چیچہ وطنی جلسہ نے پنجاب کے ضمنی انتخابات کا فیصلہ کردیا۔ کیا عمران خان جلسے کے لیے چیچہ وطنی کا انتخاب کر کے غلطی کر بیٹھے ہیں؟
چیچہ وطنی کے جلسے کی حاضری اور عمران خان کا لب و لہجہ کئی سوالات پیدا کرتا ہے۔
عمران خان اپنی تقریر میں مذہب کا سہارا لیا کرتے ہیں۔ اپنے مخالفین کے لیے تضحیک آمیز ہی نہیں توہین آمیز اور اخلاق سے گرا ہوا کب و لہجہ اختیار کرتے ہیں۔ وہ ان سے انتقام لینے کی بات بھی کیا کرتے ہیں۔ عمران خان کی افتاد طبع کو ظاہر کرنے والی یہ ساری علامتیں ان کی تقریر میں موجود تھیں پھر فرق کیا تھا ؟
یہ بھی دیکھئے:
سیاسی مد و جزر اور سیاست دانوں کے مورال کا مطالعہ سیاست اور نفسیات کا ایک دلچسپ موضوع ہے۔ کسی سیاست دان کا مورال چند روز پہلے کیسا تھا اور چند دن کے بعد وہ کہاں کھڑا تھا، اس کا اندازہ عام طور پر ان کی تقریروں سے لگایا جاتا ہے۔ چند ہفتے پہلے عمران خان کی آواز اور بات میں توانائی تھی۔ لہجے میں تلخی تو ہمیشہ کی طرح تھی لیکن چڑچڑا پن نہیں تھا۔ گزشتہ ڈیڑھ دو ماہ کے عرصے میں یہ کیفیات عمران خان میں بڑھ گئی ہیں۔ یہ تجزیہ ان کے سیاسی لب و لہجے کا ہے۔
کسی سیاست دان کے مورال کو سمجھنے کا دوسرا پیمانہ اس کی باڈی لینگویج اور چہرے کے تاثرات سمجھے جاتے ہیں ۔ اسی ڈیڑھ دو ماہ کے عرصے میں ان کے چہرے کی شادابی اور تازگی میں کمی آئی ہے جیسے ان کی آواز سے شدید غیض و غصب موجود ہونے کے باوجود توانائی دکھائی نہیں دیتی۔ بالکل اسی طرح ان کے چہرے سے جوش و خروش اور عزم کی کرنیں بھی غائب ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:
عمران ریاض خان کی گرفتاری کیوں ضروری تھی؟
زیست کے دو خاص شمارے، ادبی تاریخ کے شاندار شمارے
پاکستانی ادب کا ترک معمار، ڈاکٹر خلیل طوقار
ایسی کیفیات ظاہر کرتی ہیں کہ عمران اپنے سیاسی مستقبل کے بارے بہت ہر امید نہیں ہیں ۔ اس وقت وہ جو کچھ کر رہے ہیں، یہ سمجھ کر کر رہے ہیں کہ یہ ایک مجبوری ہے۔ ایسی کیفت رکھنے والا شخص پرامید نہیں ہوتا لیکن مجبوری میں خود کو جیسے تیسے گھسیٹتا چکا جاتا ہے۔ کیا عمران خان ایسی کیفیت میں جا چکے ہیں ؟ یہ آثار دکھائی دیتے ہیں لیکن آنے والے چند ہفتوں میں مزید واضح ہو جائے گا۔
رہ گیا چیچہ وطنی کا جلسہ۔ یہ جلسہ ان جلسوں کا عشر عشیر بھی نہیں تھا جن سے عمران خان نے اب تک خطاب کیا ہے۔ یہ مختصر ہجوم جوش و خروش سے بھی محروم تھا۔ اس جلسے کے لیے چیچہ وطنی کے انتخاب نے ایسا لگتا ہے کہ پنجاب کے ضمنی انتخابات کا فیصلہ کر دیا ہے۔ پی ٹی آئی ہاری ہوئی جنگ لڑی رہی ہے۔