قومی حکومت کی تجویز ایک بار پھر زبانوں پر ہے۔ سبب یہ ہے کہ میاں نواز شریف اپنی شرائط پر لچک پیدا کرنے پر آمادہ دکھائی نہیں دیتے۔ انھوں نے رابطہ کاروں پر واضح کر دیا ہے کہ آئین پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ اس کے علاوہ جو معاملات بھی طے پائیں گے، ان پر عمل درآمد کے سلسلے میں قابل اعتماد اور مؤثر ضمانتیں درکار ہوں گی۔
میاں نواز شریف کی طرف سے سامنے آنے والے اس بے لچک مؤقف کے بعد قومی حکومت کی تجویز سامنے لائی گئی ہے۔
بظاہر اس تجویز کا مقصد ایک متبادل نظام کی تشکیل ہے۔ یعنی اگر اس حکومت کی رخصت کے بعد میاں صاحب نظام میں داخل ہونے سے انکار کر دیتے ہیں تو ایک متبادل نظام موجود ہو۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی حکومت کی تجویز سامنے لانے والے حلقوں پر بھی واضح ہے کہ یہ تجویز قابل عمل نہیں ہے۔
قومی حکومت کے بارے میں یہ بھی دیکھئے:
قومی حکومت کی تجویز کیوں قابل عمل نہیں ہے؟ اس کی وجہ بہت سیدھی سی ہے۔ موجودہ حکومت پر نہ پاکستان کے عوام کو اعتماد ہے اور نہ عالمی برادری اس پر اعتماد کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قومی معیشت کا گراف گرتا چلا جا رہا ہے۔ ریاستی امور چلانے کے لیے یہ حکومت اچھی شرائط پر قرضوں کے حصول میں بھی ناکام ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے:
فارن فنڈنگ کیس: پی ٹی آئی خود اپنے جال میں پھنس گئی
چھ جنوری: آج پاکستان کے معروف فلمی شاعر مسرور انور کی سالگرہ ہے
عمران خان کی دولت میں ایک ہزار فیصد اضافہ کیسے ہوا؟
اس کا سبب یہ ہے کہ دوست حکومتوں اور عالمی مالیاتی اداروں کو اس حکومت کی کارکردگی پر اعتماد نہیں ہے۔ بفرض محال قومی حکومت بنتی ہے تو اس کا حشر بھی یہی ہوگا۔ سبب یہ ہے کہ اس میں بھی ملک کی مقبول سیاسی جماعتیں نہیں ہوں گی۔ اس کے باوجود اس تجویز کو سامنے لانے کا مقصد دراصل ن لیگ پر دباؤ ڈالنا ہے۔ تاکہ اس کے زیرعتاب لیڈر میاں صاحب کو لچک دار مؤقف اختیار کرنے پر مجبور کر سکیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ن لیگ کو دباؤ میں لانے کاایک حربہ تو ہو سکتا ہے لیکن اس کی کامیابی کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔