کینٹونمنٹ بورڈز کے انتخابی نتائج دلچسپ بلکہ توجہ طلب رہے۔ ان انتخابی نتائج کے أئینے سے مستقل کے سیاسی منظر نامے کا چہرہ دیکھا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں قومی سطح پر ابھرنے والے چھ اہم حقائق کسی صورت میں نظر انداز نہیں کیے جا سکتے۔
یہ نتائج درج ذیل پہلوؤں کی طرف اشارہ کرتے ہیں:
1- وہ شہر اور حلقہ ہائے انتخاب جہاں کل تک پہ پی ٹی آئی کا طوطی بولتا تھا، وہاں سے اس جماعت کا صفایا ہو گیا ہے جیسے راول پنڈی، ملتان، پشاور، واہ کینٹ اور ٹیکسلا وغیرہ۔ ان شہروں میں پی ٹی آئی غیر معمولی مقبولیت رکھتی تھی، ان کینٹونمنٹس میں پی ٹی آئی کی شکست میں مستقبل کے سیاسی قومی منظر نامے کی تصویر دیکھی جا سکتی ہے۔
2-پنجاب کے مختلف شہروں میں مسلم لیگ نے اپنی مقبولیت برقرار رکھی ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس جماعت کے خلاف جارحانہ پروپیگنڈہ اور اس دبانے کے تمام تر حکومتی اقدامات بے نتیجہ رہے ہیں۔ یہ جماعت گوجرانولہ کینٹ میں بری طرح ناکام رہی۔ گوجرانولہ پنجاب میں مسلم لیگ ن کی طاقت کا مرکز ہے، اس پس منظر میں اس کینٹونمنٹ سے ن لیگ کی شکست اس کے لیے لمحہ فکریہ ہونی چاہیے۔
3- جماعت اسلامی نے کراچی سمیت ملک کے مختلف کینٹونمنٹ بورڈز میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور اب تک کی اطلاعات کے مطابق دو سو کے قریب نشستوں میں اس کے گیارہ امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔ یہ کارکردگی مجموعی طور پر اس اعتبار سے بہتر ہے کہ ماضی قریب میں مسلسل بری کارکردگی کی وجہ سے اس جماعت کے انتخابی مستقبل کے بارے میں بہت سے سوالات پیدا ہو گئے تھے، یہ نتائج غیر معمولی نہیں لیکن حوصلہ افزا ضرور ہیں۔ ملک کے دیگر حصوں کے مقابلے میں جماعت نے کراچی کے بورڈز میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے جس کا سارا کریڈٹ کراچی جماعت کے امیر حافظ نعیم الرحمن کو جاتا ہے جن کی جارحانہ اور جامع انتخابی مہم کے نتیجے میں جماعت کے کارکنوں کو ایک طویل عرصے کے بعد فتح کے جذبے سے سرشار دیکھا گیا۔ جماعت کراچی سمیت ملک بھر میں کہیں بھی کسی کینٹونمنٹ بورڈ میں مکمل اکثریت حاصل نہیں کر سکی، اس کا مطلب یہ ہے کہ عوامی اعتماد کے حصول کے لیے اسے ابھی ایک بڑاسفر کرنا ہے، اس کے باوجود جماعت کی یہ کامیابی طویل عرصے کے حوصلہ افزا ہے جس سے مستقبل میں اچھی امیدیں وابستہ کی جاسکتی ہیں۔
4- کراچی کے مختلف کینٹونمنٹ بورڈز میں مسلم لیگ ن کے امیدواروں نے بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے کراچی شہر میں مسلم لیگ ن کے امیدواروں کی کامیابی معمولی نہیں، یہ جماعت اگر اپنی داخلی تقسیم سے اوپر اٹھ کر کام کر سکے تو اس کے لیے بہت امکانات ہیں۔
5- مصطفیٰ کمال کی پی ایس پی نے اس انتخابی معرکے میں بھی ناکام رہے کر نصرت جاوید کی اس پرانی پیشین گوئی کو درست ثابت کر دیا کہ یہ ہٹی چلنے والی نہیں۔ البتہ حیدرآباد میں ایم کیو ایم نے پیپلز پارٹی کے مقابلے میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ حیدرآباد کے نتائج اردو بولنے والوں میں پیپلز پارٹی کی عدم مقبولیت کی خبر دیتے ہیں، کراچی کے سلسلے میں صرف اتنا ہی کہا جاسکتا ہے کہ اس شہر میں ایم کیو ایم اپنا بہترین زمانہ گزار چکی ہے، اب صرف یادیں ہی باقی رہ گئی ہیں۔
6- ان انتخابی نتائج کا تجزیہ موجودہ حکومت کی کارکردگی کے پس منظر میں بھی کیا جانا چاہئے۔ پی ٹی آئی نے مجموعی طور پر حریف جماعتوں کے مقابلے میں اگرچہ چند زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں لیکن ملتان، راول پنڈی، پشاور، واہ اور ٹیکسلا اور ان جیسے کئی اہم شہروں میں اس جماعت کا مکمل صفایا یہ خبر دیتا ہے کہ عوام موجودہ حکومت کی کارکردگی سے مکمل طور پر مایوس ہیں۔