کوئٹہ جلسے سے نواز شریف کا خطاب کیا ہے؟ پی ڈی ایم کی تحریک کا مینی فیسٹو۔ نواز شریف اور پی ڈی ایم کے راہ نماؤں کی تقریروں میں جب اداروں اور اس کی قیادت کا ذکر آتا ہے تو انھیں اس تنقید کا سامنا کرنا پڑتا کہ وہ قومی اداروں، خاص طور پر فوج کو متنازع بنانے کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
نواز شریف کی کوئٹہ تقریر اسی تنقید کے خلاف ایک جوابی بیانیے کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس تقریر میں انھوں نے تین طبقات کو مخاطب کر کے انھیں متعین طور پر تین نکاتی پیغام دیا۔
1- ان پہلا پیغام فوج کے افسروں کے نام تھا جنھیں انھوں نے مشورہ دیا کہ انھیں صرف اور صرف اپنے حلف کی پاس داری کرنی ہے اور حلف کی خلاف ورزی کرنے والوں کاساتھ نہیں دینا۔
2- ان کا دوسرا پیغام سول سروسز کے نام تھا، ان کا کہنا تھا کہ اب زمانہ بدل چکا ہے اور اب کسی کا قانون توڑ کر بچ نکلنا مشکل ہو گیا ہے۔ انھوں میں سندھ پولیس کے جرات مندانہ طرز عمل کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے سول سرونٹس کو ایک بزرگ کی حیثیت سے مشورہ دیا کہ وہ کسی دباؤ میں آئے بغیر اپنی ذمہ داری ادا کریں۔
3- ان کا تیسرا پیغام قوم کے نام تھا جس میں نے دوٹوک الفاظ میں انھوں نے کہا کہ فوج ہماری اپنی ہے، اسے عزت اور محبت دی جائے لیکن جب معاملہ آئین کی بالادستی دستی کا ہو تو پھر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ ان کا یہ جملہ بھی تادیر یاد رکھا جائے گا کہ کوئی فوج اپنے لوگوں کے خلاف لڑ نہیں سکتی۔
کسی سیاسی تحریک کے دوران اس کے قائدین کی طرف سے آئے دن جلسوں سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کے دوران کوئی نئی بات کہنا آسان نہیں ہوتا۔ یہی سبب ہے کہ سیاسی قائدین کی تقریروں میں خیالات کی تکرار سننے کو ملتی ہے، اس تحریک کے دوران بھی ایسا ہو رہا ہے لیکن نواز شریف کو استثا ہے۔ وہ ہر بار نئے نکات اور نئے پیغام کے ساتھ عوام سے مخاطب ہوتے ہیں۔
سیاسی جدوجہد کی تاریخ میں ان کا کوئٹہ خطاب تا دیر تک یاد رکھا جائے گا اور سیاسی جدوجہد میں اسے ہمیشہ خاص اہمیت حاصل رہے گی۔ اس حقیقت میں کوئی شبہ نہیں کہ اس تحریک میں نواز شریف ایک ایسے مدبر اور سیاسی قائد کی حیثیت سے ابھرے ہیں جو نہایت غیر جذباتی انداز میں نپے تلے الفاظ میں قوم تک اپنا پیغام پہنچا رہے ہیں اور قومی تاریخ کے اس اہم اور نازک مرحلے پر ان کی بات توجہ سے سن رہی ہے۔