• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home محشر خیال

عمران خان: توپک زماں قانون دے

عمران خان اسلحہ کیوں جمع کر رہے ہیں، کیا وہ تصادم چاہتے ہیں۔ ان کی نظر میں تصادم کا بہترین مقام کیا ہوگا۔ بھارتی کیوں بغلیں بجا رہے ہیں؟

ڈاکٹر فاروق عادل by ڈاکٹر فاروق عادل
October 31, 2022
in محشر خیال
0
عمران خان
58
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

بدر منیر کی ایک معروف فلم تھی، توپک زماں قانون دے۔ عمران خان کے مارچ اس کے ساتھ ہی علی امین گنڈاپور کی بندوقوں نیز بندوں اور اسلام آباد کی سرحد پر ان کی تعیناتی کی خبروں نے اس فلم اور مغل عہد کی یاد تازہ کر دی۔ مغل عہد اپنی عظیم تہذیب، عظیم الشان تعمیرات نیز ان تہذیبی آثار کے لیے معروف ہے جن کی شہرت چار دانگ عالم میں ہے لیکن مغل عہد کا تذکرہ مکمل ہو نہیں سکتا اگر اس زمانے کی بغاوتوں کا تذکرہ نہ کیا جائے۔ ہر چند برس کے بعد کسی نہ کسی صوبے دار کے دماغ میں کوئی کیڑا کلبلاتا اور وہ علم بغاوت بلند کر دیتا۔ ان باغیوں میں جو زیادہ حوصلہ مند ہوتا، کوشش کرتا کہ کیل کانٹے سے لیس ہو کر دلی کو محاصرے میں لے کر شہنشاہ کا تیا پانچا کر ڈالے۔ یہی بدر منیر کی فلم کا عنوان تھا کہ بندوق میرا قانون ہے۔ اب یہی کچھ عمران خان کہہ رہے ہیں۔

مغل عہد کو بیتے صدیاں بیت گئی۔ صدیوں کے اس سفر میں ریاست و سیاست کے طور طریقے بھی بدل گئے۔ طے یہ پایا کہ اب فیصلے ووٹ کی پرچہ کے ذریعے ہوا کریں گے۔ تیسری دنیا کے وہ معاشرے جہاں ووٹ کی پرچی کو حتمی تسلیم نہ کیا جا سکا، وہاں وہاں اقتدار کی ضمانت ووٹ کے ساتھ ساتھ کچھ اور عوامل بھی قرار پائے۔ کچھ ایسے عوامل جن کے تجربے سے گزشتہ ہوں صدی کے دوران میں ہم بار بار گزرے لیکن محاصرے کی وہ صورت جس کا چلن عمران خان نے شروع کیا، اس کی مثال اوراق پارینہ میں ملے تو ملے، جدید سیاسی تاریخ میں نہیں ملتی۔

یہ بھی پڑھئے:

آئی ایس آئی میڈیا میں، ضرور گل ودھ گئی اے

افواج پاکستان کا پیغام، عمران خان کے نام

عمران خان نا اہل: یہ فیصلہ کیوں اٹل تھا؟

WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

پاکستان کے پس منظر میں تو لانگ مارچ کی اصطلاح ویسے ہی مضحکہ خیز ہے کہ وہ سرگرمی بسے کبھی لانگ مارچ کا عنوان دیا گیا تھا، انسانی تاریخ میں فقط ایک ہی بار ہوئی۔ یہ وہی مارچ تھا جس کی قیادت عظیم ماوزے تنگ نے کی۔ تاریخ عالم نے وہ مناظر بس ایک بار ہی دیکھے۔ یہ کہہ لیجئے کہ ماوزے تنگ ہی لانگ مارچ کے بانی اور خاتم ہیں۔ یہ جو تھوڑے تھوڑے عرصے کے بعد ہمارے یہاں چند راہ نما دو چار ہزار بندے اکٹھے کر کے اسلام آباد کی طرف روانہ ہو جاتے ہیں اور اسے لانگ مارچ کا عنوان عطا کر دیتے ہیں، اس سے صرف لانگ مارچ ہی کی توہین نہیں ہوتی بلکہ خود ان کی اپنی سیاست بھی بے توقیر ہو جاتی ہے۔ خیر، یہ تو ایک جملہ معترضہ تھا۔ اصل بات کچھ اور ہے۔

اب تک ہونے والے مارچوں کی نوعیت بڑی حد تک سیاسی ہوتی تھی لیکن عمران خان اور ان کے سیاسی کزن علامہ طاہر القادری نے 2014 ء جس مارچ کی بناڈالی، اس میں ریاست کی علامت کی حیثیت رکھنے والی عمارتوں کی بے حرمتی، ان پر قبضے کی کوششوں کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ارکان پر تشدد شامل ہے۔ یہ اسی قسم کے جرائم تھے جن کے ارتکاب پر دہشت گردی کے مقدمات بنتے ہیں اور بنے۔25 مئی کے مارچ کے موقع پر انھوں نے ایک نیا رجحان متعارف کرایا۔ ان کے گوریلے اسلحہ لے کر مارچ میں شریک ہوئے۔ ان اسلحہ برداروں کی تصاویر مارچ کے شروع ہوتے ہی پوری دنیا نے دیکھ لیں۔

یہ لوگ پشاور سے چلے اور اسلام آباد تک پہنچے۔ خان صاحب کو اگر اس پر کوئی پریشانی ہوتی تو وہ ابتدا میں ہی اپنے گوریلوں کو غیر مسلح کرتے لیکن ایسا انھوں نے نہیں کیا۔ وہ ان مسلح افراد کو ساتھ لائے۔ ایسا لگتا ہے کہ اسلام آباد پہنچنے کے بعد اس بارے میں انھیں کہیں سے تنبیہ کی گئی ہوگی۔ یہ تنبیہ یقینا کچھ ایسی رہی ہوگی کہ انھیں اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی ہمت نہ ہو سکی۔اب چوں کہ خان صاحب اپنی عظیم النظیر دانش کو بروئے کار لا کر تمام دروازے خود پر بند کر چکے ہیں اور ریاست سے بغاوت کر کے خود کو اس عظیم مرتبے پر فائز کر لیا ہے جس کے نتیجے میں بھارت میں ان پر واہ وا کے ڈونگرے برسائے جا رہے ہیں بلکہ یہاں تک کہا جا رہا ہے کہ پاکستان کی حکمرانی کے لیے ان سے بہتر تو کوئی اور ہے ہی نہیں، انھیں آئندہ دس برس کے لیے بھی پاکستان کا حکمران بنا دیا جائے۔ بھارت کے پالیسی ساز اور ارباب دانش ایسا کیوں سوچ رہے ہیں؟ یہ سمجھنے کے لیے علی امین گنڈاپور کی آڈیو لیک بہترین راہنمائی کرتی ہے۔

ADVERTISEMENT

علی امین گنڈاپور کے آڈیو لیک سے یہ صرف یہ معلوم نہیں ہوا کہ وہ بندوقیں جمع کر رہے ہیں، آتشیں اسلحہ کے ڈھیر لگا رہے ہیں، یہ بات صرف اتنی نہیں، اس سے بڑھ کر ہے۔ اب کی بار ان مسلح افراد کو صرف جلوس میں شامل نہیں رکھا جا رہا بلکہ انھیں مسلح کر کے اسلام آباد کے گھیرا ؤکا بھی ارادہ ہے۔ بعض دانش ور فرماتے ہیں کہ یہ تو محض ایک الزام ہے، کوئی ٹھوس حقیقت تو نہیں۔ بات رانا ثنااللہ کے انکشاف تک رہتی تو اسے الزام قرار دینے کا پھر بھی کوئی جواز ہوتا لیکن واقعہ یہ ہے کہ علی امین گنڈاپور صاحب تو یہ سب تسلیم کر چکے ہیں۔ انھوں نے کہہ دیا ہے کہ ہمیں ماریں گے تو جواب میں ہم بھی ماریں گے۔
پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوگا کہ کوئی سیاسی قوت ریاست کے خلاف اسلحہ اٹھائے گی۔ گنڈاپور کے بیان کے بعد فیصل وواؤڈا کے اس انکشاف میں بھی وزن پیدا ہو جاتا ہے۔ خون ریزی کا ایک امکان تو علی امین گنڈاپور اور فیصل واڈا کی باتوں سے سامنے آتا ہے۔ ایک اور پہلو کئی لاکھ پیٹرول اور ڈیزل کا وہ ذخیرہ ہے جو عمران خان کے مارچ کے ساتھ ساتھ چل رہا ہے۔ آتش گیر مادے کا یہ ذخیرہ تو چلتے پھرتے بموں کا ذخیرہ ہے گویا ہر طرف خطرہ ہی خطرہ ہے۔

سوال یہ ہے کہ عمران خان اس سطح پر کیوں اتر آئے ہیں۔ بعض باخبر لوگوں کا خیال ہے کہ یہ مارشل لا لگوانے کی کوشش ہے۔ جنرل ندیم انجم اور جنرل بابر افتخار کی پریس کانفرنس کے بعد اس کا امکان دکھائی نہیں دیتا۔ دوسری صورت کیا ہو سکتی ہے؟ اس سلسلے میں تکرار کے ساتھ دیے جانے والے عمران خان کے ایک بیان پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جس میں پاکستان کو سری لنکا بنانے کی بات کی جاتی ہے۔ اس خدشے میں کتنا وزن ہے، اس کا اندازہ ایک بھارتی تجزیہ کار کی اس گفتگو سے ہوتا ہے جس میں انھوں نے کہا کہ عمران خان کو دس برس کے لیے پاکستان کا حکمران بنا دیا جائے، اس کے بعد ہمیں کچھ کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہوگی۔

Tags: اسلام آبادپاکستانپشاورجنرل افتخار بابرجنرل ندیم انجمرانا ثنااللہعلی امین گنڈا پورعمران خانلانگ مارچ
Previous Post

آئی ایس آئی میڈیا میں، ضرور گل ودھ گئی اے

Next Post

عمران خان کس شکنجے میں کسے جانے والے ہیں؟

ڈاکٹر فاروق عادل

ڈاکٹر فاروق عادل

فاروق عادل صحافی ہیں یا ادیب؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہو سکا، ان کی صحافت میں ادب کی چاشنی ہے اور ادب میں تحقیق کی آمیزش جس کے سبب ان کی تحریر کا ذایقہ ذرا مختلف ہو گیا ہے۔ بعض احباب اسے اسلوب قرار دیتے ہیں لیکن "صاحب اسلوب"کا خیال ہے کہ وہ ابھی تک اپنی منزل کی تلاش میں ہیں۔

Next Post
عمران خان

عمران خان کس شکنجے میں کسے جانے والے ہیں؟

محشر خیال

مریم نواز
محشر خیال

مریم نواز سے وابستہ اصل امید

عمران خان
محشر خیال

قریشی صاحب کا ٹوٹا تارا اور عمران خان

مولانا فضل الرحمان
محشر خیال

مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی کی خواتین

عمران خان
محشر خیال

عمران خان بچاؤ کا آخری طریقہ

تبادلہ خیال

وفاقی محتسب
تبادلہ خیال

وفاقی محتسب۔چا لیس سال کا سفر

پختون خوا میپ
تبادلہ خیال

پختونخوا میپ: ایک جماعت تین سربراہ

کراچی
تبادلہ خیال

کراچی: ٹوٹا کیسے، بچائیں کیسے؟

سیاست
تبادلہ خیال

سیاست چھوڑ دی میں نے، کیا واقعی سچ؟

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions