“مائیگرین اور محبت ” اور “چندراوتی ” افسانوں کی تخلیق کار زنیرا بخاری نے فنکشن کی سرزمین کو چار چاند لگا دیے ہیں اور ایسا ہی ایک اور چاند “تارم “کی صورت میں نمودار ہوا ہے. مصنفہ زنیرا بخاری اپنے دو افسانوی مجموعوں کے بعد ناول کی طرف آئی ہیں. زنیرا بخاری کے ناول ” تارم ” میں پاکستان کا موجودہ کلچر سانس لے رہا ہے اور یہ سانس گھٹ گھٹ کے لیاجارہا ہے اور محبت کرنے والے دو دل تو مشکل سے ہی سانس لیتے ہیں! بڑا ادب وہی ہے جو تینوں زمانوں پہ محیط ہوتا ہے ناول” تارم ”
بھی ایسا ہی ہے جو موجودہ حالات کے ساتھ ساتھ برصغیر کی ہر لڑکی کا مسئلہ ہے محبت کا جذبہ تو تبھی سے شروع ہو گیاتھا جب ابن آدم کو جنت سے نکالا گیا تھا اور حوا کی صورت میں وہ محبت پروان چڑھی . اور اس محبت میں شیطان ولن کی صورت میں نمودار ہوا. “بصیرہ “بھی اسی شیطان کی مانند ہے” میا” بھی وہی شیطان ہے! ناول” تارم ” ایسے ہی لوگوں کی ذہنیت پر نوحہ کناں ہے جو لوگوں کی زندگیاں تباہ کرنے میں پیش پیش ہیں آج اس معاشرے میں “تارم” جیسے کرداروں کی لائنیں لگی ہیں اور باری آنے پہ ہر “تارم” اپنا اصلی چہرہ کھو بیٹھتی ہے!
محبت ایک بہت خوبصورت جذبہ ہے یہ جذبہ ہر انسان کی ضرورت بھی ہے اور خوراک بھی! بھلا انسان محبت کے بغیر بھی زندہ رہ سکتا ہے ؟؟؟
“تارم ” اور ” محراب ” کی محبت بھی ہیر رانجھے کی محبت ہے اور ہیر رانجھے کی محبت توکبھی مرئی ہی نہیں….. محبت کبھی نہیں مرتی! یہ دلوں میں زندہ رہتی ہے!
محبت زمانے کی چالاکیوں کے باوجود سچی اور کسی مضبوط عمارت کی طرح پکی ہے اسکو کرنے والے ساحل کی ہر موج سے ٹکراتے رہتے ہیں…… اور پھر” تارم “اور “محراب” بھی ٹکرائے
بصیرہ جیسے کردار ازل سے موجود ہیں اور موجود رہیں گے اگر بصیرہ نہیں ہوگی تو محبت کی بنیاد پکی کیسے ہو گی ؟؟؟؟
زنیرا بخاری کے ناول کا پلاٹ مضبوط اور گٹھا ہوا ہے ہر کردار معاشرے میں ہونے والی زیادتیوں پہ نوحہ کناں ہے اور اپنے ہر عمل سے ہمیں احساس دلا رہا ہے کہ تارم اور محراب ایک ہیں!
امیر طبقے کی” میا” کس طرح اپنی انا کی تسکین کے لیے کسی بے قصور کو زمانے کی ٹھوکریں کھانے پہ مجبور کر رہی ہے.
“میا” تو ہر گھر میں موجود ہے “بصیرہ “بھی اگر بصیرہ نہ ہو تو میا جیسی خواتین اپنا کاروبار کیسے چلائیں گی ؟؟؟
ایسا کاروبار جہاں انسانوں کی قیمت لگائی جاتی ہے جہاں دو دلوں کو توڑا جاتا ہے جہاں قربانی مانگتے ہیں لوگ یہ ظالم لوگ!
زنیرا بخاری نے ناول “تارم ” میں شاعرانہ انداز بھی اپنایا ہے” تارم” ایک پڑھی لکھی لڑکی ہے جو حالات کا مقابلہ کر رہی ہے زندگی کو بھر پور جی رہی ہے اور جینا چاہتی ہے محراب کے ساتھ!
اپنے علم کے بل بوتے پہ محراب کو حیران کر رہی ہے. کبھی Robert Burns کا حوالہ دیتی ہے تو کبھی بابا بلھے شاہ کا!
تارم زندگی کو خوب جینے والی ہے محبت کرنے سے پہلے یہ شوخ چنچل زمانے کی زنجیروں کو توڑنا چاہتی ہے لیکن محبت بھی تو زنجیر ہے!
جس میں ایک دفعہ قدم رکھتے ہی انسان قید ہو جاتا ہے!
“تارم” ناول کی سب سے بڑی خاصیت جو ناول کو چار چاند لگا رہی ہے مصنفہ ہر ادب سے واقف ہیں خواہ وہ پنجابی ادب ہو یا انگریزی ادب, ناول میں کتاب ایک اہم عنصر ہے کتاب زندگی کی بنیادی ضرورتوں میں سے ایک ہے بلکہ میرے نزدیک کتاب ہی زندگی ہے تارم کی زندگی بھی کتاب میں ہی ہے!
تارم محراب کی محبت میں گرفتار ہے یہ جذبہ تو قدرت کا حیسن اور انمول تحفہ ہے جو ہر کسی کو کہاں نصیب ہوتا ہے!
پروفیسر اکرم سعید ناول ” تارم” کے دیباچے میں لکھتے ہیں
“محبت کسی شرط کی محتاج نہیں. اور محبت ہر ایرے غیرے کے بس کی بات نہیں. محبت کے جگنو ہوا میں تیرتے اور جگماتے ہیں. مگر ہر ایک کے ہاتھ نہیں آتے. محبت صدق خلوص اور وفا مانگتی ہے. محبت کا حریص بننا پڑتا ہے. مرید بننا پڑتا ہے. اپنی انا کی قربانی دینا پڑتی ہے. تب ہی وہ مقام اور مرحلہ آتا ہے جب شر کی تمام قوتیں ناکام ہو جاتی ہیں”
“تارم” نے سب قربانیاں دیں اپنی ماں جائی بہن کو کھویا. بھائی جیسے بہنوئی کو! اور سب سے بڑھ کر اپنی ذات کی قربانی دی! تارم سے خیرالوریٰ کا سفر………………. یہ سفر تو سب سے کٹھن ہے !
اس ناول کا بہترین موضوع حقوق کی جنگ کے حوالے سے بھی ہے عورتیں مردوں کے شانہ بشانہ چلنے کی آڑ میں عورتوں کو ہی دھکیل رہی ہے. کیا عورتیں عورتوں کے حقوق پورے کر رہی ہیں؟؟؟ آج ہر طرف پھیلائی ہوئی آگ عورتوں ہی کی تو ہے اس آگ نے ایسی چنگاری کی صورت اختیار کر لی ہے جو ہر زی وقار انسان کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے اس چنگاری نے ہر جذبے کوملیا میٹ کر دیا ہے. لیکن یہ چنگاری بجھائے گا کون ؟؟؟؟کتنی ہی “تارم” اس چنگاری کی زد میں آئیں گی ؟؟؟
کہتے ہیں آجکل سچی محبت نہیں ملتی جب “میا ” اور” بصیرہ ” جیسے لوگ ہر طرف موجود ہیں تو” تارم ” اور” محراب” جیسے لوگ اس جذبے کو کس طرح پروان چڑھائیں گے ؟؟؟
تتلی کے پروں کی طرح چمکنے والی تارم حاسدین کی نظر ہو گئ آہ ہ ہ ہ!
آج ہر دوسری لڑکی “تارم “ہے آج ہر” محراب” دربدر ہے شر کی تمام قوتیں بھی تباہ وبرباد ہو جاتیں ہیں لیکن تب جب دو دل ٹوٹ جاتے ہیں ………………
اس معاشرے میں مرد کے خلاف بہت سی باتیں ہوتی ہیں مرد بے وفا ہے لیکن ہر مرد ایسا نہیں ہے “محراب “جیسے کردار بھی موجود ہیں جو محبت کو ہر چیز سے بڑھ کر گردانتے ہیں جو عورت کو معاشرے میں عزت دیتے ہیں
“محراب ” تارم کو ہی یاد کرتا ہے اسکی سوچوں میں گم ہے صرف اسے ہی چاہتا ہے!
محبت کا جذبہ سب کا مشترکہ جذبہ ہے بلکہ یہ ایسا دریا ہے جو ہمیشہ رواں رہتا ہے!
بقول امجد اسلام امجد :
محبت ایسا جذبہ ہے کہ
بارش روٹھ بھی جائے
تو پانی کم نہیں ہوتا
حقیقت یہ ہے کہ عشق خدا بھی ہے اور خدائی بھی!
شیخ کیا جانے تو کہ کیا ہے عشق ؟
تو نہ ہووئے تو نظم کل اٹھ جائے
سچے ہیں شاعراں ,خدا ہے عشق
میر تقی میر
عشق و محبت لازمی امر ہے اور اس ناول کا بنیادی موضوع بھی لیکن Sexual harassment بھی اس ناول کا موضوع ہے Sexual harassment کا نعرہ لگانے والے کبھی woman harassment کا بھی نعرہ لگائیں اور یہ نعرہ اتنا بلند ہو تاکہ کوئی بھی “تارم ” زندگی کی خوشیوں سے محروم نہ رہے!
زنیرابخاری کو فنکشن کی سرزمین کو سرسبز وشاداب کرنے پہ مبارکباد پیش کرتے ہیں بلاشبہ زنیرا بخاری اردو ادب میں اپنی اہمیت کو برقرار رکھتے ہوئے تارم جیسے کئی کردار متعارف کروائیں گی !
اقراانجم