• Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home محشر خیال فاروق عادل کے خاکے

فٹ بال، سیاست اور درویشی، یہ تھے حافظ سلمان بٹ

حافظ صاحب کی زندگی اور طرز زندگی کو دو نکات میں سمویا جا سکتا ہے، ساتھیوں اور ٹیم کو ساتھ لے کر چلنا اور چیلنج قبول کرنا۔ زندگی کے جس مرحلے میں بھی انھیں کوئی چیلنج درپیش ہوا، انھوں نے نعرہ لگای اور میدان میں کود پڑے

ڈاکٹر فاروق عادل by ڈاکٹر فاروق عادل
January 30, 2021
in فاروق عادل کے خاکے
0
فٹ بال، سیاست اور درویشی، یہ تھے حافظ سلمان بٹ
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
ADVERTISEMENT
Ad (2024-01-27 16:32:21)

بد اچھا بد نام برا، حافظ سلمان بٹ کا معاملہ ایک زمانے میں ایسا ہی تھا، لاہور میں جو قتل بھی ہوتا، پرچہ ان ہی کے خلاف کٹتا۔ اس صورت حال سے تنگ آ کر ایک روز لیاقت بلوچ نے انھیں گاڑی میں بٹھایا اور جا کر تھانے دے آئے کہ جتنی تفتیش ان سے کرنی ہے، کر لو۔ تفتیش کیا ہوتی، سارے پرچے سیاسی تھے، ایک ایک کر کے ان سے بری ہوتے چلے گئے، جیل سے باہر آئے تو ایسے ہی تھے جیسے بچہ ماں کے پیٹ سے آتا ہے۔

اب یاد نہیں یہ بات برادرم راشد چغتائی نے کہی تھی یا وجاہت اشرف باجوہ نے کہ آج چاہو تو تم ایک شان دار شخص سے ملاقات کر سکتے ہو۔ لڑکپن کے شوق میں ایک شاندار شخص سے ملنے پہنچا تو دیکھا کہ مرکزی نشست پر ایک اونچا لمبا شخص بیٹھا ہے جس کے سرخ و سفید چہرے پر مختصر سی کالی سیاہ داڑھی بہار دکھا رہی تھی۔ یہ حافظ سلمان بٹ تھے اور میری ان سے یہ پہلی ملاقات تھی۔

ہلکی پھلکی گپ شپ کے دوران انھوں نے ایک سوال کا میزائل داغا، سوال یہ تھا کہ آپ لوگ عملی زندگی میں کیا بننا چاہتے ہیں۔ اہل محفل نے اپنے اپنے ذوق کے مطابق اس سوال کا جواب دیا،ایک صاحب نے کہا کہ انسان بننا چاہتا ہوں، جوابی سوال ہوا کہ کیسا؟ کہا کہ مکمل۔ یہ جواب سن کر حافظ صاحب  کے چہرے پر کوئی تاثر آیا، پھر جلدی سے کہا کہ یار وہ تو مولانا مودودی بھی نہیں۔ بات آئی گئی ہوگئی۔ اس کے بعد ان کا تذکرہ تب سننے کو ملا جب 1985ء کے غیر جماعتی الیکشن میں جماعت اسلامی نے انھیں ایک مشکل سے حلقے سے قومی اسمبلی کا امید وار بنا دیا۔

یہ حلقہ مشکل یوں تھا کہ ان کے ووٹروں میں ان حوا زادیوں کا علاقہ بھی آتا تھا جو بازار حسن یا شاہی محلے کے نام سے معروف ہے۔ ان کے مد مقابل میاں صلاح الدین تھے، لاہور کے رؤسا میں سے ایک، علامہ اقبال کے داماد  اور صوبائی وزیر  ایک ایسے حلقے سے میاں صلی کا الیکشن جیت جاتے تو حیرت نہ ہوتی لیکن ان کے مقابلے پر حافظ سلمان تھے جو کسی دوسرے کو چیلنج دیں یا نہ دیں، چیلنج قبول کرنا ان کی سرشت میں تھا، انھوں نے یہ چیلنج قبول کیا اور ایک بڑے فرق کے ساتھ انتخاب جیت لیا۔ لوگ سوچتے کہ جماعت اسلامی کا یہ بدنام نوجوان اُس بازار سے ووٹ کیسے لے گا؟ لیکن اس شخص نے وہاں سے نہ صرف ووٹ لیے بلکہ ایک کام یہ بھی کیا کہ معاشرے کے اُس دھتکارے ہوئے طبقے کو یہ باور بھی کرا دیا کہ ہم مذہبی لوگ آپ سے نفرت نہیں رکھتے۔ انتخاب کے دن اس مذہبی ثم جماعتی کے لیے دھتکاری ہوئی بیٹیاں یہ کہہ کر پولنگ اسٹیشنوں میں داخل ہوئیں کہ ہم اپنے بھائی کو ووٹ دینے آئی ہیں۔ ایک مشکل حلقے سے حافظ سلمان بٹ کی کامیابی ان کی صلاحیتوں سے پردہ اٹھاتی ہے۔

حافظ صاحب کی زندگی اور طرز زندگی کو دو نکات میں سمویا جا سکتا ہے، ساتھیوں اور ٹیم کو ساتھ لے کر چلنا اور چیلنج قبول کرنا۔ زندگی کے جس مرحلے میں بھی انھیں کوئی چیلنج درپیش ہوا، انھوں نے نعرہ لگایا:

Ad (2024-01-27 16:31:23)

خون ہو یا رنگ ہو
ساتھیوں کے سنگ ہو،

یہ للکار سنتے ہی ان کے ساتھی جمع ہوتے چلے جاتے اور یہ لوگ دیکھتے ہی دیکھتے میدان مار لاتے۔

لوگ کہا کرتے کہ حافظ صاحب بڑی خوبیوں کے آدمی ہیں لیکن فٹ بال انھیں لے بیٹھا، ممکن ہے کہ ان کے بارے میں یہ تاثر درست ہو لیکن ایک تاثر یہ بھی ہے کہ فٹ بال کے دامن میں انھوں نے یوں ہی پناہ نہیں لے رکھی تھی۔ فٹ بال ان کے لیے کسی صوفی کے غار کی طرح تھا جس میں چھپ کر وہ علائق دنیوی سے بچنے کا جتن کرتاہے۔ حافظ سلمان فٹ بال میں پناہ نہ لیتے تو سیاست کے میدان میں ہوتے لیکن سیاست کی دنیا میں جو کھینچا تانی، لینا پکڑنا اور ہٹو بچو ہوتی ہے، ان کا جی اس میں نہیں لگتا تھا۔ جاہ و منصب نے زندگی بھر ان کا پیچھا ضرور کیا لیکن ہر بار وہ کنی کاٹ کر نکل جاتے اور ریٹی گن روڈ پر اپنے آبائی گھر میں پناہ لیتے۔

ویسے فٹ بال کا معاملہ بھی خوب ہے، اس کھیل کے وہ دیوانے تھے۔ یہ خیال ان کے ذہن میں ہمیشہ رہا کہ کسی طرح وہ غریبوں کے اس کھیل کو زندہ کر دیں۔ اس مقصد کے لیے انھوں نے فیصل صالح حیات سے ٹکر بھی لی لیکن بدقسمتی سے سیاسی میدان کی طرح کھیل کے میدان میں انھیں بھرپور ٹیم میسر نہ آسکی، ورنہ قبضہ مافیا کے شکنجے سے اس کھیل کو چھڑا اپنے پاؤں پر کھڑا کر دینا ان کے لیے کوئی بڑی بات نہیں تھی۔

اللہ ان کے درجات بلند فرمائے، سیاست میں بے غرضی اور ایثار کی جیسی مثالیں حافظ صاحب نے قائم کی ہیں، تادیر ان کا ثانی نہ مل سکے گا۔

Screenshot 2024-02-07 at 2.46.36 AM
Tags: بازار حسنحافظ سلمان بٹفاروق عادلفٹ بالفیصل صالح حیاتلاہورمیاں صلی
Previous Post

آج ممتاز فلم ساز ضیا سرحدی کی برسی ہے

Next Post

ننگا پربت نیشنل پارک: شخصی نہیں قانونی ضمانت

ڈاکٹر فاروق عادل

ڈاکٹر فاروق عادل

فاروق عادل صحافی ہیں یا ادیب؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہو سکا، ان کی صحافت میں ادب کی چاشنی ہے اور ادب میں تحقیق کی آمیزش جس کے سبب ان کی تحریر کا ذایقہ ذرا مختلف ہو گیا ہے۔ بعض احباب اسے اسلوب قرار دیتے ہیں لیکن "صاحب اسلوب"کا خیال ہے کہ وہ ابھی تک اپنی منزل کی تلاش میں ہیں۔

Next Post
ننگا پربت نیشنل پارک: شخصی نہیں قانونی ضمانت

ننگا پربت نیشنل پارک: شخصی نہیں قانونی ضمانت

ہمارا فیس بک پیج لائیک کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

[contact-form-7 id=”415″ title=”Contact form 1″]

Categories

  • Aawaza
  • Ads
  • آج کی شخصیت
  • اہم خبریں
  • تاریخ
  • تبادلہ خیال
  • تصوف , روحانیت
  • تصویر وطن
  • ٹیکنالوجی
  • خطاطی
  • زراعت
  • زندگی
  • سیاحت
  • شوبز
  • صراط مستقیم
  • عالم تمام
  • فاروق عادل کے خاکے
  • فاروق عادل کے سفر نامے
  • فکر و خیال
  • کتاب اور صاحب کتاب
  • کھانا پینا
  • کھیل
  • کھیل
  • کیمرے کی آنکھ سے
  • لٹریچر
  • محشر خیال
  • مخزن ادب
  • مصوری
  • معیشت
  • مو قلم

About Us

اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

No Result
View All Result
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions