثابت نہیں ہوئی۔ جمعہ کے جمعہ اُن کی احتجاجی کال نے، سٹریٹ پاور کا پول بھی کھول دیا ہے۔ اسلام آباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی ہجوم کی نفری، نواحی مسجد میں نماز جمعہ کے شرکاء کی تعداد سے بھی کہیں کم ہوتی ہے۔ مقدمات اپنی جگہ موجود ہیں۔ پارٹی میں یکجہتی نام کی کوئی شے نہیں۔ 66 ارب روپے کرپشن کا ”القادر کیس” فیصلہ کُن موڑ تک آن پہنچا ہے۔ ڈسے یا نہ ڈسے، 9 مئی کا شیش ناگ بدستور پھن پھیلائے پھنکار رہا ہے۔ خان صاحب کے لئے ٹھنڈی ہوا کا کوئی دریچہ کھُلتا دکھائی نہیں دیتا۔ بات اُس وقت تک آگے نہیں بڑھے گی جب تک خان صاحب خلوصِ دِل کے ساتھ اپنی جماعت کی ایک بااختیار کمیٹی تشکیل نہیں دیتے۔ ہر تدبیر الٹی پڑنے اور ہر حربہ ناکام ہوجانے کے بعد خان صاحب کی شاخِ فکر پر ”پاکستان کے مفاد” کی جو تازہ کونپل پھوٹی ہے، وہ بالغ نظری اور سنجیدہ قدمی کا تقاضا کرتی ہے۔ یہ نہیں تو بے اختیار قاصدوں، ہرکاروں، نامہ بروں اور ایلچیوں کو رُسوا نہ کریں۔
٭٭٭٭٭
Screenshot 2024-02-07 at 2.46.36 AM
Tags: آوازہاچکزئیپاکستانعرفان صدیقیعمران خانہی ٹی آئی
Previous Post

مظہر کلیم کی عمران سیریز اور میرا خاندان

Next Post

کرکٹ کی رسوائیوں میں کوریا سے ایک اچھی خبر

سینیٹر عرفان صدیقی

سینیٹر عرفان صدیقی

عرفان صدیقی استاد ہیں، ادیب ہیں، شاعر یا کالم نگار؟ یہ بحث اب پرانی ہوئی۔ قدرت نے انھیں یہ سب خوبیاں عطیہ کی ہیں لیکن ایک انعام اس سے بھی بڑا ہے۔ ہمارے یہاں ادیب اور شاعر حضرات اپنے سیاسی نظریات چھپاتے ہیں لیکن عرفان صاحب نے ان مصلحتوں سے بے نیاز ہو کر اپنی سیاسی شناخت کو اجاگر کرنے میں بھی کسی عذر سے کام نہیں لیا۔ یہ طرز عمل ہمارے ان بزرگوں کی پیروی میں تھا جنھوں نے قلم و قرطاس سے بھی اپنا تعلق رکھا اور اپنی آدرشوں کے لیے جدوجہد کے لیے سیاسی راستہ بھی اختیار کیا۔ عرفاں صاحب ہماری اسی تہذیب کی زندہ نشانی ہیں۔

Next Post
کرکٹ کی رسوائیوں میں کوریا سے ایک اچھی خبر

کرکٹ کی رسوائیوں میں کوریا سے ایک اچھی خبر

ہمارا فیس بک پیج لائیک کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

[contact-form-7 id=”415″ title=”Contact form 1″]

Categories

  • Aawaza
  • Ads
  • آج کی شخصیت
  • اہم خبریں
  • تاریخ
  • تبادلہ خیال
  • تصوف , روحانیت
  • تصویر وطن
  • ٹیکنالوجی
  • خطاطی
  • زراعت
  • زندگی
  • سیاحت
  • شوبز
  • صراط مستقیم
  • عالم تمام
  • فاروق عادل کے خاکے
  • فاروق عادل کے سفر نامے
  • فکر و خیال
  • کتاب اور صاحب کتاب
  • کھانا پینا
  • کھیل
  • کھیل
  • کیمرے کی آنکھ سے
  • لٹریچر
  • محشر خیال
  • مخزن ادب
  • مصوری
  • معیشت
  • مو قلم

About Us

اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

No Result
View All Result
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions