• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
16 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home محشر خیال فاروق عادل کے خاکے

نصیر ترابی نے جوش صاحب سے جب یادوں کی برات لکھوائی

وہ حیرت انگیز واقعہ جب نصیر ترابی مرحوم نے جوش صاحب سے "یادوں کی برات" میں ترمیم کرائی

فاروق عادل by فاروق عادل
January 13, 2021
in فاروق عادل کے خاکے
3
نصیر ترابی نے جوش صاحب سے جب یادوں کی برات لکھوائی
182
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app

نصیر ترابی اس روز شعبہ ابلاغ عامہ میں تھے۔ یہ جان کر قد تھوڑا بڑا محسوس ہوا کہ وہ مادر علمی جس کی زمین و آسمان سے ہم نے جینے کا ہنر سیکھا، نصیر ترابی جیسی شخصیت بھی کبھی یہاں دیوار دبستان پہ لام الف لکھا کرتی تھی۔

محفل مختصر تھی، کچھ طلبہ تھے، کچھ اساتذہ، ایک استاد کہ زبان و بیان میں دل چسپی کچھ گہری رکھتے تھے، بات کہنے کے لیے ہمہمی باندھی، سیدھے بیٹھے ہوئے تھے، تھوڑا آگے ہوئے اور احتراماً بے نام سا جھک کر کہا:

نصیر بھائی، یہ بزرگ جو خوردوں کو میاں کہہ کر مخاطب کرتے ہیں، اس کا پس منظر کیا ہے؟
نصیر بھائی کے بیان میں تھوڑا خلل واقع ہو گیا، صاحبِ سوال کی طرف دیکھا، معلوم نہیں مسکرائے کہ نہیں کہ بات کرتے ہوئے ان کے ہونٹوں کے ساخت اور اعضائے گرد پیش کی صورت سے ہمیشہ یہی لگتا کہ مسکرا رہے ہیں، کہا کہ ذرا دم لو میاں، ابھی اس پر بھی بات ہوتی ہے۔

سوال کرنے والے پر سکون ہوئے، نصیر ترابی نے سیگریٹ کا لمبا کش لیا اور کہا، ہاں تو ذکر تھا، یادوں کی برات کا۔ نصیر ترابی شعر تو غضب کا کہتے ہی تھے لیکن مجلس آرائی میں بھی یکتا تھے، وہ کہیں اور سنا کرے کوئی۔
تو اس روز وہ بتا رہے تھے کہ جوش صاحب سے انھوں نے یادوں کی برات کیسے لکھوائی۔

باتوں باتوں میں انھیں یاد آگیا کہ اس کتاب میں انھوں نے کچھ علمائے دین کا ذکر بھی کیا تھا اور ذکر بھی ایسا معیوب کہ خود بھی شرمسار ہو مجھ کو بھی شرمسار کر۔ اب جوش صاحب سے کون کہے کہ قبلہ یہ بات جوآپ نے لکھی ہے، روا نہیں۔
” بس، پھر میں نے دل کڑا کیا، جوش صاحب کی خدمت میں حاضر ہوا، جوش صاحب اس وقت بنت رز کے سرور میں تھے، مجھے دیکھا تو فرمایا، ہاں، نصیر میاں، کیسے آنا ہوا؟، بس میں نے ہمت پکڑی اور وہ بات ان کے گوش گزار کردی جس کے کہنے کا یارا نہ تھا”.
نصیر ترابی نے یہ مکالمہ کسی برجستہ شعر کی طرح سنا کر دائیں بائیں یوں دیکھا جیسے کوئی شعلہ بیاں ذاکر بات مکمل کر کے مجمعے پر نگاہ ڈالتا ہے۔

نصیر ترابی جملے کا سرور لے چکے تو بات وہیں سے شروع کی جہاں سے چھوڑی تھی۔ کہا کہ جوش صاحب نے میری بات سنی دھیرے سے سر اوپر سے نیچے ہلایا اور کہا کہ اچھا نصیر میاں، تم کہتے ہو تو کاٹ دیتے ہیں۔
نصیر ترابی نے بات ختم کی اور اپنے بیان کی داد ایک مرتبہ پھر لی۔

ADVERTISEMENT

جوش صاحب کی یادوں سے ان کا خیال بیگم جوش کی طرف ہوا اور وہ بتانے لگے کہ وہ کس خوبی سے جوش صاحب کی ضروریات اور مشاغل کا خیال رکھا کرتیں:
” کند ھم جنس باہم جنس پرواز کبوتر با کبوتر باز با باز، دیکھا دیکھی، جوش صاحب کی کئی عادات بیگم جوش نے بھی اختیار کر لیں، گویا خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو۔

نصیر ترابی باتوں کے دھنی تھے، جوش صاحب سے شروع ہوئے اور بیگم جوش تک پہنچے پھر بتایا کہ ان دنوں وہ سوچتے ہیں کہ کچھ اساتذہ کی شروحات لکھی جائیں۔
مثلاً؟
مثلاً غالب۔
انھوں نے بتایا اور کہا کہ یہ میں اس لیے سوچتا ہوں کہ ایک تو زبان و بیان اور محاورہ بہت بدل چکا۔ آج کا بچہ تو جانتا ہی نہیں کہ غالب جب گناہ، ثواب، مے، خم اور ساقی کا ذکر کرتے ہیں تو یہ فقط الفاظ نہیں ہوتے، تہذیب کا بیان ہوتے ہیں۔ تو میری خواہش یہ ہے اپنے بچوں کو اپنی تہذیب سے جوڑا جائے۔ ابھی ان کے یوں اچانک گزر جانے کی اطلاع ہوئی تو بے چین ہو کر میں نے استاد محترم پروفیسر ڈاکٹر طاہر مسعود سے بات کی، کہنے لگے کہ ان دنوں وہ غالب کی شرح لکھ رہے تھے۔ اس نشست کی یاد تازہ ہو گئی۔

غالب کی شرح ادھوری رہ گئی لیکن اردو نثر اور زبان کے استعمال پر “شعریات” کے نام سے انھوں نے جو کتاب لکھی، یہ تو وہی لکھ سکتے تھے۔

ایوان صدر کے دنوں کی بات ہے، انجمن ہلال احمر کے ڈاکٹر سعید الہی نے وہاں ایک مشاعرے کا اہتمام کیا، نصیر ترابی صاحب کو بھی مدعو کیا گیا۔ مجھے دیکھ کر کہنے لگے کہ تو ادھر ہوتا ہے؟ مجھے تو معلوم ہی نہیں تھا، معلوم ہوتا تو تمھارے لیے کچھ لاتا۔ اچھا ٹھہرو، یہ لو اقوال علی، ابا نے مرتب کیے تھے۔ یہ کہا پھر دستخط کر کے کتاب میرے سپرد کی۔ اللہ تعالی انھیں اپنے قرب میں جگہ عطا فرمائے، ان کی یادیں، ان باتیں ہمیشہ یاد آتی رہیں گی۔

About Post Author

فاروق عادل

فاروق عادل

See author's posts

Tags: بیگم جوشجوشڈاکٹر طاہر مسعودشعبہ ابلاغ عامہفاروق عادلنصیر ترابییادوں کی برات
Previous Post

واٹس ایپ کی امتیازی پرائیویسی پالیسی کے بعد ترک ایپ بپ نے میدان مار لیا

Next Post

اپوزیشن تحریک کا فائدہ کسے پہنچ رہا ہے؟

Next Post
اپوزیشن تحریک کا فائدہ کسے پہنچ رہا ہے؟

اپوزیشن تحریک کا فائدہ کسے پہنچ رہا ہے؟

Comments 3

  1. نعیم الرحمٰن نعیم الرحمٰن says:
    2 months ago

    بےمثال شخصیت کاعمدہ ذکرخیر

    Reply
  2. Avatar Abid Hussain says:
    2 months ago

    واہ

    Reply
  3. Avatar Ishtiaq Lodhi says:
    2 months ago

    انداز تحریر نہایت دلنشین ہے۔ نصیر ترابی کو اچھا خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

    Reply

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

محشر خیال

سر اٹھا کر جینے والا مشاہد اللہ خان
فاروق عادل کے خاکے

سر اٹھا کر جینے والا مشاہد اللہ خان

مشاہد اللہ خان: وہ شخص تو داستاں تھا، داستاں بھی ایسی جس میں حیرت کا جہاں تھا
فاروق عادل کے خاکے

مشاہد اللہ خان: وہ شخص تو داستاں تھا، داستاں بھی ایسی جس میں حیرت کا جہاں تھا

آمریت کی سیاہ رات میں جمہوریت کا چمکتا سورج، مشاہد اللہ خان
فاروق عادل کے خاکے

آمریت کی سیاہ رات میں جمہوریت کا چمکتا سورج، مشاہد اللہ خان

اقبالؒ، دریافت نو کی ضرورت
محشر خیال

اقبالؒ، دریافت نو کی ضرورت

تبادلہ خیال

یارمحمد رند کو عمران خان سے شکایت کیا ہے؟
تبادلہ خیال

یارمحمد رند کو عمران خان سے شکایت کیا ہے؟

مطالعہ کے فروغ میں کتب خانوں کا کردار، علم دوست کا سیمینار
تبادلہ خیال

مطالعہ کے فروغ میں کتب خانوں کا کردار، علم دوست کا سیمینار

پنجاب میں عمران نواز مفاہمت،  مفادات کا کھیل
تبادلہ خیال

پنجاب میں عمران نواز مفاہمت، مفادات کا کھیل

‏پاکستان کے مشہور لطیفے
تبادلہ خیال

‏پاکستان کے مشہور لطیفے

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2020 Aawaza - Design by Dtek Solutions.

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • صفحہ اوّل

    © 2020 Aawaza - Design by Dtek Solutions.