• Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home اہم خبریں

جماعت اسلامی؛ عظمت رفتہ کی بحالی کیسے ممکن ہے؟

کیا تحریک انصاف کا بیانیہ اختیار کرے یا جمہوریت کا علم اٹھائے؟ ایک اہم سوال کا جواب فاروق عادل کے قلم سے

ڈاکٹر فاروق عادل by ڈاکٹر فاروق عادل
October 5, 2020
in اہم خبریں
0
سیاست میں اضطراب، پلس مائنس کا کھیل ختم کریں، سراج الحق
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
ADVERTISEMENT
Ad (2024-01-27 16:32:21)
جماعت اسلامی کی حکمت عملی کیا ہونی چاہئے؟  اس سوال پر  سیاسی حلقوں میں بات چیت رہتی ہے حال ہی میں ایک دوست نے بھی اس موضوع پر تفصیل سے اظہار خیال کیا ہے۔ مجاہد ؐخٹک ایک سنجیدہ اور کثیرالمطالعہ صحافی ہیں، قومی امور پر وہ جب بھی اظہار خیال کرتے ہیں، اس میں اختلاف کے پہلو ہونے کے باوجود غور و فکر کے پہلو بھی ہوتے ہیں۔
حال ہی میں انھوں نے دریافت کیا ہے کہ جماعت اسلامی نے چوں کہ پانامہ لیکس میں آنے والے تمام ناموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا تھا، اس لیے پاکستانی عوام نے یہ سمجھا کہ وہ شریف خاندان کی حمایت کر رہے ہیں(ویسے یہ منطق بھی خوب ہے) یہی سبب ہے کہ جماعت کا بیشتر ووٹ تحریک انصاف کو مل گیا۔ اس وقت جماعت کے لب و لہجے میں تحریک انصاف کے لیے تلخی کا یہی سبب ہے۔ ان کی تحریر سے یہ تاثر بھی ملتا ہے کہ جماعت اگر یہی بیانیہ برقرار رکھے گی تو مزید سکڑے گی کیونکہ عوام کی نگاہ میں یہ طرز عمل شریفوں کی حمایت ہے، اس لیے پسندیدہ نہیں۔ انھوں نے جماعت کو مشورہ دیا کہ اگر وہ عوامی سیاست میں واپسی کی خواہش مند ہے تو وہ شریف خاندان کو اپنا ہدف بنائے۔
اب یہ تو جماعت کی دانش پر ہے کہ وہ اس طرح کا کوئی مشورہ قبول کرتی ہے یا نہیں لیکن سیاست کی تاریخ اور سیاسی بیانئے کی روائت بتاتی ہے کہ اگر کسی بڑے سیاسی گروہ نے کوئی مخصوص بیانیہ اختیار کر رکھا ہو اور اسی بیانئے کو کوئی چھوٹا گروہ اختیار کر لے تو اس کا فایدہ بڑے گروپ ہی کو پہنچتا ہے۔ اس کی بہترین مثال پانامہ کیس ہے جس میں سراج الحق سب سے پہلے سپریم کورٹ گئے لیکن اس ساری تگ و دو کا سیاسی فائدہ تحریک انصاف کو پہنچا کیونکہ سیاست کے میدان میں یہ بیانیہ عمران خان کا تھا۔ لوگوں نے سراج الحق کے اس موقف کو عمران خان کی حمایت سمجھا اور یہ سوچا کہ عمران کے مؤقف کی تائید کرنی ہے تو عمران ہی کا ساتھ کیوں نہ دیا جائے۔ مجاہد خٹک کے مشورے پر عمل ہو گیا تو اس کا نتیجہ ایک بار پھر یہی نکلے گا۔
اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ جماعت اس حال کو پہنچی کیوں کر؟ اس سوال کا جواب بھی تاریخ سے لینا چاہئے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ جب یہ تاثر پختہ ہو گیا کہ جماعت کا جھکاؤ جمہوری کے بجائے غیر جمھوری طاقتوں کی طرف ہو گیا ہے تو اس کے نتیجے میں اس کے ہمدردوں میں مایوسی پیدا ہوئی، وہ لوگ گھروں میں جا بیٹھے یا انھوں نے اپنے ووٹ کا حق دار کسی اور کو سمجھ لیا۔
یہ تاثر درست ہے کہ جماعت کے نوجوان وابستگان کی ایک بڑی تعداد تحریک انصاف کی طرف گئی ہے لیکن ان میں سے بیشتر وہ لوگ ہیں، نوے کی دہائی میں جن لوگوں کا مقابلہ ایم ایس ایف وغیرہ سے رہا ہے۔ یہ لوگ اس زمانے کی تلخی سے نجات حاصل نہیں کر پائے، لہذا فطری طور پر انھوں نے شریفوں کی مخالفت میں عمران کے پکڑے میں اپنا وزن ڈال دیا لیکن جماعت کے وہ لوگ جو بحالی جمہوریت کے سلسلے میں مولانا مودودیؒ کی جدوجہد سے آگاہ ہیں، وہ اب بھی طوہا و کرہاً جماعت ہی میں ہیں، گوشہ نشین ہو گئے ہیں یا پھر جمہوری قوتوں کے ہاتھ مضبوط کر رہے ہیں۔ جماعت کے سیاسی احیا کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے جمہوریت کے ساتھ غیر متزلزل وابستگی اور جمھوری راستے سے اسلامی نظریہ حیات کی بالادستی کے لیے جدوجہد اور وہ بھی مولانا مودودی کے افکار کی روشنی میں، یہی جماعت کی اصل پہچان ہے۔ جماعت اپنی یہ شناخت بحال کر لے گی تو اس کی عظمت رفتہ بحال ہو جائے گی۔
Screenshot 2024-02-07 at 2.46.36 AM
Tags: ایم ایس ایفتحریک انصافجماعت اسلامیسراج الحقمجاہد خٹکمولانا مودودی
Previous Post

سی ایس ایس کیا ھے ؟ 

Next Post

عربی ناول؛ کشف المحبوب، ادب کا ایک شاہکار

ڈاکٹر فاروق عادل

ڈاکٹر فاروق عادل

فاروق عادل صحافی ہیں یا ادیب؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہو سکا، ان کی صحافت میں ادب کی چاشنی ہے اور ادب میں تحقیق کی آمیزش جس کے سبب ان کی تحریر کا ذایقہ ذرا مختلف ہو گیا ہے۔ بعض احباب اسے اسلوب قرار دیتے ہیں لیکن "صاحب اسلوب"کا خیال ہے کہ وہ ابھی تک اپنی منزل کی تلاش میں ہیں۔

Next Post
عربی ناول؛ کشف المحبوب، ادب کا ایک شاہکار

عربی ناول؛ کشف المحبوب، ادب کا ایک شاہکار

ہمارا فیس بک پیج لائیک کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

[contact-form-7 id=”415″ title=”Contact form 1″]

Categories

  • Aawaza
  • Ads
  • آج کی شخصیت
  • اہم خبریں
  • تاریخ
  • تبادلہ خیال
  • تصوف , روحانیت
  • تصویر وطن
  • ٹیکنالوجی
  • خطاطی
  • زراعت
  • زندگی
  • سیاحت
  • شوبز
  • صراط مستقیم
  • عالم تمام
  • فاروق عادل کے خاکے
  • فاروق عادل کے سفر نامے
  • فکر و خیال
  • کتاب اور صاحب کتاب
  • کھانا پینا
  • کھیل
  • کھیل
  • کیمرے کی آنکھ سے
  • لٹریچر
  • محشر خیال
  • مخزن ادب
  • مصوری
  • معیشت
  • مو قلم

About Us

اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

No Result
View All Result
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions