عمران خان حکومت معاشی بے تدبیری کے اثرات سے دفاع بھی محفوظ نہیں رہا۔ جاوید چوہدری نے انکشاف کیا ہے کہ دفاعی ضروریات پوری کرنے کے لیے اب قرض لینا پڑ رہا ہے۔ پاکستان کی معیشت میں ہمیشہ اونچ نیچ رہی ہے۔ لیکن اتنی خراب صورت حال کبھی پیدا نہیں ہوئی۔ یہ خرابی کی انتہا ہے۔ ایسی صورت حال ہی ہوتی ہے جس میں ملک کا دفاع اور سلامتی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ تو حقیقت یہ ہے ملک جتنا کمزور آج ہے اور خطرے میں ہے، 1971ء کے کبھی نہ تھا.
اسی بارے میں یہ دیکھئے:
ایسا لگتا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے اس صورت حال کا اندازہ پہلے ہی لگا لیا تھا۔ وہ کہتے تھے کہ انھیں لایا ہی ایسے مقاصد کے لیے گے یا تھا۔ انھوں نے اس سلسلے میں تین باتیں کہی تھیں۔
1- یہ کشمیر کا مسئلہ خراب کریں گے۔ ایسا ہو چکا ہے۔
2- یہ ایٹمی پروگرام کا سودا کریں گے۔ باخبر افراد اب اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ اقتصادی تباہی کے یہ بعد یہ پروگرام خطرے سے دوچار ہو چکا ہے
3- یہ اسرائیل کو تسلیم کرنا چاہتے ہیں۔ حکومت کے اندورنی ذرائع کے مطابق ایسی خواہش موجود ہے لیکن ابھی اتنی ہمت وہ اپنے اندر نہیں پاتے۔
بعض لوگوں کے مطابق ایسے ایجنڈے کے ساتھ اقتدار میں آنے والی حکومت نے اپنی بے تدبیری سے معیشت تباہ کر دی ہے اور عوام کے لیے دو وقت کی روٹی مشکل ہو گئی ہے۔ عوام کس قدر مشکل سے دوچار ہیں، اس کا اندازہ لکی مروت میں برقع پوش خواتین کے مظاہرے سے ہوتا ہے۔ خیبر پختونخوا میں خواتین کا ایسا مظاہرہ خطرے کی گھنٹی کی حیثیت رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:
بلوچستان کا سال نو کے لیے سب سے بڑا چیلنج؛ معدنیات کی آمدنی
وہ چار نکات جن پر ڈائیلاگ کے لیے نواز شریف نے آمادگی ظاہر کی
انتیس دسمبر: آج نامور ہدایت کار محمد جاوید فاضل کی برسی ہے
1977 میں بھٹو صاحب کے خلاف تحریک بھی اسی طرح شروع ہوئی تھی۔ جیسے ہی خواتین سڑکوں پر نکلیں، پورا ملک ہنگاموں کی لپیٹ میں آ گیا۔ اطلاعات ہیں کہ میاں صاحب واپسی کے بعد لانگ مارچ کی قیادت کریں گے۔ اگر ایسا ہو سکا تو خواتین کا یہ مظاہرہ اس کا نکتہ آغاز ثابت ہو گا۔ اس کا مطلب یہ ہو گا کہ ملک ٹکراؤ کی طرف جا نکلے گا۔
ٹکراؤ کے اسی خدشے سے بچنے میاں نواز شریف کو جلد سے جلد لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
میاں صاحب کی واپسی یقینی بنانے کے لیے تین اقدامات کو یقینی بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
1- میاں صاحب کے خلاف مقدمات کا خاتمہ
2- ایک آئینی پیکج کی منظوری جس کے ذریعے تمام غیر جمہوری اقدامات کا خاتمہ کیا جائے۔ اس پیکج کے ذریعے اس حکومت کے چند اقدامات کا خاتمہ بھی یقینی ہے۔ ان اقدامات میں انتخابی قوانین اور نیب سے متعلق ترمیمی قوانین کا خاتمہ کیا جائے گا۔
3- یہ خدشہ محسوس کیا جا رہا ہے کہ عمران خان ضد کر کے تصادم کی طرف چلے جائیں گے۔ لہٰذا تصادم سے بچنے کے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
آنے والے دنوں میں واضح ہو گا کہ حالات کیا رخ اختیار کرتے ہیں۔