• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home محشر خیال

عمران خان کا سیاسی مستقبل

عمران خان کا موجودہ طرز عمل ان کے اپنے سیاسی مستقبل اور پاکستان تحریک انصاف کے وجود کے لیے سنگین خطرات پیدا کر رہا ہے || فاروق عادل کا آوازہ

ڈاکٹر فاروق عادل by ڈاکٹر فاروق عادل
April 18, 2022
in محشر خیال
1
عمران خان
29
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

ہماری سیاست کی گوٹ 1977 میں جا اٹکی ہے۔ مطلب یہ کہ اُس زمانے میں ملک جس قسم کے بحران سے دوچار ہوا تھا، موجودہ بحران بھی اس سے ملتا جلتا ہے۔اس بحران نے ہم سے ذوالفقار علی بھٹو جیسا سیاست دان چھین لیا۔ بھٹو صاحب کی خوبیوں اور خامیوں پر بحث ہو سکتی ہے لیکن وہ جس انجام سے دوچار ہوئے، وہ بدقسمتی تھی۔ اس افسوس ناک واقعے نے ہمارے جسد قومی میں وہ زخم لگایا جس کی ٹیس ابھی تک محسوس ہوتی ہے۔

یہ ٹیس کس قدر جان لیوا ہے، اس کا اندازہ اس خونی شام کو ہوا جب یہ جان لیوا خبر لاڑکانہ پہنچی کہ بے نظیر بھٹو کو شہید کر دیا گیا۔ کسی کو کچھ کہنے کی ضرورت نہیں پڑی۔ لوگ میکانکی انداز میں گھروں سے نکلے اور بغیر کسی ترغیب کے پاکستان نہ کھپے کا نعرہ لگایا۔ اپنی محبوب اہلیہ کی وفات کاصدمہ کس قدر کتنا بھاری ہوتا ہے، یہ اس صدمے سے گزرنے والے ہی جان سکتے ہیں۔ آصف علی زرداری کو داد دینے کو جی چاہتا ہے جنھوں نے اس بھاری صدمے کے باوجود اوسان بحال رکھے اور سختی کے ساتھ کہا:’

پاکستان کھپے’

آصف علی زرداری کا یہ کارنامہ ایسا ہے جس پر ان کی ہزار خطائیں معاف کی جاسکتی ہیں۔ زرداری صاحب کی خدمت کا تذکرہ بھی بار بار کیا جائے تو کوئی ہرج نہیں لیکن سردست کچھ اور زیر بحث ہے۔ بھٹو صاحب کا سانحہ کیوں رونما ہوا، مؤرخ اس کے اسباب کا کھوج لگانے کو اس بحر کی تہہ میں اترے گا تو وجوہات کی طویل فہرست مرتب کر ڈالے گا لیکن سرفہرست ایک ہی وجہ ہوگی، عدم برداشت۔

ADVERTISEMENT

یہ بھی دیکھئے:

بھٹو صاحب کی شخصیت کا تجزیہ کرتے ہوئے ان کے تضادات ضرور زیر بحث آتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ان کے جاگیر دارانہ پس منظر نے ان کی جدید تعلیم اور جمھوری انداز فکر کو دھندلا دیا تھا۔ ان کی شخصیت کا تجزیہ فی الحال مطلوب نہیں لیکن اگر یہ تسلیم کر بھی لیا جائے کہ ان کے مزاج میں شدت تھی اور وہ کسی دوسرے کو اپنا ہم سر بنانے یا ماننے پر تیار نہیں ہوتے تھے تو اس کے باوجود کچھ معاملات ایسے بھی سامنے آتے ہیں جن سے ان کی شخصیت کی کشادگی ظاہر ہوتی ہے۔

عمومی خیال یہی ہے کہ 1977 کا سیاسی بحران ان کی ضد کی وجہ سے پیدا ہوا۔ اس دعوے کے حق میں بہت سے شواہد میسر آتے ہیں۔ ان شواہد نظر انداز کرنے کے بجائے پیش نظر رکھیں اور ایک مختلف منظر دیکھیں۔ وہ بھٹو جو کسی کو خاطر میں نہیں لاتے تھے، بحران پیدا ہوا تو وہ خود چل کر جیل یا اس مقام پر پہنچے جہاں پاکستان قومی اتحاد کے قائدین یعنی مولانا مفتی محمود اور دیگر کو نظر بند رکھا گیا تھا۔ بھٹو صاحب نے جیلوں میں جاکر اپنی مخالف قیادت سے صرف ملاقاتیں ہی نہیں کیں بلکہ وہ ماحول بنانے میں بھی کامیاب رہے جس میں مذاکرات ہوئے اور فریقین ایک آبرو مندانہ معاہدے پر پہنچنے میں کامیاب ہوئے ۔ یہ معاہدہ کیوں بروئے کار نہ آسکا، یہ ایک الگ بحث ہے۔

ہمارے لیے اس واقعے میں سبق یہ ہے کہ کسی کو کبھی خاطر میں نہ لانے والے ایک طاقت ور حکمران نے اپنی انا کو ایک طرف رکھا اور وہ سب کچھ کیا، حالات جس کا تقاضا کرتے تھے لیکن ماضی کی تلخی نے اس کے باوجود پیچھا نہ چھوڑا اور ہم بدقسمتی سے محفوظ نہ رہ سکے۔

یہ بھی پڑھئے:

WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

جھوٹے کپتان کی سچی کہانی

گالی گلوچ: ہماری جان پہ دہرا عذاب ہے محسن

جس دھج سے کوئی مقتل کو گیا

تاریخ کو ذرا ایک طرف رکھ کر موجودہ صورت حال کا جائزہ لیا جائے تو صورت حال مختلف دکھائی دیتی ہے۔ اکثر کہا جاتا ہے کہ عمران خان برابر کی نشست پر بیٹھے ہوئے قائد حزب اختلاف سے مصافحہ کرنے کے روادار نہ تھے۔ ہماری اخلاقی قدریں اس ضمن میں کیا کہتی ہیں اور کسی اجتماعیت میں بیٹھنے کے طور طریقے کیا ہوتے ہیں، ان باتوں کو ایک طرف رکھ کر یہ جائزہ لیجئے کہ اس ڈیڈ لاک نے ہمارے نظام مملکت کو کہاں لا کھڑا کیا تھا؟ہمارا الیکشن کمیشن ایک طویل عرصے سے نامکمل ہے۔ دو صوبوں کے اراکین اپنا عرصہ مکمل کر کے سبک دوش ہو چکے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی تکمیل ایک آئینی تقاضا ہے۔ اسے مکمل کیے بغیر عام انتخابات نہیں کروائے جا سکتے۔

ہمارا آئین یہ کہتا ہے کہ الیکشن کمیشن کی تکمیل حزب اقتدار اور حزب اختلاف مل کر کرتے ہیں۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ دو فریق ملیں کیسے؟ ایک فریق یعنی حزب اقتدار تو حزب مخالف کے ساتھ کسی رابطے کی قائل ہی نہ تھی۔ اسی طرح آنے والے دنوں میں چیئرمین نیب کے تقرر کا چیلنج درپیش تھا۔ یہ تقرر بھی الیکشن کمیشن کی طرح ان دونوں فریقین کو مل کر کرنا تھا لیکن ظاہر ہے کہ الیکشن کمیشن کی طرح یہ کام بھی ممکن نہ ہوتا۔ عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے بعد عبوری حکومت کا قیام بھی اسی طرح عمل میں آتا ہے۔ اس کا بھی کوئی امکان نہیں تھا۔ یوں پورا ریاستی ڈھانچا ڈیڈ لاک کا شکار ہو چکا تھا۔

یہ خبریں اگرچہ پہلے سامنے آ چکی تھیں لیکن اب ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کے بعد تو تصدیق ہو گئی ہے کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی یقینی بن جانے کے بعد بحران سے نمٹنے کے لیے اپوزیشن سے خود را بطہ کرنے کے بجائے آرمی چیف سے مدد کی درخواست کی گئی اور وہ عمران خان کے ایک ایلچی بن کر اپوزیشن کے پاس گئے۔

یہاں دو باتیں ہماری توجہ اپنی جانب مبذول کراتی ہیں۔ اس قسم کا رابطہ کرانے والا اگر یہ سوچنے لگے کہ جس فریق میں معمول کا ایک رابطہ استوار کرنے کی صلاحیت بھی نہیں ہے، اسے اقتدار میں رہنے کا کیا حق ہے؟ ایسی صورت حال ہی ہوتی جس میں کسی تیسرے فریق کو مداخلت کا موقع ملتا ہے۔ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ تیسرے فریق نے اس مرحلے پر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے خود کو ان بکھیڑوں سے دور رکھا ہے۔ یوں کوئی نئی پیچیدگی پیدا نہیں ہوئی ورنہ اس قسم کے حالات میں 1997؛جیسی پیچیدگیوں کا پیدا ہو جانا یقینی ہوتا ہے۔

اس صورت حال کا دوسرا پہلو پہلے معاملے سے بھی زیادہ سنگین ہے۔ غیض و غضب کا شکار عمران خان نے اپنی دشمنی کے دائرے میں توسیع کر دی ہے اور اب وہ ریاستی اداروں کو بھی کٹہرے میں گھسیٹ رہے ہیں اور انھیں الزام دے رہے ہیں کہ انھوں ملک کا دفاع اور ایٹمی پروگرام غداروں کے ہاتھ میں دے دیا ہے۔ بحث کی خاطر کہا جاسکتا ہے کہ عمران خان کا یہ الزام ان کی بے سوچے سمجھے بات کرنے کی عادت کا نتیجہ ہے لیکن ریاستی معاملات میں ایسی باتوں سے صرف نظر نہیں کیا جاتا۔ یہ طرز عمل سنگین نتائج کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے۔ عمران خان کا موجودہ طرز عمل ان کے اپنے سیاسی مستقبل اور پاکستان تحریک انصاف کے وجود کے لیے سنگین خطرات پیدا کر رہا ہے۔ تیزی سے بڑھتی ہوئی اس خلیج کو یہیں پاٹنے کی کوشش نہ کی گئی تو آنے والے چند ہفتے اچھی خبریں نہیں لائیں گے۔

Tags: آصف علی زرداریالیکشن کمیشنبے نظیر بھٹوتحریک انصافحزب اختلافذوالفقار علی بھٹوعمران خانلاڑکانہ
Previous Post

حمزہ شہباز: سیاست میں اپنے تایا کے ہونہار شاگرد

Next Post

اٹھارہ اپریل: آج ڈاکٹر جمیل جالبی کی برسی ہے

ڈاکٹر فاروق عادل

ڈاکٹر فاروق عادل

فاروق عادل صحافی ہیں یا ادیب؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہو سکا، ان کی صحافت میں ادب کی چاشنی ہے اور ادب میں تحقیق کی آمیزش جس کے سبب ان کی تحریر کا ذایقہ ذرا مختلف ہو گیا ہے۔ بعض احباب اسے اسلوب قرار دیتے ہیں لیکن "صاحب اسلوب"کا خیال ہے کہ وہ ابھی تک اپنی منزل کی تلاش میں ہیں۔

Next Post
اٹھارہ اپریل: آج ڈاکٹر جمیل جالبی کی  برسی ہے

اٹھارہ اپریل: آج ڈاکٹر جمیل جالبی کی برسی ہے

Comments 1

  1. Pingback: عمران خان کا مزاج اور وطن دشمنی کا جنون - کامران نسیم بٹالوی

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

محشر خیال

خیبر پختونخوا
محشر خیال

خیبر پختونخوا بجٹ میں کوئی میگا پروجیکٹ کیوں نہیں؟

عامر لیاقت حسین
فاروق عادل کے خاکے

عامر لیاقت ایسے کیوں تھے؟

لوڈ شیڈنگ
محشر خیال

لوڈ شیڈنگ سے فوری نجات کی ایک قابل عمل تجویز

پاکستان
محشر خیال

پاکستان کا دارالحکومت پاکستان سے باہر منتقل کرنے کی سازش

تبادلہ خیال

نشہ
تبادلہ خیال

بلوچستان میں نشے کی تباہ کاری

کشمیر
تبادلہ خیال

کشمیر میں بھارت کے انسانیت کشی اور ڈرامہ کرفیو

پنشنرز
تبادلہ خیال

پنشنرز کی دہائیوں طویل خدمات کا صلہ کیا ملا؟

عمران خان
تبادلہ خیال

حکیم سعید ، ڈاکٹر اسرار اور عمران خان

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2020 Aawaza - Design by Dtek Solutions.

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2020 Aawaza - Design by Dtek Solutions.