• مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home فکر و خیال

پارٹی ڈسپلن اراکین پارلیمان کا فری مینڈیٹ اور پارٹی ہیڈ

موجودہ حالات میں مطلق العنان پارٹی ہیڈ اور پارٹی ڈسپلن کی دھجیاں بکھیرنے والے ممبر پارلیمنٹ کے درمیان توازن پر مبنی پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت ہے

ڈاکٹر عزیز الرحمٰن by ڈاکٹر عزیز الرحمٰن
July 23, 2022
in فکر و خیال
0
پارٹی ڈسپلن
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے دوران پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کی وجہ سے جو صورتحال پیدا ہوئی ہے اس سے ایک نئی آئینی جنگ عدالتی محاذ پر شروع ہونے کی توقع ہے۔ آرٹیکل 63 اے کے مطابق جو ممبر “پارلیمانی پارٹی” کی ہدایات کے خلاف ووٹ ڈالے گا وہ “پارٹی ہیڈ” کے تحریری ڈیکلریشن پر منحرف قرار پائے گا۔ اس شق میں “پارٹی ہیڈ” سے مراد متعلقہ سیاسی پارٹی کا ہیڈ ہے۔ سو آج جو صورتحال پنجاب میں پیدا ہوئی ہے اس میں پارٹی ہیڈ تو چودھری شجاعت ہی ہیں مگر آرٹیکل 63 اے کے پہلے حصے کو بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کہ ممبران کو ووٹنگ کی ہدایات “پارٹی ہیڈ” نے نہیں جاری کرنی بلکہ “پارلیمانی پارٹی” کی ہدایات کو ممبر نے فالو کرنا ہے۔

اسی بارے میں یہ بھی دیکھئے:

اب اگر “پارلیمانی پارٹی” اور “پارٹی ہیڈ” کے درمیان اختلاف رائے ہو تو اس صورت میں کیا ہوگا؟ کیا “پارٹی ہیڈ” بذات خود “پارلیمانی پارٹی” کے فیصلے کو نظرانداز کر کے کوئی ہدایات جاری کر سکتا ہے؟ آئین کے مطابق تو اس کی گنجائش نہیں نکلتی۔ فیصلہ “پارلیمانی پارٹی” ہی نے کرنا ہے اور اس سے روگردانی کی صورت میں “پارٹی ہیڈ” نے منحرف اراکین کے خلاف کاروائی کا آغاز کرنا ہے۔ میری دانست میں چودھری شجاعت نے بطور “پارٹی ہیڈ” اپنے متعین آئینی کردار سے تجاوز کیا ہے۔

کچھ مبصرین کے خیال میں آرٹیکل 63 اے کی رو سے پارلیمانی پارٹی نے بہرحال پارٹی لیڈر کی ہدایات کو ہی اپنانا ہے اور ان ہدایات سے روگردانی انحراف کی کاروائی کا جواز بنے گی۔ یعنی چودھری شجاعت کی بطور پارٹی لیڈر ہدایات پارلیمانی پارٹی پر لازمی طور پر لاگو ہوتی ہیں اور جو ممبر ان ہدایات کو نہ مانے وہ منحرف ممبر قرار پائے گا۔ ہماری دانست میں یہ فہم بالکل غلط ہے اور سردست ہمیں اس غرض نہیں کہ یہ رائے کس فریق کے حق میں جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھئے:

ADVERTISEMENT

وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں بدیانتی کا ایک پہلو

مولانا فضل الرحمٰن کی تتلیاں

WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

نئی بھارتی صدر دروپدی مرمو کون ہیں؟

اگر پارٹی لیڈر کو پارلیمانی پارٹی پر اس طرح حاوی کر دیا جائے تو کسی پارٹی کے لیڈر کو سرے سے الیکشن لڑنے کی جھنجھٹ میں پڑنے کی ضرورت ہی نہیں۔ بغیر الیکشن لڑے پارلیمان اور صوبائی اسمبلیوں سے باہر بیٹھا ایک پارٹی لیڈر سپر وزیراعظم بن کر ہدایات صادر کر سکتا ہے تو پھر تو سارا کھیل ہی اس کے ہاتھ میں چلا جاتا ہے۔ یہ بات بدیہی طور عوامی ووٹوں کی طاقت سے نمائندگی کا حق رکھنے والے ممبران کے اختیارات کے خلاف ہے۔

باقی رہا سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ جس کی رو سے پارٹی لیڈر کی شکایت پر ممبران کو منحرف قرار دے کر ان کے ووٹ کو سرے سے شمار ہی نہ کئے جانے کا کہا گیا ہے تو وہ فیصلہ آئین کے صریح الفاظ کو تبدیل کر کے متعلقہ شق از سر نو لکھنے کے مترادف تھا۔ پارٹی لیڈر کا کردار ووٹنگ کے عمل کے مکمل ہونے کے بعد شروع ہوتا ہے اور یہی اصول عمران خان اور چودھری شجاعت پر برابر و یکساں لاگو ہونا چاہیئے۔

پارلیمانی پارٹی کی ہدایات کے برخلاف ووٹنگ کے بعد ہی پارٹی لیڈر کاروائی کر سکتا ہے۔ یہ مفروضہ کہ ایسا ہوگا یا پھر اس ووٹنگ کو ہی لغو قرار دینا میری دانست میں آئین کی منشاء نہیں ہے۔ پارلیمانی پارٹی کی ہدایات کے خلاف ووٹ دینے کی پاداش میں سزا ڈی سیٹ ہونا ہے اور کئی صورتوں میں یہ سزا ممبران کے لئے اعزاز کا باعث بھی بن سکتی ہے کہ انہوں نے ضمیر کی آواز پر کسی مسلط کئے جانے والے منی بل کی مخالفت کی ہے وغیرہ۔ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے میں سقم ہے۔

ایک لحاظ سے ہمارے ہاں جاری بحث خوش آئند ہے کہ کم از کم اس سے منتخب ممبران پارلیمان اور سیاسی جماعتوں کے درمیان تعلق کی نوعیت کے بارے میں گفتگو تو ہو رہی ہے۔ اس تعلق کے بارے میں بہت سا لٹریچر موجود ہے اور معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے کہ پارٹی لائن کی پاسداری کو ہمیشہ ہی ایک اہم فریضہ سمجھا جائے۔ جمہوریت میں عوام کے منتخب نمائندوں کے فری مینڈیٹ کو تحفظ دینے کی ضرورت اپنی جگہ قائم رہتی ہے۔ پارٹی لائن سے ہٹ کر ووٹ دینے کے پیچھے ہمیشہ کرپشن اور جوڑ توڑ جیسے مقاصد نہیں ہوتے۔ مثلا منی بل کے ذریعے کسی ظالمانہ ٹیکس کی مخالفت میں اگر کوئی ممبر پارلیمانی پارٹی کی ہدایات کے برعکس ووٹ دیتا ہے تو وہ دراصل اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتا ہے۔ چونکہ ہمارے ہاں یہ بحث خالصتا سیاسی تنازعہ پر اور کرپشن کے الزامات کے تناظر میں ہوتی ہے سو ہم اس کے دوسرے پہلوؤں کو فراموش کر دیتے ہیں۔ اس وقت ماحول بہت جذباتی ہو چکا ہے اس لئے فریقین ایسی پوزیشن لے رہے ہیں جس کے نتائج مستقبل میں ان کے گلے پڑ سکتے ہیں۔

جو لوگ پارٹی ہیڈ کے فیصلے کو پارلیمانی پارٹی پر لازمی طور پر لاگو کرنے کی بات کرتے ہوئے یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ ووٹ تو پارٹی یا پارٹی ہیڈ کے نام پر مانگے جاتے وہ محض عمران خان یا نواز شریف کو ذہن میں رکھ کر بات کرتے ہیں۔ ان سے گزارش ہے کہ ہمیشہ ایسے نہیں ہوتا۔ ہندوستان میں مودی اپنے پارٹی کا پاپولر لیڈر ہے مگر بی جے پی کا پارٹی ہیڈ ایک اور شخص ہے۔ ووٹ تو مودی کے نام پر پڑتے ہیں مگر پارٹی ہیڈ اپنی پارلیمانی پارٹی کے متفقہ فیصلے کے خلاف اپنی ہدایات چلانا شروع کر دے تو کیا نتیجہ نکلے گا؟ پاکستان میں بھی نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کو مخصوص حالات میں پارٹی ہیڈ کی پوزیشن سے دستبردار ہونا پڑا تھا۔ سو مطلق العنان پارٹی ہیڈ اور ڈسپلن کی دھجیاں بکھیرنے والے ممبر پارلیمنٹ کے درمیان توازن پر مبنی پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔

Tags: الیکشنبے نظیر بھٹوپارٹی ڈسپلنپارلیمانی پارٹیسپریم کورٹعمران خاننواز شریف
Previous Post

وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں بدیانتی کا ایک پہلو

Next Post

بازی ایک بار پھر پلٹ گئی۔ سپریم کورٹ کا فل بینچ بننے کی راہ ہموار

ڈاکٹر عزیز الرحمٰن

ڈاکٹر عزیز الرحمٰن

مصنف ڈاکٹر حافظ عزیزالرحمن اسکول آف لاء قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں قانون کے استاد ہیں۔ azeez.rehman@gmail.com

Next Post
فل بینچ

بازی ایک بار پھر پلٹ گئی۔ سپریم کورٹ کا فل بینچ بننے کی راہ ہموار

محشر خیال

نواز شریف کی واپسی اور عمار مسعود کی کالم آرائی
Aawaza

نواز شریف کی واپسی اور عمار مسعود کی کالم آرائی

مصر کے بازار میں پاکستانی شاہ کار
محشر خیال

مصر کے بازار میں پاکستانی شاہ کار

مسجد کس کے قبضے میں ہے؟
محشر خیال

جڑانوالہ: مسجد کس کے قبضے میں ہے؟

عرفان صدیقی کا گم شدہ بل
محشر خیال

عرفان صدیقی کا گم شدہ بل

تبادلہ خیال

یوم دفاع کیسے منائیں؟
تبادلہ خیال

یوم دفاع منانے کے چھ طریقے

شہباز شریف اور پھوٹی کوڑی ،دمڑی اور دھیلے کی سیاست
تبادلہ خیال

شہباز شریف اور پھوٹی کوڑی ،دمڑی اور دھیلے کی سیاست

کراچی، مرتضیٰ وہاب اور حافظ نعیم، ایک سے بھلے دو
تبادلہ خیال

کراچی، مرتضیٰ وہاب اور حافظ نعیم، ایک سے بھلے دو

باجوہ! اللہ تجھے پولیس کی حفاظت میں رکھے
تبادلہ خیال

جنرل باجوہ! اللہ تجھے پولیس کی حفاظت میں رکھے

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • ٹیکنالوجی
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

    No Result
    View All Result
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions