سعودی عرب کے وزیر خارجہ امیر فیصل بن فرحان آل سعود ان دنوں ہندوستان کے دورے پر ہیں۔ ان کے اس دورے کے دوران دونوں ممالک کے باہمی تعلقات اور اقتصادی تعاون کے ایجنڈے پر غوروخوض کیا جائے گا۔ یہ دورہ اس حوالے سے بھی اہمیت کا حامل کہ اس کا اہتمام ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب کہ خطہ افغانستان کی صورتحال کی وجہ سے غیر معمولی بے یقینی کی کیفیت کا شکار ہے۔
سعودی وزیر خارجہ نے ہندوستانی اخبار دی ہندو کو انٹرویو دیتے ہوئے بعض اہم نکات کی طرف اشارہ کیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے پوری صراحت کے ساتھ کہا کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے اور سعودی عرب کشمیر کے مسئلے کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔ ظاہر یہ بات ہندوستان کے موقف کے بالکل برخلاف ہے جو کشمیر کو سرے سے ایک مسئلہ تسلیم کرنے سے ہی منکر ہے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے کسی بھی تیسرے فریق کے کردار پر ہندوستان کو ہمیشہ سے سخت اعتراض رہا ہے۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ کا ہندوستان میں بیٹھ کر یہ بیان دینا دور رس اہمیت کا حامل ہے۔
امیر فیصل بن فرحان کا دورہ ہندوستان کے دوران دیا گیا یہ انٹرویو ہندوستانی حکومت اور میڈیا کے لئے شرمندگی کا باعث بن رہا ہے۔ سعودی وزیر خارجہ نے ایک سوال کے جواب میں یہ بھی کہا کہ سعودی عرب پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تناؤ کی کیفیت کو ختم کروانے کے لئے کردار ادا کر سکتا ہے۔ ہندوستان ہمیشہ سے پاکستان کے ساتھ اختلافات کو دو طرفہ مسئلہ قرار دے کر کسی بھی بین الاقوامی فریق کے ممکنہ کردار کو قبول کرنے سے گریز کرتا رہا ہے۔ اس دورے کے دوران سعودی وزیر خارجہ کے ان بیانات نے ایک بار پھر ہندوستان کو سفارتی سطح پر مشکل سوالات سے دوچار کر دیا ہے۔