• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home محشر خیال

خطے میں تبدیلی کی ہوائیں اور پاکستان | فاروق عادل

حقیقت یہ ہے کہ خطے میں چاہ بہار سمیت کوئی بھی ایسی بندرگاہ نہیں ہے جو گوادر کامتبادل بن سکے

ڈاکٹر فاروق عادل by ڈاکٹر فاروق عادل
July 29, 2020
in محشر خیال
0
خطے میں تبدیلی کی ہوائیں اور پاکستان | فاروق عادل
398
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

حسینہ واجد کو نوے کی دہائی کے ابتدائی برسوں میں دیکھا پھر ان کی سیاست کا مسلسل پیچھا کیا توکُھلا کہ اس خاتون سے خیر کی توقع عبث ہے۔ یہ اُن دنوں کی بات ہے جب بے نظیر بھٹو حزب اختلاف میں تھیں اور حکومت کو مشکل سے دوچار کرنے کے نت نئے طریقے سوچا کرتی تھیں۔اِن ہی دنوں انھیں خیال آیا کہ کیوں نہ سارک ملکوں کی حزب اختلاف کا بھی ایک پلیٹ فارم بنا دیا جائے۔بے نظیر نے یہ سوچا اور کر گزریں۔ نتیجہ اس کا یہ نکلاکہ بلاوّل ہاؤس، پریس کلب اور آواری ٹاورز تین روز تک سارک ملکوں کی خوشبو سے مہکتا رہا۔ایسے مواقع پر گو اختلافات اور رنجشیں بھی زیر بحث آتی ہیں اور انھیں دور کرنے کے لیے سنجیدہ مباحث بھی ہوتے ہیں لیکن اس کے باوجودقیادت کے لہجے میںحلاوت برقرار رہتی ہے اور کڑوی سے کڑوی بات بھی وہ اس آسانی سے کہہ جاتے ہیں کہ دلوں پر گراں نہیں گزرتی۔سارک اپوزیشن فورم کے ان اجتماعات میں بھی ایسا ہی تجربہ ہوا لیکن اگر اس میں کوئی استثنا تھا تو وہ حسینہ واجد کی صورت میں سامنے آیا۔

ان تین دنوں میں جن کے چہرے پر مسکراہٹ دکھائی دی اور نہ ان کے منہ سے خیر کا کوئی کلمہ نکلا۔ایشیا کرکٹ ٹورنامنٹ ڈھاکہ میں ہوا تھا، یہ ٹورنامنٹ پاکستان نے جیتا ۔حسینہ واجد وزیر اعظم کی حیثیت سے مہمان خصوصی تھیں، پاکستان کو فتح سے ہم کنار ہوتا دیکھ کر اسٹیڈیم سے نکل گئیں کہ کہیں انھیں پاکستانی کھلاڑیوں کو ٹرافی نہ دینی پڑ جائے۔ قومیں ایسے مواقع سفارتی پیش قدمی کے لیے استعمال کرتیں ہیں لیکن حسینہ واجد کو یہ بھی منظور نہ تھا ۔آج یہی حسینہ واجد بالکل مختلف دکھائی دیتی ہیں۔عمران خان سے ٹیلی فون پر ان کا حالیہ رابطہ اسی تبدیلی کا عکاس ہے۔

عمران خان اور حسینہ واجد کو اس تبدیلی کا کریڈٹ ضرور ملنا چاہئے لیکن اس کے ساتھ ہی تبدیلی کی ان ہواو¿ں کا شکر گزار ہونا بھی ضروری ہے جن کے جھکڑ ان دنوں خطے میں چل رہے ہیں۔ ایک سابق بھارتی سفارت کار کا خیال ہے کہ لداخ کے محاذپر چین بھارت کشیدگی محض کوئی اتفاق یا حادثہ نہیںتھا بلکہ اس کے پس پشت ایک جامع حکمت عملی دکھائی دیتی ہے جس پر نہایت سنجیدگی کے ساتھ طویل عرصے تک غور و فکر کیا گیا ہو گا۔ کیا یہ حکمت عملی محض لائن آف کنٹرول پر کشمیر کے معاملات تک محدود ہے؟ اگر ایسا ہوتا تو بھارتی سفار کار کا تجزیہ مختلف ہوتا۔ان کا تجزیہ بتاتا ہے کہ ان کی پریشانی محض لداخ کا محاذ نہیں ، اس کے سوابھی بہت کچھ ہے جو ان کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔

خطے میں ایک بڑی پیش رفت ایران اور چین کے درمیان ایک جامع تزویراتی معاہدے کی صورت میں سامنے آئی ہے جس کے تحت ایران میں بھارت کے لیے گرم جوشی کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ایران نے اپنی بندر گاہ چاہ بہار تک ریلوے لائن پہنچانے کے لیے بھارت کو جو ٹھیکہ دے رکھا تھا، اسے منسوخ کردیا گیا ہے جب کہ چاہ بہار کی بندر گاہ کے معاملات سے بھی بھارت کی بے دخلی ہی کے امکانات ہیں۔گوادر کے بعد چاہ بہار تک چین کی رسائی خطے کی معیشت اور تجارت کے معاملات میں ہی ایک بڑی تبدیلی کا پتہ نہیں دیتی بلکہ علاقے میں نئی حربی اور دفاعی صف بندی کا انکشاف بھی کرتی ہے۔

اس تبدیلی کا دائرہ صرف ایران تک محدود نہیں بلکہ جنوبی ایشیا کے متعدد دیگر ملک بھی ان بدلتے ہوئے حالات میں اپنا اپنا کردار ادا کرر ہے ہیں۔ان ملکوں میں ایک اہم ملک نیپال ہے۔ دنیا کی یہ واحد ہندو ریاست ہے جو دل سے کبھی بھارت کے ساتھ نہیں رہی کیوں کہ سمندر سے محروم ہونے وجہ سے بھارت نے ہمیشہ اسے بلیک میل کیا اور پریشانی سے دوچار کیے رکھا، یہاں تک کہ را نے اس ملک کو خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے ہمیشہ ایک اڈے کے طور پر استعمال کیا۔ان مجبوریوں کی وجہ سے اس ملک کو ہمیشہ بھارت کے تابع مہمل کا کردار ادا کرنا پڑالیکن آج یہی ملک بھارت کے سامنے خم ٹھونک کر کھڑا ہے اور اس سے اپنے علاقے خالی کرنے کا مطالبہ کررہا ہے۔

ADVERTISEMENT
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

سری لنکا اور چین کے درمیان پرانی کاروبار رفاقت ہے۔ حالیہ دنوں میں دونوں ملکوں نے اس میں مزید وسعت پیدا کی ہے جس کے نتیجے میں سری لنکا میں چین کی سرمایہ کاری میں اضافہ تو ہوا ہی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی بھارت کے تعلق سے ہمارے ان دیرینہ دوستوں کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران میں پاکستان اور سری لنکا کے درمیان اعلیٰ سطح پر رابطوں میں نسبتاً کمی دیکھی جارہی تھی ۔ یہی سبب تھا کہ سابق صدر جناب ممنون حسین کی کسی غیر ملکی دورے سے واپسی کے موقع پر ان کے کولمبو میں قیام کا خصوصی طور پر اہتمام کیا گیا۔سری لنکا کی قیادت سے بات چیت کے نتیجے میں صدر ممنون حسین نے محسوس کیا کہ میزبان ملک میں ہر سطح پر پاکستان کے لیے گرم جوشی اور اس کے ساتھ تعاون میں اضافے کی فطری خواہش پائی جاتی ہے لیکن وہ بھارت کی طرف سے خوف اور خدشات کا بھی شکار رہتے ہیں جس کی وجہ سے بات آگے نہیں بڑھ پاتی لیکن چین کی نئی حکمت عملی کے بعد صورت حال میں واضح تبدیلی رونما ہورہی ہے۔
ان ہی دنوں بنگلہ دیش بھی اسی قسم کے تجربے سے گزر رہا ہے ۔اب وہ زمانہ گیا جب نریندرمودی جیسے بھارتی راہنما ڈھاکہ جاکر فخر سے دعویٰ کیا کرتے تھے کہ پاکستان کو دو لخت کرنے کے لیے مکتی باہنی کی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں وہ بھی شریک رہے ہیں۔بنگلہ دیش میں چین کی تازہ سرمایہ کاری کے بعد دیگر ملکوں کی طرح وہاں بھی تبدیلی رونما ہوئی ہے اور اب اس کی قیادت بھی بھارت کے اثر سے آزاد ہو کر حقیقت پسندانہ طرز عمل اختیار کررہی ہے۔عمران خان کے ساتھ حسینہ واجد کی با ت چیت،باہم نیک تمناؤں کا اظہار اور مل کر کام کرنے کا عزم ان ہی بدلے ہوئے حالات کی نشان دہی کرتا ہے۔

چین اور ایران کے درمیان اسٹریٹیجک معاہدے کی تفصیلات سامنے آئیں تو ہمارے ہاں یہ تاثر پیدا ہوا کہ پاک چین اقتصادی راہ داری میں ہماری طرف سے سست رفتار پیش رفت سے مایوس ہو کر چین گوادر کو نظر انداز کر کے چاہ بہار کی طرف متوجہ ہو گیا ہے ۔پاکستان کے موجودہ سیاسی ماحول کی وجہ سے اس طرح کے خدشات کو مزید تقویت مل گئی لیکن حقیقت یہ ہے کہ خطے میں چاہ بہار سمیت کوئی بھی ایسی بندرگاہ نہیں ہے جو گوادر کامتبادل بن سکے ، اس لیے گوادر کے ذریعے پاکستان کو ملنے والے مواقع کے ضائع ہونے کا تو کوئی خطرہ کسی طرح سے بھی نہیں ہے ، البتہ کچھ خطرات ایسے ہیں جو پاک چین تعلقات کے لیے حقیقی چیلنج کی حیثیت رکھتے ہیں۔

مشرق وسطیٰ کی سرزمین سے ابھرنے والے ایک صاحب ضمیر دانش ور ایڈورڈ سعید نے برسوں پہلے لکھا تھا کہ امریکا نہیں چاہتا کہ مسلمانوں اور چین کے درمیان اعتماد، قربت اور تعاون کے رشتے مضبوط ہوں۔ اس امریکی حکمت عملی کے بہت سے شواہد موجودہیں لیکن حالیہ برسوں کے دوران میںاقتصادی راہ داری کا منصوبہ سامنے آنے کے بعد اس حکمت عملی میں مزید شدت پیدا ہو گئی ہے اور اوغور مسلمانوں پر تشدد کے نام پر مسلمانوں اور خاص طور پر پاکستان میں چین سے نفرت پیدا کرنے کی مہم میں غیر معمولی شدت پیدا کر دی گئی ہے۔اس مہم میں بہت سے پاکستانیوں اور مسلمانوں کو بھی استعمال کیا جارہا ہے ۔ امریکی جامعات ایسے لوگوں میں ان دنوں بڑی فراخ دلی سے وظائف تقسیم کررہی ہیں۔

پاکستان کے سامنے ایک چیلنج یہ ہے جو ماضی کی طرح اسلام ہی کے نام پرخطے کو دہشت گردی کی ایک نئی دلدل میں دھکیلنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے جب کہ دوسرا چیلنج خطے میں رونما ہونے والی تیز رفتار تبدیلیوں کا ہے جس کے معیشت اور معاشرت کے علاوہ سیاست پر بھی انتہائی گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ اس طرح کی صورت حال میں اپنی معیشت، معاشرت اور سیاست کو قومی مفادات کے تابع رکھنے کے لیے داخلی استحکام کی اشد ضرورت ہے جس پر توجہ میں کمی محسوس ہوتی ہے۔ رہ گئی یہ بات کہ بدلتے ہوئے خطے میں پاکستان منظر پر کہیں دکھائی نہیں دیتا تو عمران حسینہ رابطے نے اس تاثر کی نفی کردی ہے۔

Tags: ایرانبنگلا دیشپاکستانچینگوادر
Previous Post

بلوچستان کا مسئلہ: توقعات سے زیادہ پیچیدہ اور مشکل | محمد الیاس سومرو

Next Post

نواب آف بھوپال: جب ایک انڈین شہری وزیر اعظم بننے پاکستان پہنچے | فاروق عادل

ڈاکٹر فاروق عادل

ڈاکٹر فاروق عادل

فاروق عادل صحافی ہیں یا ادیب؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہو سکا، ان کی صحافت میں ادب کی چاشنی ہے اور ادب میں تحقیق کی آمیزش جس کے سبب ان کی تحریر کا ذایقہ ذرا مختلف ہو گیا ہے۔ بعض احباب اسے اسلوب قرار دیتے ہیں لیکن "صاحب اسلوب"کا خیال ہے کہ وہ ابھی تک اپنی منزل کی تلاش میں ہیں۔

Next Post
نواب آف بھوپال: جب ایک انڈین شہری وزیر اعظم بننے پاکستان پہنچے | فاروق عادل

نواب آف بھوپال: جب ایک انڈین شہری وزیر اعظم بننے پاکستان پہنچے | فاروق عادل

محشر خیال

پروفیسر فتح محمد ملک کا آشیان
محشر خیال

پروفیسر فتح محمد ملک کا آشیاں

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ
محشر خیال

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ

میڈیا
محشر خیال

پاکستان میں میڈیا کا بحران

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار
محشر خیال

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار

تبادلہ خیال

دہشت گردی
تبادلہ خیال

دہشت گردی کی آڑ میں درندگی

جمہوریت
تبادلہ خیال

پارٹی ٹکٹ اور جمہوریت کی تقدیر

امجد اسلام امجد
تبادلہ خیال

امجد اسلام امجد کے لیے

پرویز مشرف
تبادلہ خیال

مشرف جیسے کرداروں کی برائی کرنا قرآن سے ثابت ہے

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions