ADVERTISEMENT
عمران خان حکومت کے خاتمے کی راہ میں حائل ایک اور رکاوٹ دور ہو گئی۔ اب اصل درانی شروع ہوگا
بدھ کو منی بجٹ کی منظوری موجودہ سیاسی منظر نامے کا ایک اہم سنگ میل تھا۔ سنگ میل سے زیادہ یہ ایک بھاری پتھر تھا جسے اٹھانے پر کوئی آمادہ نہیں تھا۔ آمادہ تو یہ حکومت بھی نہیں تھی لیکن اسے منظور کرنے سوا اس کے پاس کوئی چارہ بھی نہیں تھا۔
عمران حکومت کے بارے میں یہ بھی دیکھئے:
ہماری سیاسی تھیٹر کا ایک امتیاز یہ ہے۔ امتیاز یہ ہے کہ بعض اوقات وہ کام جو کسی حکومت سے کروائے جاتے ہیں، وہی اس کے گلے کا پھندا بنا دیے جاتے ہیں۔ میاں محمد نواز شریف کی حکومت ہو یا بے نظیر بھٹو کی حکومت، ان دونوں کو اس تلخ تجربے سے گزرنا ہڑا۔ یہ تاریخ کاجبر ہے کہ عمران خان کو بھی اسی تجربے سے گزرنا پڑ رہا یے۔
اس تجربے کی ایک جھلک عمران خان کو بدھ کے روز دکھائی دی۔ پرویز خٹک اور نور عالم اس روز عمران پر چڑھ دوڑے۔ انھیں خوب لتاڑا۔ اتنا کہ عمران جیسا شخص الطاف حسین کے مقام پر جا کھڑا ہوا اور کہا کہ ٹھیک ہے مجھ پر اعتماد نہیں تو میں حکومت چھوڑ دیتا ہے۔ یہ عمران خان جیسے انانیت پسند شخص کی بے بسی کی ایسی مثال ہے جس سے صرف عبرت ہی پکڑی جاسکتی تھی ہے۔
یہ بھی پڑھئے:
منی بجٹ سے جس ڈرامے کاآغاز ہوا ہے، اس کی کچھ جھلکیاں مزید بھی سامنے آئی ہیں۔ جیسے پرویز خٹک کے عزیزوں کی مسلم لیگ ن اور پیر صاحب سیال شریف کے عزیزوں کی پیپلز پارٹی میں شمولیت۔ آنے والے دنوں میں اس ڈرامے کے کچھ مزید سین دیکھنے کو ملیں گے۔