عمران خان فارن فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کی سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے صفحہ 83 سے خوفزدہ کیوں ہیں؟ یہ سوال پہلے بھی سامنے آتارہا ہے۔ جب عمران خان کے وکلا الیکشن کمیشن آف پاکستان کی کارروائیوں کے دوران اس صفحے کے تعلق سے معلومات خفیہ رکھنے کی درخواست کیا کرتے تھے۔ اس منگل یعنی 18 جنوری کو تحریک انصاف کی طرف سے یہی کوشش ایک بار پھر کی گئی۔ تحریک انصاف کے وکیل انور منصور خان نے الیکشن کمیشن میں ایک بار پھر درخواست کی کہ یہ معلومات خفیہ رکھی جائیں۔ الیکشن کمیشن نے یہ درخواست حتمی طور پر مسترد کر دی ہے۔
فارن فنڈنگ کیس کے بارے میں یہ بھی دیکھئے:
سوال یہ ہے کہ اس صفحے میں ایسی کیا معلومات ہیں، تحریک انصاف جن کے ظاہر ہونے سے خوف محسوس کرتی ہے۔
تحریک انصاف کی فارن فنڈنگ کیس کے اس مقدمے میں جب الیکشن کمیشن میں سماعت شروع ہوئی اور اس جماعت کے مالی معاملات کے بارے میں انکشافات شروع ہوئے تو ایک اہم پیش رفت ہوئی۔ الیکشن کمیشن نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو لکھا کہ اس جماعت کے تمام اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ الیکشن کمیشن کی ہدایت پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے تحقیقات کر کے اس جماعت کے تمام اکاؤنٹس کا کھوج لگا لیا۔
یہ بھی پڑھئے:
بلوچستان کے مسائل، معاملات تنگ آمد بجنگ آمد کی طرف
انیس جنوری: آج نامور گلوکارہ مہناز بیگم کی برسی ہے
یہ وہی اکاؤنٹس تھے جو الیکشن کمیشن سے خفیہ رکھے گئے تھے۔ یہاں ایک اور سوال پیدا ہوا کہ تحریک انصاف نے یہ اکاؤنٹس کیوں چھپائے؟ ان اکاؤنٹس کے سامنے آنے پر ہی یہ کھلا کہ اس جماعت نے ممنوع ذرائع سے فنڈ حاصل کیے ہیں۔ اب اس جماعت کے جرائم سامنے آ گئے ہیں۔ یہ جماعت اب ان ہی حقائق کو چھپانے کی کوششوں میں مصروف ہے لیکن 18 جنوری کی کارروائی کے بعد تحریک انصاف کی یہ کوششیں حتمی طور پر ناکام ہو گئی ہیں۔ یوں سمجھئے کہ جیسے اس جماعت کا مستقبل تاریک ہو چکا ہے۔