“قدرت نے پاکستان کو بڑی دولت سے نوازا ہے”۔ یہ ایک ایسا جملہ ہے جسے ہم نے ہر حکمراں کی زبان سے سنا لیکن یہ دولت ہے کون سی اور اس فائدہ اٹھانا کیسے ہے؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب کم ہی سامنے آتا ہے۔ مجھے گزشتہ دو تین دہائیوں کے دوران میں پاکستان کے طول و عرض میں بہت گھومنے پھرنے کا موقع ملا۔ اللہ آپ کو سفر نصیب بنا دے اور اس خوب صورت سرزمین پر بکھری ہوئی اپنی نعمتوں کو دیکھنے اور سمجھنے کا موقع بھی اپنے فضل و کرم سے ارزاں فرما دے تو اس سے بڑی نعمت اور کیا ہو سکتی ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران میں مجھے صوبہ خیبر پختونخوا، بلوچستان، پنجاب، سابق قبائلی علاقہ جات اور آزاد کشمیر آنے جانے کے جو مواقع ملے، وہ میرے لیے اور میرے وطن کے لیے اللہ کا ایک بڑا انعام بن گئے۔ خیبر پختونخوا، بلوچستان، پنجاب ا ور قبائلی علاقوں میں ایک درخت پایا جاتا ہے جسے آزاد کشمیر اور پنجاب میں “کہو” کے نام سے پکارا جاتا ہے اور خیبر پختون خوا میں یہی درخت “خونہ“کے نام سے معروف ہے۔
کیا آپ یقین کریں گے کہ کہو اور خونہ کا نام رکھنے والے یہ درخت دراصل زیتون کی ایک قیمتی اور نایاب نسل سے تعلق رکھتے ہیں جن پر ذرا سی محنت کر کے پاکستان ہر سال کئی ارب ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ نہ صرف خود کما سکتا ہے بلکہ ان علاقوں کے لوگ ، خاص طور پر کاشت کار بھی بہت جلد خوش حال ہو سکتے ہیں۔ ایک محتاط انداز کے مطابق پاکستان کے مختلف علاقوں میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں ایسے درختوں کی تعداد آٹھ کروڑ سے زائد ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے وطن کو اللہ نے ایک بہت بڑے خزانے سے نواز دیا ہے لیکن ہماری توجہ اس کی طرف نہیں ہے۔
کہو یا خونہ دراصل جنگلی زیتون ہے، آم کے پودے کی طرح گرافٹنگ یا قلم لگائے بغیر اس سے بھرپور فائدہ حاصل نہیں کیا جاسکتا لیکن پاکستان کے مختلف حصوں کے ذہین اور روشن خیال کاشت کاروں نے اس جنگلی زیتون میں زیتون کی اچھی اقسام کی پیوند کاری کر کے حیرت انگیز نتائج حاصل کیے ہیں۔
میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر ہمارے متعلقہ ادارے توجہ دیں تو آئندہ چار سے پانچ برس کے دوران میں پاکستان زیتون کی فصل میں خود کفیل ہو کر اربوں ڈالر زرمبادلہ حاصل کر سکتا ہے۔ اس منصوبے کو بلین ٹری سونامی کا حصہ بھی بنایا جاسکتا ہے۔
پاکستان کے طول عرض میں پھیلے ہوئے جنگلی زیتون کے درختوں میں پیوند کاری کا طریقہ سیکھئے اس وڈیو سے جو دعا فاونڈیشن نے افادہ کے لیے تیار کی ہے: