• Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home اہم خبریں تصویر وطن

فیض حمید کی گرفتاری کی نوبت کیوں آئی؟

فیض حمید کے بعد کیا ہو گا، و کس مشن پر کام کر رہے تھے، ان کی سرگرمیوں سے پاکستان کو کیا نقصان پہنچا؟ کئی کہی اور بہت سی ان کہی کہانیاں ڈاکٹر فاروق عادل کے قلم سے

ڈاکٹر فاروق عادل by ڈاکٹر فاروق عادل
August 12, 2024
in تصویر وطن
0
فیض حمید کی گرفتاری کی نوبت کیوں آئی؟
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
ADVERTISEMENT
Ad (2024-01-27 16:32:21)

فیض حمید کی گرفتاری انقلاب ہے یا انقلاب کی دیگ کا ایک بلکہ پہلا دانہ؟ بنیادی سوال تو یہی ہے لیکن ایک بات تھوڑی مختلف بھی ہے۔ چند ہفتوں کے دوران میں ہم نے بہت سی باتیں سنی ہیں جیسے بہت کچھ ہونے والا ہے۔ یہ جو ان دنوں تھوڑی خاموشی ہے، یہ طوفان سے پہلے کی ہے۔ لوگ کس طوفان کے آثار دیکھتے تھے؟ ایک تو شاید یہ تھا جو عمران خان کی زبان سے سننے کو ملا۔ انھوں نے کہا تھا کہ حکومت کے پاس دو مہینے ہیں ، میرے پاس بہت وقت ہے۔ اچھا یہ تو عمران خان نے کہا لیکن ان کے ساتھ ہمدردی رکھنے والوں نےاس سے بھی بڑھ کر کہا جیسے چودھری غلام حسین۔ انھوں نے تو دعویٰ کیا ہے کہ میاں محمد شہباز شریف ہاتھ کھڑے کر چکے ہیں اور ایوان صدر میں صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کر کے استعفیٰ بھی پیش کر چکے ہیں۔ باقی باتیں بھی اسی قسم کی تھیں جن میں آنے والے دنوں کے دوران میں موجودہ حکومت کے جان بر نہ ہونے جیسی باتیں تھیں گویا سارا ملبہ ایک طرف گرتا ہی دکھائی دیتا تھا لیکن ہوا اس کے بالکل برعکس۔ اب یہ جو کچھ ہوا ہے، اس کا پیغام کیا ہے؟

پرانے زمانے کی کہانیوں کے دیو کی جان طوطے میں ہوا کرتی تھی۔ اس کہانی کا طوطا ایک صورت حال میں ہے۔ یہ صورت حال ایک کشمکش کے نتیجے میں پیدا ہوئی ہے۔ اس کشمکش کے پنجے کہاں کہاں تک پھیلے ہوئے تھے یا پھیلے ہوئے ہیں؟ یہ کہانی طویل ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ نو مئی کے واقعات اس کا نتیجہ تھے تو یہ درست ہو گا۔ اگر یہ کہا جائے کہ یہ جو ہمارے سیاسی میدان اور اقتصاد کے شعبے میں رہ رہ کر زلزلے کے جھٹکے آتے ہیں، ان کا تعلق بھی اسی سے ہے تو اس میں بھی کوئی غلط بات نہ ہوگی بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ ہمارے نظام میں نئی اور پرانی سوچ کے درمیان ایک کشمکش جاری ہے۔ اس وقت ہم اسی کشمکش کے مختلف مناظر دیکھ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے:

اگست بلوچستان کو مہنگا کیوں پڑتا ہے؟

ہمارے آئین کا ”بنیادی تقاضا”__ اور برطانوی عدالتیں 

Ad (2024-01-27 16:31:23)

ایک فتنے کی محبت میں پاکستان میں مداخلت

اسماعیل ہنیہ کی شہادت، حکومت اپنا رویہ تبدیل کرے

یہ کشمکش کیا ہے؟ یہ کشمکش ہے 2022ء سے پہلے اور بعد والے پاکستان کے مختلف کرداروں کی۔ لیجیے بات تحریک عدم اعتماد تک آ پہنچی۔ جن دنوں تحریک عدم اعتماد ہوئی، اس سے کچھ عرصہ پہلے اور کچھ بعد ایک بات ہم نے تواتر کے ساتھ سنی کہ پاکستان دیوالیہ پن کے دہانے پر آن کھڑا ہوا ہے۔ اس دیوالیہ پن کا ایک تعلق تو ان مالیاتی اعداد و شمار کے ساتھ تھا جس کی بنیاد پر عمران خان کے چیئرمین ایف بی آر نے تکرار کے ساتھ کہا کہ پاکستان دیوالیہ ہو چکا ہے لیکن ایک تعلق ایک احساس کے ساتھ بلکہ ایک خاص احساس کے ساتھ تھا۔ احساس یہ تھا کہ اس ملک اور اس کے عوام کو ظالم جتنا لوٹ سکتے تھے، لوٹ چکے۔ اب اس ملک اور اس کے عوام کی سکت ختم ہو چکی۔ یعنی بس، اب اور نہیں۔ یہ سبب تھا جس کی وجہ سے تحریک عدم اعتماد کی نوبت بھی آئی اور بہت سے دیگر اقدامات بھی ہوئے۔ ان اقدامات کو ریاست کے اندر ایک نئے سوشل کنٹریکٹ کا نام بھی دیا جا سکتا ہے ۔ یہی سوشل کنٹریکٹ تھا جس کے خلاف بغاوت کی گئی۔ اس بغاوت کا چہرہ عمران خان تھے لیکن وہ تنہا نہیں تھے، ان کے پیچھے بہت سے لوگ کھڑے ہیں، آج ان میں سے ایک شخص کا نام اس کی گرفتاری کی صورت میں سامنے آ چکا ہے۔

عام طور پر کہا جاتا ہے کہ فوج اپنے لوگوں کو پکڑتی ہے اور نہ ان کے خلاف کوئی کارروائی کرتی ہے۔ پھر یہ کیوں ہوا کہ فیض حمید کو پکڑ لیا گیا؟ فیض حمید کی گرفتاری اور ان کے خلاف کورٹ مارشل جنرل کی کارروائی یہ بتاتی ہے کہ نئے سوشل کنٹریکٹ کے خاتمے کے لیے سرگرم عمل عناصر کی جڑیں نظام میں بہت گہری پیوست ہیں۔ 9 مئی کے واقعات کے خلاف کارروائیوں کے نتیجے میں بہت سے ایسے لوگ گرفت میں بھی آ چکے ہیں لیکن اب بھی شاید ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کچھ لوگ گڑ بڑ میں مصروف ہیں۔ انھیں یہ پیغام دینے کی ضرورت تھی کہ پانی سر سے اونچا ہو چکا۔ اب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ فیض حمید پر گرفت کر کے یہ پیغام دے دیا گیا ہے۔ قبلہ مجیب الرحمٰن شامی صاحب درست کہتے ہیں کہ اس گرفتاری کے اثرات صرف ایک ادارے تک محدود نہیں رہیں گے۔ دور دور تک پہنچیں گے۔ فیصل واؤڈا کو کوئی پسند کرے نہ کرے، ان کی خبر بہرحال وزن رکھتی ہے۔ ان کی خبر یہ ہے کہ اب پاکستان کو ترقی کرنے سے کوئی روک نہیں سکتا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نظام کو اندر سے بریکیں لگانے والوں کے ہاتھ میں اب اسٹیرنگ یا کوئی بھی پرزہ نہیں رہے گا۔ اب جسے جو سمجھنا ہے، سمجھ لے، ریاست اپنا رخ متعین کر چکی ہے اور اب اس کی راہ میں آنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ کشمکش ختم ہو چکی، اس کا مطلب یہ ہے کہ دشمن کا اہم ترین مورچہ زیر ہو چکا۔

Screenshot 2024-02-07 at 2.46.36 AM
Tags: آوازہپکستانتحریک عدم اعتمادسوشل کنٹریکٹعمران خانفاروق عادلفیض حمیدمعیشتنو مئی
Previous Post

اگست بلوچستان کو مہنگا کیوں پڑتا ہے؟

Next Post

بنگلا دیش: خون کے دھبے اب دھلیں گے اتنی برساتوں کے بعد

ڈاکٹر فاروق عادل

ڈاکٹر فاروق عادل

فاروق عادل صحافی ہیں یا ادیب؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہو سکا، ان کی صحافت میں ادب کی چاشنی ہے اور ادب میں تحقیق کی آمیزش جس کے سبب ان کی تحریر کا ذایقہ ذرا مختلف ہو گیا ہے۔ بعض احباب اسے اسلوب قرار دیتے ہیں لیکن "صاحب اسلوب"کا خیال ہے کہ وہ ابھی تک اپنی منزل کی تلاش میں ہیں۔

Next Post
بنگلا دیش: خون کے دھبے اب دھلیں گے اتنی برساتوں کے بعد

بنگلا دیش: خون کے دھبے اب دھلیں گے اتنی برساتوں کے بعد

ہمارا فیس بک پیج لائیک کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

[contact-form-7 id=”415″ title=”Contact form 1″]

Categories

  • Aawaza
  • Ads
  • آج کی شخصیت
  • اہم خبریں
  • تاریخ
  • تبادلہ خیال
  • تصوف , روحانیت
  • تصویر وطن
  • ٹیکنالوجی
  • خطاطی
  • زراعت
  • زندگی
  • سیاحت
  • شوبز
  • صراط مستقیم
  • عالم تمام
  • فاروق عادل کے خاکے
  • فاروق عادل کے سفر نامے
  • فکر و خیال
  • کتاب اور صاحب کتاب
  • کھانا پینا
  • کھیل
  • کھیل
  • کیمرے کی آنکھ سے
  • لٹریچر
  • محشر خیال
  • مخزن ادب
  • مصوری
  • معیشت
  • مو قلم

About Us

اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

No Result
View All Result
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions