موجودہ بحران میں عمران کا ساتھ دینا کیوں غلط ہے، مریم نے بتا دیا۔ فیصل آباد میں قومی حزب اختلاف پی ڈی ایم کا جلسہ قومی تاریخ کے ایک غیر معمولی بحران کے موقع پر ہوا ہے۔ یہ بحران گہرا ہوا تو عمران خان کے وفاداروں کی طرف سے ایک دلچسپ مؤقف اختیار کیا گیا۔ ان کی طرف سے کہا گیا کہ ن لیگ اور قومی حزب اختلاف سویلین بالادستی کی بات کرتی تھی، اب ڈی جی آئی ایس آئی کے تبادلے اور تقرر کے تنازعے میں یہی مسئلہ ایک بار اٹھ کھڑا ہوا ہے لہٰذا قومی حزب اختلاف اگر اپنے جمہوری مؤقف کے ساتھ مخلص ہے تو اب وہ عمران خان کاساتھ دے۔
قومی حزب اختلاف اس سلسلے میں کیا مؤقف رکھتی ہے؟ اس سوال کا جواب اس کے ذمے تھا اور یہی مناسب تھا کہ فیصل آباد کے جلسے میں اس سوال کا جواب دیا جاتا۔ مسلم لیگ ن کی راہ نما مریم نواز شریف نے اس جلسے میں یہ قرض ادا کر دیا ہے اور اس خوبی سے ادا کیا ہے کہ ان کی یہ تقریر ان کے سیاسی کیرئر کی بہترین تقریر بن گئی ہے۔
مریم نواز نے ایک حقیقی جمہوریت پسند کی طرح برملا کہا کہ ملک اس وقت جس بحران کا شکار ہے، اس میں حکومت اور عمران خان کا ساتھ دیا جاسکتا تھا لیکن اگر اس کی نیت اور ارادے نیک ہوتے۔
مریم نواز نے اپنی تقریر میں جمہوریت کے پردے میں قومی حزب اختلاف کی حمایت کے طلب گاروں کے لیے یہ کہہ کر مشکل پیدا کردی ہے کہ عمران خان نے جمہوریت اور جمہوری اصولوں کے لیے نہیں بلکہ جمہوری عمل کی تاراجی، انتخابی دھاندلی اور انصاف کے اداروں کو سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کرنے کے لیے یہ بحران پیدا کیا ہے اور قومی سیاسی اداروں کے ساتھ تصادم کی صورت حال پیدا کی ہے۔
ان کی تقریر کا دوسرا پیغام یہ تھا کہ عمران خان اگر جمہوری عمل کے ساتھ مخلص ہوتے اور ان کا جمہوری رویہ قابل تعریف ہوتا تو ان کاساتھ دیا جاتاتھا لیکن سیاسی عمل میں رکاوٹ ڈالنے اور عدلیہ و صحافت کو کچلنے کی خواہش کی تکمیل کے لیے ان کے ذاتی ایجنڈے کاساتھ کس طرح دیا جاسکتا ہے۔ موجودہ قومی بحران میں مریم نواز کا یہ خطاب قومی تاریخ میں تادیر یاد رکھا جائے گا اور مستقبل کی سیاست کی صورت گری میں اس کی اہمیت غیر معمولی ہوگی۔ ان کی یہ تقریر ان کے سیاسی کیرئیر کے لیے بھی بہترین بنیاد ثابت ہوگی۔
اس جلسے میں مریم نواز، مولانا فضل الرحمٰن اور دیگر مقررین نے ہوشربا مہنگائی کو بھی ہدف تنقید بنایا ہے لیکن جس طرح یہ مہنگائی تاریخی اور تباہ کن ہے، اس کے خلاف احتجاج بھی اسی شدت کے ساتھ ہونا چاہیے لیکن حزب اختلاف کو بہت جلد اندازہ ہو جائے گا کہ اس سلسلے میں اس کے نسبتاً کمزور ردعمل نے عوام کو مایوس کیا ہے۔ عوام سوچتے ہیں کہ ایوب خان کے دور میں چینی کی قیمت میں چند پیسوں کا اضافہ ان کی حکومت کو متزلزل کر سکتا ہے تو کیا وجہ ہے کہ قومی حزب اختلاف عوام کے اس بنیادی مسئلے کو ایک زور دار تحریک کا نکتہ آغاز بنانے میں اب تک ناکام رہی ہے۔