• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • آپ بیتی
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • کاروبار
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
9 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • آپ بیتی
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • کاروبار
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • آپ بیتی
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • کاروبار
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home محشر خیال فاروق عادل کے خاکے

نواز شریف کی مزاحمت کا منبع بیگم شمیم اختر

شمیم اختر ایک سیدھی سادی، عبادت گزار گھریلو خاتون تھیں لیکن آزمائش کی گھڑیوں میں اپنے شوہر کے بیٹوں کے پیچھے چٹان بن کر کھڑی تھیں۔شریف برادران کی والدہ کا خاکہ فاروق عادل کے قلم سے

فاروق عادل by فاروق عادل
November 23, 2020
in فاروق عادل کے خاکے
2
نواز شریف کی مزاحمت کا منبع بیگم شمیم اختر
213
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app

 

نواز شریف کی والدہ بیگم شمیم اختر کی لندن میں وفات

میں نے والدہ محترمہ کی صبح سے زیارت نہیں کی، بس دس منٹ دیجئے، عطا صاحب’۔

میاں شہباز شریف نے ماڈل ٹاؤن والے گھر میں معزز صحافی کا خیر مقدم کیا اور ان سے کچھ مہلت طلب کی۔ عطا الرحمن کہتے ہیں، یہ کوئی دکھاوا نہیں، شہباز شریف کا معمول اور اپنی والدہ سے تعلق ایسا ہی تھا۔ والدہ سے ملاقات اور ان کی دعاؤں کے حصول کے لیے شہباز شریف ہی نہیں میاں نواز شریف اور عباس شریف (جن کی وفات ہو چکی ہے) بھی اسی طرح بے چین رہا کرتے تھے۔

جن لوگوں کو محترمہ شمیم اختر سے ملاقات کے مواقع ملے، کسی محفل میں انھیں دیکھا یا کوئی گفتگو سنی، ان کا خیال ہے کہ وہ ایک سیدھی سادی، عبادت گزار گھریلو خاتون تھیں جن کا کسی سیاسی سرگرمی یا دنیا داری کے کسی معاملے سے کوئی تعلق نہیں تھا، سوائے اس کے کہ جو کوئی بھی ان کے سامنے آتا اور احترام سے جھک کر انھیں سلام کرتا، وہ اپنے نرم مہربان لہجے میں انھیں دیر تک دعائیں دیا کرتیں۔

1999 میں جنرل مشرف کے فوجی انقلاب کے وقت سب سے پہلے سڑکوں پر نکل کر صدائے احتجاج بلند کرنے والے مشاہد اللہ خان کہتے ہیں، ‘مجھے وہ بالکل نہیں جانتی تھیں، ذاتی حیثیت میں نہ سیاسی حیثیت میں لیکن پہلی بار جب ان سے میرا سامنا ہوا اور میں نے انھیں سلام کیا تو ماں کی گرم آغوش کی یاد تازہ ہو گئی، اپنے پوپلے منہ سے وہ تادیر مجھے دعائیں دیتی رہیں، بالکل مشرقی ماؤں کی طرح جو اپنے اور ہمسائی کے بچوں میں کبھی فرق نہیں کر پاتیں’۔

محترمہ شمیم اختر کے بارے میں مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے بیشتر راہ نماؤں کے خیالات کی نوعیت کچھ ایسی ہی ہے لیکن شریف خاندان سے گہرا تعلق اور اس کے مزاج سے آگاہی رکھنے والے بزرگ صحافی مجید نظامی کی معلومات اس بارے میں مختلف ہیں۔

مجید نظامی سے لاہور کے ایک اخبار کے ایڈیٹر عطا الرحمن کی قربت بہت گہری رہی ہے۔ ان کے بقول نظامی صاحب کہا کرتے تھے کہ محترمہ شمیم اختر کوئی معمولی خاتون نہ تھیں۔ عمومی تاثر یہی ہے کہ شریف برادران کی پرورش اور تربیت میں ان کے والد میاں محمد شریف کی آہنی شخصیت اور مزاج کا حصہ بہت زیادہ ہے، یہ تاثر کچھ ایسا غلط بھی نہیں لیکن نظامی صاحب کے خیال میں ان کی والدہ کا حصہ کہیں زیادہ ہے، وہ اکثر کہا کرتے تھے کہ شمیم اختر کی شخصیت کا ایک پہلو تو وفادار اور پروقار خاتون خانہ کا تھا لیکن اس سب کے ساتھ ساتھ وہ ایک روحانی خاتون بھی تھیں۔

یہی وجہ تھی کہ میاں صاحبان، خصوصاً نواز شریف اپنے ہر فیصلے سے قبل ان کی خدمت میں حاضر ہوتے اور اپنے منصوبوں، فیصلوں اور سیاسی مہم جوئی کے ارادوں سے انھیں سب سے پہلے آگاہ کرتے اور ان کی اجازت کے بعد ہی کوئی قدم اٹھاتے۔

‘میاں نواز شریف کی کامیابی میں ان کی والدہ کی سرپرستی اور راہ نمائی کا کردار سب سے زیادہ ہے’۔ مجید نظامی اکثر کہا کرتے۔

سیاسی حریف اور شریف خاندان کی سیاست کے نقاد یہ کہتے اکثر پائے جاتے ہیں کہ یہ کاروباری لوگ سیاست کو کیا جانیں؟ لیکن روزنامہ ‘پاکستان’ کے چیف ایڈیٹر مجیب الرحمن شامی مختلف کہانی سناتے ہیں۔

یہ 1999 کی بات ہے جب جنرل پرویز مشرف نے مسلم لیگ کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا، نواز شریف اور خاندان کے دیگر افراد ابھی تک مختلف جیلوں میں بند تھے جب کہ ان کے والد میاں محمد شریف کی نظر بندی چند روز پہلے ہی ختم کی گئی تھی۔

مسلم لیگ کے سینئر نائب صدر کی حیثیت سے اعجاز الحق ان دنوں فوجی حکومت اور شریف خاندان میں بیچ بچاؤ کرانے کے لیے متحرک ہوئے۔ اس مقصد کے لیے انھوں نے شامی صاحب سے رابطہ کر کے میاں محمد شریف تک رسائی کی کوشش کی۔ مجیب الرحمن شامی نے یہ درخواست ان تک پہنچائی تو انھوں نے اگلے روز ناشتے پر انھیں اس شرط پر مدعو کرلیا کہ ملاقات میں اعجاز الحق کے علاوہ خود مجیب الرحمن شامی اور لاہور کے ایک مؤثر دینی مدرسے کے مہتمم مولانا عبدالرحمن اشرفی بھی موجود ہوں، اس موقع پر شامی صاحب کے صاحبزادے اور روزنامہ ‘پاکستان’ کے ایڈیٹر عمر مجیب شامی بھی موجود تھے۔

قید و بند کی کیفیت سے گزرنے والے خاندان میں بے ترتیبی، ذہنی دباؤ اور جھنجھلاہٹ ایک معمول کی بات ہے، میاں محمد شریف سے ملنے کے لیے جانے والے اس وفد کے سامنے اگر اس کے کچھ مظاہر آجاتے تو ان کے لیے حیرت کی کوئی بات نہ ہوتی۔

مجیب الرحمن شامی کہتے ہیں کہ میاں شریف اپنے ملنے والوں سے عام طور پر ناشتے کی میز پر ملاقات کیا کرتے تھے جو ان کی اہلیہ شمیم اختر کے حسن انتظام اور سیلقہ شعاری کی تصویر پیش کیا کرتا۔ اس میز پرنان کلچے، چکڑ چھولے اور حلوہ پوری سمیت وہ تمام اجزا موجود ہوتے جو لاہوری ناشتے کی پہچان ہیں۔ میاں شریف کے مہمانوں نے نظر بندی کے خاتمے سے اگلے روز بھی اس انتظام میں کوئی کمی نہ پائی۔ اس خاندان کے مضوط اعصاب کی ایک گواہی تو اس منظر سے سامنے آتی ہے لیکن ناشتے کی اس میز پر ہونے والے گفتگو ایک اور ہی منظر سامنے آیا۔

اعجاز الحق نے مفاہمت کے سلسلے میں اپنی تجاویز پیش کیں جب کہ مولانا عبدالرحمن اشرفی نے ان تجاویز کے حق میں دینی دلائل کے ساتھ حکمت اور مصلحت کی اہمیت واضح کی۔شامی صاحب کے مطابق میاں شریف اطمینان کے ساتھ یہ باتیں سنتے رہے جب یہ لوگ خاموش ہوئے تو انھوں نے بڑے مضبوط لہجے میں ایک ہی بات کہی:

’انعام جتنا بڑا ہوتا ہے، اللہ کی طرف سے آزمائش بھی اتنی ہی بڑی آتی ہے جو کوئی آزمائش پر پورا نہیں اتر سکتا، وہ شکر گزاری کا حق ادا نہیں کرسکتا’۔

مجید نظامی تک جب یہ مکالمہ پہنچا تو انھوں نے کہا کہ بے شک یہ جملہ میاں محمد شریف کی زبان سے ادا ہوا ہے لیکن یہ مزاج ان کی اہلیہ کا ہے، انھوں نے ہی ابتلا کے ان دنوں میں یہ بات اپنے خاندان کے لوگوں میں راسخ کی ہوگی۔ مجیب الرحمن شامی اس کی تائید اس طرح کرتے ہیں کہ آسائشوں کے عادی اس خاندان پر 1999 کے بعد پے درپے مصیبتیں آئیں، یہ لوگ صرف اقتدار سے محروم نہیں ہوئے،جیلوں میں نہیں بھیجے گئے بلکہ ان موقع پر میاں شریف، عباس شریف اور کلثوم نواز کی وفات جیسی آزمائشیں بھی آئیں لیکن ان تمام مراحل پر کسی روایتی عورت کی طرح وہ اپنے شوہر بیٹوں کے لیے کمزوری کا باعث نہیں بنیں بلکہ چٹان کی طرح ان کی پشت پر کھڑی ہوگئیں۔ اپنے اس کردار کے لیے وہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں تادیر یاد رکھی جائیں گی۔

کچھ عرصہ قبل جب جیل میں میاں نواز شریف علیل ہو گئے اور انھیں ملک سے باہر بھیجنے کے لیے کوششیں شروع ہوئیں تو عطا الرحمن کے مطابق اس موقع پر انھوں نے کہا کہ وہ باہر نہیں جائیں گے بلکہ اپنی سرزمین پر جیل میں ہی مرناپسند کریں گے۔ وہ شریف خاندان کے قریبی ذرائع کے حوالے سے بتاتے ہیں کہ اس مرحلے پر بعض فوجی حکام نے ان کی والدہ سے  رابطہ کر کے درخواست کی تھی کہ ان کی بیٹے کی صحت خراب ہے، اگر مزید بگڑ گئی تو اس سے بہت پیچیدگی پیدا ہو جائے گی، اس سے لیے آپ انھیں بیرون ملک بھیجنے کے لیے قائل کریں۔

یہ بحران بھی شمیم اختر مرحومہ کے متحرک ہونے سے ٹلا تھا، اس طرح  خالص گھریلو خاتون ہوتے ہوئے بھی دنیا سے جاتے جاتے  وہ قومی زندگی میں ایک اہم کردار ادا کر گئیں۔

یہ تحریر  bbc.com پر بھی شائع ہو چکی ہے

 

ADVERTISEMENT

About Post Author

فاروق عادل

فاروق عادل

See author's posts

Tags: اعجاز الحقسیاستشمیم اخترشہباز شریفمجیب الرحمٰن شامیمجید نظامیمسلم لیگمیاں محمد شریفنواز شریف
Previous Post

بیلی بٹن میں چھپا سو امراض کا علاج

Next Post

کراچی منی بس سے استنبول میٹرو تک

Next Post
کراچی منی بس سے استنبول میٹرو تک

کراچی منی بس سے استنبول میٹرو تک

Comments 2

  1. Avatar یوگی says:
    2 months ago

    ہمارے ہاں تو مائیں اولاد پر کڑی نظر رکھتیں تھیں کہ معمول سے زیادہ رقم تو نہیں آگیئ مرحومہ اور میاں شریف اچھے نیک طبیعت والدین تھے کہ “شریف بچوں” مال حرام سے گندی اور غلیظ دولت کے انبار اکٹھے کرلئے اور پوچھا تک نہیں جنرل حمید گل نے میاں شریف سے کہا کہ اقتدار میں آنے کے بعد کاروبار سے ناطے توڑ لیں تو کرپشن سے بجلی چور نے صاف انکار کر دیا

    Reply
  2. Pingback: شیر باز مزاری کے پاس عمران کیا لینے گئے، فوج نے نواز شریف کی والدہ سے رابطہ کیوں کیا؟ - آوازہ

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

محشر خیال

کاوے موسوی؛ ایک نئے انتشار کی تمہید
محشر خیال

کاوے موسوی؛ ایک نئے انتشار کی تمہید

طلبہ یونین سے خوفزدہ کون ہے؟
محشر خیال

طلبہ یونین سے خوفزدہ کون ہے؟

فارن فنڈنگ کیس اور اداروں کی ساکھ کا سوال
محشر خیال

فارن فنڈنگ کیس اور اداروں کی ساکھ کا سوال

نصیر ترابی نے جوش صاحب سے جب یادوں کی برات لکھوائی
فاروق عادل کے خاکے

نصیر ترابی نے جوش صاحب سے جب یادوں کی برات لکھوائی

تبادلہ خیال

Featured Video Play Icon
تبادلہ خیال

اہرام مصر کے اسرار

امریکا میں ٹرمپ کے پیدا کردہ ناسور
تبادلہ خیال

امریکا میں ٹرمپ کے پیدا کردہ ناسور

فرخ مرزا، نادرہ اور شریعت
تبادلہ خیال

فرخ مرزا، نادرہ اور شریعت

شہید باز محمد کاکڑ فاؤنڈیشن
تبادلہ خیال

شہید باز محمد کاکڑ فاؤنڈیشن

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2020 Aawaza - Design by Dtek Solutions.

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
      • آپ بیتی
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • کاروبار
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • صفحہ اوّل

    © 2020 Aawaza - Design by Dtek Solutions.