• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home محشر خیال فاروق عادل کے خاکے

دیار شمس اور اس کا مسافر | فاروق عادل

ترکی میں لوگوں کا آنا جانا بہت ہے ، کئی سفر نامے بھی شائع ہو چکے ہیں لیکن ان میں دیار شمس اس لیے نمایاں ہے کہ اس میں دو برادر ملکوں کے تاریخی، روحانی اور جذباتی تعلق کو آنے والی نسلوں تک منتقل کرنے کی شعوری کوشش کی گئی ہے

ڈاکٹر فاروق عادل by ڈاکٹر فاروق عادل
July 21, 2020
in فاروق عادل کے خاکے, محشر خیال
0
دیار شمس اور اس کا مسافر | فاروق عادل
243
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

ڈاکٹر طارق کلیم کو اللہ سلامت رکھے، ایک بار ان کے دل کا درد جاگا اور انھوں نے صحافتی ہنگامہ خیزی کے باعث زبان و ادب پر مرتب ہونے والے اثرات پرغور و فکر کا موقع فراہم کیا۔ کانفرنس بڑی کامیاب رہی کیوں کہ صحافت اور ادب، ان دونوں شعبوں کی بڑی اہم اور نمایاں شخصیات اس میں شریک ہوئیں جیسے کشور ناہید، عطا الحق قاسمی، ڈاکٹر طاہر مسعود،سید طلعت حسین، اوریا مقبول جان، ملک محمد معظم اورجناب سجاد میر۔ یہ کانفرنس یونیورسٹی آف سرگودھا میں ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھئے:

دلی کا درویش

ADVERTISEMENT

وہ دھیرے سے دل میں اتر جانے والا

فیضی کا فیض

جبل پور کا جیالا
اب اگر کسی کو یاد رہ گیا ہو تو اس شہر میں ایک گورنمنٹ کالج بھی ہوا کرتا تھا۔ یہ جامعہ اسی کالج کی تاریخی عمارت میں قائم ہوئی۔ کانفرنس کی یادیں اپنی جگہ اہم اور خوب صورت ہیں لیکن مجھے سجاد میر کا ٹھٹھکنا یاد آتا ہے۔ میر صاحب جیسے ہی یونیورسٹی میں داخل ہوئے، ان کی آنکھیں چمک اٹھیں ، ان کے کشمیری امرتسری چہرے پر حیرت اور مسرت کے رنگ کھل اٹھے اور انھوں نے طارق کلیم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یار! یہ تو ہو بہو گورنمنٹ کالج ساہیوال ہے۔ ان دو شہروں کے تاریخی کالجوں کی عمارت میں مشابہت اپنی جگہ، ان شہروں کی ادبی روایت میں بھی بڑی مماثلت ہے جیسے مجید امجد ساہیوال کی خاک سے اٹھ کر شعر و ادب کے آسمان پر جگمگائے تو سرگودھا بھی شکیب جلالی جیسے دیے سے جگمگا رہا ہے۔ شکیب جلالی کے علاوہ بھی شعر و ادب کے ستاروں کی ایک کہکشاں ہے جو اس شہر کے افق پر طلوع ہوئی اور اس کی روشنی دور دور تک پہنچی۔ اسی کہکشاں کا ایک چمکتا ہوا ستارہ ڈاکٹر زاہد منیر عامر بھی ہیں۔

WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

ہماری عمر کو پہنچنے والی نسل کے بچپنے میں بزرگوں کا خیال ہوتا تھاکہ اگر بچوں نے آیندہ زندگی میں کوئی کامیابی حاصل کرنی ہے تو ضرور انھیںڈاکٹر بننا چاہئے یا پھر پائلٹ، اسی درجے میں انجینئر وغیرہ بھی آتے تھے۔ شاید ایسا ہی کوئی خیال زاہد کے والدین کے ذہن میں بھی رہا ہوگا کہ انھوں نے اپنے نونہال کو کالج آف ٹیکنالوجی کے سپرد کیا لیکن اس بچے پر تو کوئی اور ہی دھن سوار تھی۔ والدین کا خیال ہو گا کہ لڑکا ذہین ہے، اس شعبے میں جا کر پھلے پھولے گا، اپنا نام روشن کرے گا اور فخر سے ہمارا سربھی بلند کرے گا لیکن اس لڑکے کا دل مشینوں کے بجائے کتابوں میں لگتا تھا۔ یہی سبب تھا کہ جب ابھی اس کی مسیں بھی نہیں بھیگی تھیں، وہ ایک کتاب کا مصنف بن گیا۔

گورنمنٹ کالج میں خبر ہمیشہ کیفے ٹیریا سے چلا کرتی جس کے سموسے اور گاجر کا حلوہ سردیوں کے موسم میں کیا طلبہ، کیا اساتذہ، ہر ایک کو دور دورسے کھینچتا۔ دور سے یوں کہ شہر کے دیگر تعلیمی اداروں سے وابستہ زبان و ادب کے اساتذہ اگر وقت نکال کر ادھر کا رخ کرتے تو ان کی پیروی میں کچھ طلبہ بھی یہاںچلے آتے، یوں ا س مقام کی نوعیت ایک ادبی ڈیرے کی سی ہوگئی تھی۔کیسی کیسی نفیس شخصیات، عالموں ، شاعروں اور ادیبوں کی گل ا فشانی گفتارکی خوشبو ان سبزہ زاروں سے اٹھی اور دور دور تک پہنچی۔

سردیوں کی وہ دوپہر مجھے اچھی طرح سے یاد ہے جب استاد محترم سید ارشاد حسین نقوی کی محفل میں ہم نے میر انیس کے مرثیے کو سمجھا۔ اللہ انھیں صحت و سلامتی کے ساتھ طویل عمر عطا فرمائے،استاد گرامی کے پڑھانے کا طریقہ اب بھی یاد آتا ہے تو دل خوشی سے بھر جاتا ہے۔ ان کے پڑھانے میں ایک آرٹ تھا، وہ بات کرتے تو شاگردوں کو کسی اور ہی دنیا میں لے جاتے۔ میر انیس کا مرثیہ رشتے ناطے کی پیچیدگی، منظر کی تفصیلات اور جذبے کی آنچ سے وجود میں آتا ہے اور پڑھنے والے کو گرفت میں لے لیتا ہے ۔اس دن کی گلابی دھوپ کی حدت میں نقوی صاحب نے جیسے ہی بات شروع کی، سننے والے ٹرانس میں چلے گئے۔بس، یہ اسی دن کی بات ہے ، نقوی صاحب نے جیسے ہی بات مکمل کی ، کسی نے کہا کہ زاہد صاحب کتاب ہو گیا۔یہ تو ذہن میں نہیں کہ زاہد اس وقت تک کالج آف ٹیکنالوجی کو چھوڑ کر گورنمنٹ کالج میں ڈاکٹر خورشید رضوی جیسے نابغہ علم و ادب کے زیر تربیت آ ئے تھے یا نہیں لیکن لکھنے پڑھنے والے حلقے میں ان کی شہرت آہستہ آہستہ پھیل رہی تھی۔ یہ خبر سن کر تھوڑا سا حسد ہوا کہ یار یہ لڑکا تو آگے نکل گیا۔یہ شاید ان کے انٹر میڈیٹ کے زمانے کی بات ہے یا پھر بی اے میںداخلے کے بعد کے ابتدائی دنوں کی جب انھوں نے مولان ظفر علی خان مرحوم کے خطوط نہ صرف مرتب کر دیے بلکہ انھیں شائع کر کے اپنے ہم عصروں کو پریشانی میں بھی مبتلا کردیا۔

زاہد کا شمار آج ملک کے اہم اہل قلم اور دانش وروں میں ہوتا ہے لیکن اُس زمانے میں بھی ان کے مزاج میں سنجیدگی اور بے نیازی کی ایسی کیفیت تھی جس کی وجہ سے ارد گرد کے ماحول کے اثرات وہ کم ہی قبول کرتے ، نتیجہ یہ نکلا کہ انھیں کبھی معلوم ہی نہ ہو سکا کہ ان کے ہم عصر ان کے بارے میں کیا سوچتے ہیں اور کیا کرتے ہیں۔ وہ نہایت سنجیدگی اور ظالمانہ بے نیازی کے ساتھ اپنے کام میں محو رہتے ۔ یہ ان کی اسی مستقل مزاجی کا نتیجہ ہے کہ آج اس کے باوجود کہ اللہ کے فضل و کرم سے بہت سے ادیبوں، شاعروں اور بزرگ اہل علم کاسایہ ہمارے سروں پر موجود ہے،اس علمی کہکشاں میں زاہد الگ سے پہچانے جاتے ہیں ۔

زاہد اس تحریر کا موضوع کیوں بنے؟ اس کا سبب ان کے صاحبزادے محمدحذیفہ ہیں جنھوں نے امتحان میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تو موجودہ دور کی روایت کے مطابق باپ نے نہ تو پی ایس فور، فائیو جیسی مہنگے ڈیجیٹل کھیلوں کے آلات خرید کرانھیں دیے اور نہ اس بچے کے دل میں کوئی ایسی خواہش پید اہوئی جیسی خواہشات کے دباؤ تلے اس دور کے والدین اکثر دبے رہتے ہیں۔ باپ نے کسی زمانے میں بیٹے کو نصیحت کی ہوگی کہ سیرو فی الارض۔بیٹے نے یہ نصیحت پلو سے باندھ لی اور جب موقع آیا، معصومیت سے اس کا اظہار کردیا۔او لیول کے امتحان میں بچے نے باپ کا دامن خوشی سے بھر دیا تو باپ نے جمع پونجی اکٹھی کی اور اپنے لخت جگر کو لے کر ترکی جاپہنچے۔”دیار شمس“ اسی سفر کی داستان ہے جس میں ایک باپ اپنے بیٹے کے ساتھ کوچہ گردی کرتا دکھائی دیتا ہے۔اس داستان میں کبھی وہ اپنے بیٹے کو تاریخ کے کسی راز سے آشنا کرتے دکھائی دیتے ہیں اور کبھی کسی پر تجسس سیاح کی طرح ترکی کے گلی کوچوں میں کھوئے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ترکی میں ہمارے لوگوں کا آنا جانا بہت ہے ، کئی احباب کے سفر نامے بھی شائع ہو چکے ہیں لیکن ان سفر ناموں میں دیار شمس اس لیے نمایاں ہے کہ اس میں دوبرادر ملکوں کے تاریخی، روحانی اور جذباتی تعلق کو آنے والی نسلوں تک منتقل کرنے کی شعوری کوشش کی گئی ہے ۔
ڈاکٹر صاحب کی یہ کتاب ہمارے ادب کی ایک گم گشتہ روایت کا احیا بھی ہے ۔ ماضی میں صوفی تبسم ، مولوی اسمٰعیل میر ٹھی اور آخر آخر میں حکیم محمد سعید جیسے قدآور بزرگوں نے اپنی تمام تر بزرگی کے باوجود بچوں کے لیے لکھنا ضروری خیال کیا لیکن رفتہ رفتہ یہ روایت دم توڑگئی ۔ ”دیار شمس“ اسی خوبصورت روایت کا احیا ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے یہ دعویٰ نہیں کیا کہ یہ کتاب صرف بچوںکے لیے لکھی گئی ہے،اس کا ایک سبب تو یہی رہا ہوگا کہ آج کے بڑو ں کی تربیت پر بھی توجہ کی اتنی ہی ضرورت ہے ، ماضی میں جتنی توجہ ہمارے بزرگ بچوں پر دیا کرتے تھے۔

Tags: ادبترکیخورشید رضویدیار شمسزاہد منیر عامرسجاد میرعطا الحق قاسمیفاروق عادل کے خاکے
Previous Post

دھوکے باز سجنا |محمد اظہر حفیظ

Next Post

فیس بڑھانے کا مطلب کیا ہے | افضل عاجر

ڈاکٹر فاروق عادل

ڈاکٹر فاروق عادل

فاروق عادل صحافی ہیں یا ادیب؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہو سکا، ان کی صحافت میں ادب کی چاشنی ہے اور ادب میں تحقیق کی آمیزش جس کے سبب ان کی تحریر کا ذایقہ ذرا مختلف ہو گیا ہے۔ بعض احباب اسے اسلوب قرار دیتے ہیں لیکن "صاحب اسلوب"کا خیال ہے کہ وہ ابھی تک اپنی منزل کی تلاش میں ہیں۔

Next Post
فیس بڑھانے کا مطلب کیا ہے | افضل عاجر

فیس بڑھانے کا مطلب کیا ہے | افضل عاجر

محشر خیال

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ
محشر خیال

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ

میڈیا
محشر خیال

پاکستان میں میڈیا کا بحران

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار
محشر خیال

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار

امجد اسلام امجد
فاروق عادل کے خاکے

امجد اسلام امجد کا ورثہ

تبادلہ خیال

دہشت گردی
تبادلہ خیال

دہشت گردی کی آڑ میں درندگی

جمہوریت
تبادلہ خیال

پارٹی ٹکٹ اور جمہوریت کی تقدیر

امجد اسلام امجد
تبادلہ خیال

امجد اسلام امجد کے لیے

پرویز مشرف
تبادلہ خیال

مشرف جیسے کرداروں کی برائی کرنا قرآن سے ثابت ہے

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions