فارماسوٹیکل کمپنی GSK نے پیناڈول کی قیمت نہ بڑھانے کی وجہ سے اس دوا کی تیاری بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پچھلے کئی ماہ سے بعض ادویات کی قیمتوں کو بڑھانے کے مسئلے پر حکومت اور فارما انڈسٹری کے درمیان ڈیڈلاک ہے اور یہ ادویات مارکیٹ میں شارٹ ہیں۔
اعدادوشمار کے حساب سے کمپنی کا کیس اس لئے مضبوط لگتا ہے خام مال وغیرہ کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے پیناڈول کی تیاری پر اٹھنے والے اخراجات بڑھ گئے اور حکومت قیمت بڑھانے سے انکار کر رہی ہے۔ مگر یہ بات اتنی سادہ نہیں ہے۔ مذکورہ کمپنی اور اس طرح کی دیگر کمپنیاں درجنوں دیگر ادویات بھی بناتی ہیں اور ان کی مجموعی شرح منافع کو بھی دیکھنے کی ضرورت ہے۔ GSK مجموعی طور پر بھی نقصان ظاہر کرنے کا دعوی کر رہے ہے جسے اتنی آسانی سے تسلیم کرنا درست نہیں ہوگا۔ اس کمپنی کے ڈائریکٹرز اور منیجمنٹ کو جو بونس اور دیگر فوائد ادا کئے گئے ہیں ان سب کی تفصیلات بھی سامنے لانے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح ان کمپنیوں نے ادوایات کی مارکیٹنگ پر جو اخراجات لئے ہیں ان کو بھی سامنے لایا جائے۔
یہ بھی پڑھئے:
عمران خان نا اہل: یہ فیصلہ کیوں اٹل تھا؟
وہ شہر جہاں عمران خان کی حمایت میں صرف سات افراد نکلے
پاکستان میں ادویات ساز کمپنیاں خام مال کی مقامی سطح پر تیاری کے بارے میں سنجیدہ نہیں ہیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ فارماسسٹ زیادہ تر سیلز مین کا کام کرتے ہائے جاتے ہیں۔ فارماسوٹیکل کیمسٹری اور اس سے وابستہ دیگر شعبوں میں جا کر دیکھ لیں کہ ملک میں اربوں کا منافع کمانے والی کمپنیاں ان سے بالکل لاتعلق بیٹھی ہوئی ہیں۔ پاکستان میں خام مال کی تیاری نہ ہونے اور جنرک ادویات کی بغیر کسی بائیو ایکویلینس اسٹڈی کے رجسٹر ہونے کا نتیجہ یہ ہے کہ اس شعبے سے جڑے سائنسی شعبے زبوں حالی کا شکار ہیں۔ اس کے برعکس ہندوستان اور چین میں یہ شعبے حیرت انگیز ترقی کر کے دنیا بھر میں اپنے ماہرین کو ایکسپورٹ کر رہے ہیں۔
حکومت کو فارماسوٹیکل سیکٹر کی غیر شفاف تجارتی سرگرمیوں کی تفتیش اور اس سیکٹر میں دیرپا ترقی کے اہداف کے حصول کے لئے ایک نیشنل کمیشن تشکیل دینا چاہیئے جو چھ ماہ کے عرصے کے دوران پورے معاملے کی تحقیق کر کے ملکی فارماسوٹیکل انڈسٹری کو محض پیکجنگ انڈسٹری سے ایک حقیقی فارما انڈسٹری بنانے کی سفارشات پیش کرے۔ یاد رہے کہ ہندوستان کی دنیا بھر میں چھائی ہوئی فارما انڈسٹری کی بنیاد اندرا گاندھی کی طرف سے تشکیل کردہ جسٹس آیانگر کمیشن کی رپورٹ تھی۔ اس رپورٹ پر عمل کرنے سے انڈین فارماسوٹیکل انڈسٹری آج اس مقام پر کھڑی ہے۔