سوشل میڈیا پر جاری ففتھ جنریشن وارفئیر کے بے قابو سپاہیوں کی اپنے ہی گروہ پر لشکر کشائی کا ایک فائدہ بہرحال یہ ہوا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کا سیاسی گند پھیلانے میں جو گھناؤنا کردار حالیہ سالوں میں رہا ہے وہ فوری طور پر سامنے آنا شروع ہو گیا ہے۔ جنرل باجوہ اور ان کے ساتھیوں کے کارنامے’ وزیراعظم کی گفتگو کی اپنے اسٹاف کی طرف سے خفیہ ریکارڈنگ’ ثاقب نثار برگیڈ ججوں کے شرمناک فیصلوں کے پیچھے کارفرما عوامل وغیرہ’ سب ہی کچھ بغیر کسی تاخیر کے سامنے آنے لگا ہے۔ پہلے ایسی حرکتوں کے سامنے آنے میں کئی سال لگ جاتے تھے۔
یہ بھی پڑھئے:
آئی ایم ایف نے عمران خان کا سیاسی مستقبل تاریک کیسے کیا؟
سفرکے زائچے اور سفردریچے خالد مسعود خان کے منفرد سفرانچے
اس گندے کھیل میں گوڈے گوڈے ملوث اداروں کے ذمہ داران کو مجرموں کے کٹہرے میں کھڑے کئے جانے کا ہمارا خواب تو شاید ابھی شرمندہ تعبیر نہ ہو مگر یہ رسوائی بھی ان کے لئے کم نہیں ہے۔ ان کے پیش رو ایسے حرکتیں کرنے کے بعد بھی مصلح بن کر قوم کو وعظ و نصیحت کرتے رہتے تھے۔ کم از کم ان لوگوں کے لئے یہ ممکن نہیں ہوگا کہ قوم کا سامنا کر سکیں۔
یہ سارا کھیل اس گرینڈ نیریٹو کی بنیاد پر کھڑا ہے جس میں ملکی سلامتی و تحفظ کی ذمہ داری کچھ لوگ اپنے کاندھوں پر از خود سوار کر کے دوسروں کو ہانکنا شروع کر دیتے ہیں۔ اس گرینڈ نیریٹو سے جان چھڑوائے بغیر ہم اس گند سے نکل نہیں سکتے۔ ملک کے تمام ادارے آئینی حدود کے تابع ہیں اور دستوریت کے اصولوں کے تحت کسی بھی ادارے کو ریاست سمیت کسی بھی دوسرے ادارے پر فوقیت حاصل نہیں ہے۔ دماغ سے اس کیڑے کو نکالے بغیر معاملات سدھر نہیں سکتے کہ اگر ہم چیزوں کو مینج نہ کریں تو سب کچھ برباد ہو جائے گا اور نالائق سیاستدانوں نے ملک کو بیچ ڈالنا ہے۔ یہی بیانیہ ساری خرابیوں کی جڑ ہے۔