چھوٹے گھر میں رہنے والا بڑا لیڈر جس نے شاہی محلات کی بجاۓ ایسے لکڑی کے چھوٹے سے ہٹ میں رہنے کا فیصلہ کیا وہ چاہتا تو سارے ملک میں پھیلے شاہی محلات میں رہ سکتا تھا، یہ گھر اس نے خود مزدوروں کے ساتھ ملک کر بنایا، لکڑا کا ایک بیڈ روم کا Hutt۔اور اسی گھر میں اس نے حروف اصلاحات Language Reforms پر دن رات کام کیا.
“عثمانلی “زبان جو عثمانی اشرافیہ کی زبان تھی فارسی اور اس کے بعد عربی کے دباؤ میں رچی بسی تھی اور زوال یافتہ اشرافیہ کے ہاں “ ترک” ، گنوار، جاہل، اناطولیہ کے کسان کے معنی میں استعمال ہوتا تھا، اس نے کہا
“نہ ہم فارس اور نہ ہی ہم عرب، ہم ترک ہیں “
اور اپنی قوم کو ترک قوم کی تاریخ کے ساتھ جوڑ کر ساتھ ہی دنیا کے جدید علوم سے جوڑ دیا، وہ قوم جسے اڑھائی سو سال زوال یافتہ عثمانی دور کے آخر میں ابھرے ہوۓ یورپی ممالک ، ترکی کو “ یورپ کا مرد بیمار کہنے لگے” اس مرتی قوم کو ایک جدید قوم میں بدل ڈالا۔
جس نے برطانیہ، فرانس، یونان، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور اطالوی قوتوں کو میدان جنگوں میں شکست دی کہ جب برطانیہ کا پالتو جاسوس لارنس آف عربیہ، عربی زبان سیکھ کر اور قرآن پاک پڑھ عربی بھیس بدل کر حجاز میں قزاقوں کو شاہی خاندان بنانے میں مصروف تھا۔
اس ترک سپوت نے انہی مغربی استعماری طاقتوں کو جنگوں مین شکست در شکست سے دوچار کیا، جنہوں نے لارنس آف عربیہ کو پال پوس کر مشرق وسطیٰ میں اتار رکھا تھا۔
اس ترک سپوت نے جنگوں میں فتوحات کے بعد اپنے ہاں 1923ء میں ریپبلک قائم کی، ( ریپبلک آف ٹرکی) اور اب اڑھائی سال بعد 2023ء میں اس کی قوم کی چوتھی پانچویں نسل جو اپنے آپ کو اپنے قائد کے بیٹے بیٹیاں کہتے ہیں اور اپنے بانی قائد کو “اتاترک “یعنی ترکوں کا باپ۔
وہ قوم جس نے ریاست و سیاست کو کلیسا سے علیحدہ کر کے یعنی سیکولر ترکی قائم کر کے مسلم دنیا میں آج کی کامیاب ریاست قائم کی۔
جہاں عورت کو فرانس اور سوٹزرلینڈ سے پہلے 1934 ء میں ووٹ کا حق دیا، جہاں کسی کو کافر کہ کر دوسرے کو قتل کر کے جنت کمانے کا حق نہیں۔
جہاں مذہب کے نام پر وووٹ لینا جرم ہے مگر ہر کسی کو نماز پڑھنے اور اچھا مسلمان بننے کا حق ہے
جہاں “مذہبی سیاسی جماعت” بنانا سنگین جرم ہے، وہی ملک مسلمانوں میں آج فخر ہے
معاشی، سائنسی، تعلیمی اور جمہوری حوالے سے ترکیہ جمہوریہ۔ اتاترک کا ترکی اس تصویر میں اتاترک کھڑے اپنے ایک کمرے کے گھر کی تعمیر کی نگرانی کر رہے ہیں، یہ ہے ترکی۔