80 کی دہائی کا واقعہ ہے- ایک نوجوان نے راقم سے کہا کہ کشمیر کی ایک یونی ورسٹی میں میرا داخلہ کروادیں۔ میں نے پوچھا کہ وہاں داخلہ کیسے ہوگا؟ کہنے لگے ہوسکتا ہے، اگر پروفیسر غفور صاحب سردار قیوم کے نام خط لکھ کر دے دیں۔
راقم اس وقت میڈیکل کالج میں فائنل ایئر کا طالب علم تھا اور پروفیسر صاحب سے سوائے پروگرامات کے کوئی خاص ملاقات اور ذاتی تعارف نہیں تھا۔
اس نوجوان کو اپنی ہنڈا سی 70 پر بٹھایا اور پروفیسر صاحب کے مکان کی طرف روانہ ہوگئے۔ اتفاق سے ان کا پتہ معلوم تھا۔
ان کے گیٹ پر پہنچے اور بیل بجائی۔ پروفیسر صاحب خود گیٹ پر تشریف لائے تو سلام کیا اور تعارف کروایا ” فیاض عالم، رفیق اسلامی جمیعت طلبہ، سندھ میڈیکل کالج”
پروفیسر صاحب نے اندر آنے کے لیئے کہا- ایک مناسب سائز کا کمرہ تھا جس میں بہت سادہ سا فرنیچر تھا- ہم دونوں وہاں کرسیوں پر بیٹھ گئے-
پروفیسر صاحب اندر گئے اور کچھ دیر کے بعد ایک چھوٹی سی ٹرے میں چائے لے کر آگئے۔ شائد کوئی بھی یقین نہ کرے لیکن حلفیہ کہتا ہوں کہ جو شخص دو طالب علموں کے لیئے چائے کی ٹرے اپنے ہاتھوں میں لے کر آیا تھا وہ پروفیسر غفور احمد صاحب رحمتہ اللہ خود تھے-
راقم نے ان کو مسئلہ بتایا اور درخواست کی کہ سردار عبدالقیوم کے نام خط لکھ دیں ۔۔ انہوں نے مسکراتے ہوئے فرمایا ” سفارش جائز ہے یا ناجائز” تمہیں معلوم ہے نہ کہ غلط کام کرتا نہیں ہوں خواہ کوئی بھی کہے!
راقم نے عرض کی کہ جائز کام ہے- انہوں نے خط لکھا اور ایک لفافے میں بند کرکے ہمارے حوالے کردیا-
اس کے بعد کیا ہوا، لمبی کہانی ہے- مختصر احوال یہ ہے کہ ہم نے کینٹ اسٹیشن جاکر پنڈی کا ٹکٹ خریدا- (سیکنڈ کلاس کا)- پنڈی پہنچے اور وہاں سے مظفر آباد جاپہنچے- وہاں پہنچ کر پتہ چلا کہ سردار صاحب کے صاحبزادے سردار عتیق کے سسر کا انتقال ہوگیا ہے تو سردار صاحب پنڈی میں ہیں-
واپس پنڈی پہنچے اور سردار صاحب کے پاس جاپہنچے- وہ تعزیت کے لیئے آئے ہوئے لوگوں میں گھرے ہوئے تھے- ہم نے تعارف کروایا اور پروفیسر صاحب کا خط پیش کردیا-
سردار صاحب نے بہت محبت اور احترام سے پروفیسر صاحب کا ذکر کیا اور فرمایا کہ “وہ ہمارے محسن ہیں- ہمارے مربی ہیں”
اپنے سیکریٹری کو بلاکر کہ یہ کام کرنا ہے-
بعد ازاں اس نوجوان کا آرمی میں سلیکشن ہوگیا اور داخلے کی نوبت نہیں آئی!
کچھ لوگ شائد اس واقعے پر یقین نہ کریں لیکن وہ سابق کرنل کراچی میں رہتے ہیں اور تصدیق کرسکتے ہیں-
پروفیسر غفور احمد صاحب مرحوم اہل سیاست میں کس قد و قامت کے فرد تھے؟ کوئی اس کا اندازہ کرسکتا ہے؟
جماعت اسلامی کا مرکزی نائب امیر، سابق وفاقی وزیر اور ملکی سیاست کا ایک عظیم نام ۔۔۔ دو عام نوجوانوں کے لیے خط لکھے گا، چائے کی ٹرے لے کر خود آئے گا؟
کوئی سوچ سکتا ہے؟
کوئی سوچ سکتا ہے؟