• مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home محشر خیال

ایردوآن کی کامیابی شہباز شریف کو اپنی کامیابی کیوں لگی؟

دوبارہ صدر منتخب ہوجانے کے بعد طیب ایردوآن کیا کریں گے؟ پاکستا ن اور ترکیہ میں آئندہ کیا ہونے والا ہے؟ خطے کی سیاست سے پاکستان کے موجودہ حالات کا کیا تعلق ہے؟ ڈاکٹر فاروق عادل کا تجزیہ

ڈاکٹر فاروق عادل by ڈاکٹر فاروق عادل
May 30, 2023
in محشر خیال
0
ایردوآن کی کامیابی شہباز شریف کو اپنی کامیابی کیوں لگی؟
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

صدر .رجب طیب ایردوآن کے دوبارہ انتخاب کے بعد دو جملے بہت سننے کو ملے۔ خود ترک مدبر یعنی صدر ایردوآن  نے یہ کہا کہ میرا یہ انتخاب ایک ٹرننگ پوائنٹ ہے جب کہ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ انتخاب خطے میں خوش حالی، استحکام اور امن عالم کے فروغ کا ذریعہ بنے گا۔ مگر کیسے؟

اس سوال کا جواب ذرا تفصیل طلب ہے۔ صدر ایردوآن نے اپنے انتخاب کو جب ٹرننگ پوائنٹ قرار دیا تو اس کے ساتھ ہی ایک تاریخی حوالہ بھی دیا۔ انھوں نے کہا کہ کوئی پونے چھ صدی قبل ان ہی دنوں عثمانیوں نے قسطنطنیہ کو فتح کیا تھا پھر اس کے بعد تاریخ کا دھارا بدل گیا۔ سوال یہ ہے کہ صدر ایردوآن کے انتخاب میں ایسا کیا راز پوشیدہ ہے کہ اتنی بڑی تبدیلیوں کی توقع کی جا رہی ہے؟ اپنے عہد میں رونما ہونے والے اس واقعے کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے ہمیں تھوڑا ماضی کی سیر کرنی پڑے گی۔

جدید ترکیہ اور اس کا حدود اربعہ معاہدہ لوزان کا مرہون منت ہے۔ 1923ء میں ایک صدی کے لیے ہونے والا یہ وہی معاہدہ ہے جو اسی برس ختم ہوا جس کے لیے عمومی طور پر یہ کہا جانے لگا کہ اس معاہدے کی مدت کی تکمیل کے بعد اب خلافت عثمانیہ کا احیا ہو جائے گا اور ترکیہ کی وہی طاقت بحال ہو جائے گی جو اس معاہدے سے قبل تھی۔عظمت رفتہ کی بحالی کے خواہش مند ایسے خواب دیکھا کرتے ہیں اور اس میں ہرج کی کوئی بات بھی نہیں لیکن یہ معاملہ تھوڑا مختلف ہے۔

یہ بھی پڑھئے:

صدر ایردوآن کی فتح، امن و استحکام کی ضامن: شہباز شریف

نو مئی : عمران خان کے سورما منھ کے بل کیوں گرے

ADVERTISEMENT

اس بغاوت کا نشانہ آرمی چیف تھے

معاہدہ لوزان کی بنیادی اہمیت یہ تھی کہ اس کے ذریعے ترکیہ کا اتحاد برقرار رہا۔ امریکا اس معاہدے کا سخت مخالف تھا کیوں کہ وہ ترکیہ کی تقسیم چاہتا تھا۔ یہ امریکی مخالفت ہی تھی جس کی وجہ سے یونان کے جزائر جو فی الاصل عثمانی سلطنت کی ملکیت تھے، ترکیہ سے چھین کر یونان کے حوالے کر دیے گئے۔ معاہدے کی رو سے فیصلہ یہ ہوا تھا کہ یونان کو نہ فوج رکھنے کی اجازت ہو گی اور نہ اسلحہ لیکن امریکی آشیرواد سے یہ سب ہوا۔ اس وجہ سے یورپ کے قلب میں کشمیر جیسا ایک تنازعہ پیدا کر دیا گیا۔ اس برس معاہدے کی مدت کی تکمیل اور حالیہ انتخابی نتائج کے بعد صورت حال میں جوہری تبدیلی رونما ہونے کا امکان ہے۔ امریکی دباؤ اور دیگر عالمی طاقتوں کی ریشہ دوانیوں کی وجہ سے یونان کے متنازع علاقوں میں اب صورت حال جوں کے توں نہیں رہے کیوں کہ ترکیہ اپنے کھوئے ہوئے علاقوں میں اپنے اقتدار کی بحالی کے لیے پر عزم ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ صدر ایردوآن اس ضمن میں ایک واضح حکمت عملی اپنے ذہن میں رکھتے ہیں، اپنے اقتدار کی نئی مدت کے دوران میں وہ اسے عملی جامہ پہنائیں گے۔ اس ضمن میں جس قدر پیش رفت بھی ہو گی، یہ ترکیہ کی بین الاقوامی اہمیت اور قوت میں اضافے کا باعث بنے گی۔ یہ پیش رفت اب دیوار پر کندہ دکھائی دیتی ہے۔ صدر ایردوآن اگر یہ کہتے ہیں کہ اب ہم اس صدی کو ترکیہ کی صدی بنائی گے تو اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے۔

WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

بین الاقوامی سیاست اور گروہ بندی میں ترکیہ مغرب کا اتحادی ہے۔ وہ نیٹو کا رکن ہے اور امریکا کا حلیف لیکن طیب ایردوآن اپنے ملک کے مفاد میں ان معاہدوں کو برقرار رکھتے ہوئے بھی باقی ماندہ دنیا سے لاتعلق نہیں رہنا چاہتے۔ حالیہ دنوں میں انھوں نے کئی ایسے اقدامات کیے ہیں جس سے ان کے انداز فکر اور حکمت عملی کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔

زیادہ عرصہ نہیں گزرا جب انھوں روس کے ساتھ میزائل ڈیفنس سسٹم کا معاہدہ کیا۔ اس معاہدے نے ان کے مغربی اتحادیوں کو بے چین کیا ہے لیکن ترکیہ کے عزم اور فیصلے اس سے متاثر نہیں ہوئے۔ انھوں نے روس اور یوکرین کے درمیان مفاہمت کے لیے بھی مؤثر کردار ادا کیا جب کہ متاثرہ علاقوں کے لیے گندم کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا۔ ان کا یہ فیصلہ خطے کی صورت حال پر غیر معمولی طور پر اثر انداز ہوا۔

صدر ایردوآن کا مغرب کے ساتھ تعلق برقرار رکھنے کے باوجود مشرق کی طرف یہ سلسلہ جنبانی وقتی بحرانوں پر فوری ردعمل نہیں ہے بلکہ ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔ اس کا سب سے بڑا مظہر شنگھائی تعاون تنظیم کی سرگرمیوں میں ترکیہ کی دل چسپی ہے۔ چند برس ہوتے ہیں، ایران کی طرح ترکیہ کو بھی تنظیم کے ڈائیلاگ رکن کا درجہ مل چکا ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم میں ترکیہ کی دلچسپی معمولی نہیں یہ مستقبل کی عالمی سیاست کا وہ چہرہ ہے جو عالمی منظر نامہ تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم خطے کے تزویراتی استحکام کے علاوہ تعمیر و ترقی اور خوش حالی کے لیے کام کر رہی ہے۔ وسط ایشیا میں اپنے نسلی اور لسانی روابط کے باعث ترکیہ کی اس تنظیم میں شمولیت یوں بھی فطری ہے لیکن صدر ایردوآن جیسے مدبر کی قیادت میں ترکیہ کی شرکت زیادہ با معنی ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم خطے کے ممالک میں ایسے حالات کی تشکیل اور فروغ میں دلچسپی رکھتی ہے جس کے نتیجے میں رکن ممالک میں خوش حالی فروغ پاسکے اور اس مقصد کے لیے مناسب ماحول پیدا ہوسکے۔ یہ ہدف رکن ملکوں میں ترقی کا وژن رکھنے والی متحرک قیادت کے ذریعے ہی حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پاکستان میں اس مقصد کو عمران خان کی حکومت نے ناقابل تلافی نقصان پہنچایا تھا۔ یہی سبب ہے کہ اب پاکستان میں اسی نواز شریف کی قیادت کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے جسے دیس نکالا دے دیا گیا تھا۔ ترکیہ میں بھی اسی قسم کا خطرہ محسوس کیا جاتا تھا۔

تاریخ کے اس نازک مرحلے پر اگر ترکیہ کے انتخابی نتائج مختلف ہو جاتے تو وہاں بھی پاکستان جیسی صورت حال پیدا ہو جانے کا بھرپور خدشہ تھا۔ اسی سبب سے ترکیہ کے دوست ملکوں خاص طور پر پاکستانی قیادت صدر طیب ایردوآن کے دوبارہ انتخاب کے لیے پرجوش تھی۔

صدر ایردوآن کو انتخابات میں کامیابی پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کا بیان اس پس منظر میں خاص اہمیت رکھتا ہے۔ وہ جب کہتے ہیں کہ صدر ایردوآن کا دوبارہ انتخاب خطے میں ترقی و استحکام اور امن عالم کے فروغ کا ذریعہ بنے گا تو اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ ترقی، استحکام اور خوش حالی کے ضمن میں ایک جیسے تصورات رکھنے والی پاکستان اور ترکیہ کی قیادت ابھرتے ہوئے مشرق میں ایسا قائدانہ کردار ادا کرے گی جو نہ صرف ان دونوں معاشروں کے خوابوں کی تکمیل کا ذریعہ بنے گی بلکہ اس خطے کو نئی زندگی بھی دے سکے گی۔

اس پس منظر میں پاکستان اور ترکیہ کاداخلی سیاسی منظر نامہ خاص اہمیت کا حامل ہے۔ ترکیہ کے انتخابی نتائج نے 2018ء کے پاکستان کی طرح ترقی اور استحکام کی راہ روک کر داخلی انتشار کو ہوا دینے والی قیادت کا راستہ بند کر دیا ہے۔ 2018ء کے پاکستان میں ایک عالمی سازش کے تحت یہی حادثہ ہوا لیکن اب صورت حال بدل چکی ہے۔ پاکستان کے آئندہ انتخابات ترکیہ کی طرح اسے بھی ترقی اور خوش حالی کے راستے پر گامزن کریں گے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان سے ایسے سیاسی عناصر کے اثرات محدود کر دیے جائیں جو نہ ترقی اور خوش حالی کا کوئی تصور رکھتے ہیں اور نہ ملک کا سیاسی اور تزویراتی استحکام ان کا مطمح نظر ہے۔ اپنے تضادات، تصادم اور بے بصیرت سیاست کی وجہ تیزی سے زوال کی طرف بڑھتے ہوئے عمران خان کی ناکامی کی ایک وجہ یہ بھی ہے۔ سبب یہ ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی کاوشوں کے نتیجے میں قدیم شاہراہ ریشم پر بسنے والی اقوام جس عظیم مستقبل کا خواب دیکھ رہی ہیں، اس کی تعبیر بالغ نظر اور متحرک قیادت کے ذریعے ہی ممکن ہے جنگ و جدل کا مزاج رکھنے والے کم نظر نام نہاد سیاست دانوں کے ذریعے نہیں۔

Tags: امریکاایردوآنپاکستانترکیہشہباز شریفعمران خانکشمیرنواز شریفیونان
Previous Post

صدر ایردوآن کی فتح، امن و استحکام کی ضامن: شہباز شریف

Next Post

کپتان کی کہانی کیسے تمام ہوئی؟

ڈاکٹر فاروق عادل

ڈاکٹر فاروق عادل

فاروق عادل صحافی ہیں یا ادیب؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہو سکا، ان کی صحافت میں ادب کی چاشنی ہے اور ادب میں تحقیق کی آمیزش جس کے سبب ان کی تحریر کا ذایقہ ذرا مختلف ہو گیا ہے۔ بعض احباب اسے اسلوب قرار دیتے ہیں لیکن "صاحب اسلوب"کا خیال ہے کہ وہ ابھی تک اپنی منزل کی تلاش میں ہیں۔

Next Post
کپتان کی سیاست کیسے تمام ہوئی؟

کپتان کی کہانی کیسے تمام ہوئی؟

محشر خیال

آمد نواز شریف کی اور ایک نئی جماعت کی
محشر خیال

آمد نواز شریف کی اور ایک نئی جماعت کی

نواز شریف کی واپسی اور عمار مسعود کی کالم آرائی
Aawaza

نواز شریف کی واپسی اور عمار مسعود کی کالم آرائی

مصر کے بازار میں پاکستانی شاہ کار
محشر خیال

مصر کے بازار میں پاکستانی شاہ کار

مسجد کس کے قبضے میں ہے؟
محشر خیال

جڑانوالہ: مسجد کس کے قبضے میں ہے؟

تبادلہ خیال

یوم دفاع کیسے منائیں؟
تبادلہ خیال

یوم دفاع منانے کے چھ طریقے

شہباز شریف اور پھوٹی کوڑی ،دمڑی اور دھیلے کی سیاست
تبادلہ خیال

شہباز شریف اور پھوٹی کوڑی ،دمڑی اور دھیلے کی سیاست

کراچی، مرتضیٰ وہاب اور حافظ نعیم، ایک سے بھلے دو
تبادلہ خیال

کراچی، مرتضیٰ وہاب اور حافظ نعیم، ایک سے بھلے دو

باجوہ! اللہ تجھے پولیس کی حفاظت میں رکھے
تبادلہ خیال

جنرل باجوہ! اللہ تجھے پولیس کی حفاظت میں رکھے

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • ٹیکنالوجی
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

    No Result
    View All Result
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions