تھامس نیش ولیم شیکسپیئر کا ہم عصر ادیب تھا۔ 1590 سے 1600کی دہائی میں نیش کی بہت سی تصنیفات طبع ہوئیں جن میں ڈرامے، شاعری اور نثر شامل ہیں۔ 1592اور 1593 میں لندن میں طاعون کی وبا کا زبردست حملہ ہوا اور لندن کے ہزاروں باشندے لقمہ اجل بن گئے۔ نیچے دی گئی نظم دراصل تھامس نیش کے ایک ڈرامے کا حصہ ہے جو 1593 میں کھیلا گیاجس کا نام Last Summer’s Will and Testament تھا۔ کرونا کے زمانے میں یہ نظم لوگوں کو دوبارہ یاد آ رہی ہے۔ اگرچہ شاعری کا ترجمہ کرنا ایک متنازعہ مسئلہ ہے، فاروق عادل صاحب کے کہنے پر ایک کوشش حاضر خدمت ہے۔ اصل کو بھی سنیں اور ترجمے میں “کیڑے”نکال سکیں تو مجھے دلی مسرت ہو گی۔ صلائے عام ہے یاران نکتہ داں کے لیے.
٭٭٭
پروفیسر ڈاکٹر عابد مسعود نے ہماری درخواست پر اس شاندار نظم کا ایسا شاندار ترجمہ کیا ہے جس محسوس ہوتا ہے کہ جیسے یہ نظم اردو میں ہی کہی گئی ہوگی۔ ہم ڈاکٹر صاحب کے شکریے کے ساتھ یہ نظم شائع کررہے ہیں۔
٭٭٭
زمانہ طاعون کے لیے دعا
الوداع، الوداع خوشیوں بھری سرزمین
دنیا بے یقینی سے بھر پور ہے
زندگی کی شہوانی لذتیں دلپذیر ہیں
موت نے لیکن انہیں بے جان کھلونے بنا دیا ہے
اس کے نشانے سے کوئی بھی نہیں بچ سکتا
میں بھی بیمار ہوں، میں بھی مر جاؤں گا
اے خدا ہمارے حال پر رحم فرما!
اے دولتمندو، اپنی دولت پر یقین مت کرنا
سونے کے انباروں سے تم صحت نہ خرید پاؤ گے
طبیب خود بھی راہئ ملک عدم ہوں گے
سب کچھ ختم ہونے کے لیے بنا ہے
طاعون پوری رفتار سے ہمیں چُھو کر گزر رہا ہے
میں بھی بیمار ہوں، میں بھی مر جاؤں گا
اے خدا ہمارے حال پر رحم فرما
حسن وہ پھول ہے
جس کو جھریاں پژمردہ کر دیں گی
ہوا سے روشنی اترتی ہے
خو برو شہزادیاں جوانمر گی کا شکار ہو رہی ہیں
گرد نے ہیلن کی آنکھیں بند کر دی ہیں
میں بھی بیمار ہوں، میں بھی مر جاؤں گا
اے خدا ہمارے حال پر رحم فرما
طاقت قبر میں اوندھے منہ پڑی ہے
بہادر ہیکٹر کے جسم کو کیڑے کھا تے ہیں
مقدر کے خلاف تلواریں کام نہیں کرتیں
زمین کے دروازے چوپٹ کھلے ہیں
“آ جاؤ آ جاؤ” کی گھنٹیاں مسلسل بج رہی ہیں
میں بھی بیمار ہوں، میں بھی مر جاؤں گا
اے خدا ہمارے حال پر رحم فرما!
عقل کی عیاریوں نے
موت کا ذائقہ چکھ لیا
جہنم کے داروغوں کے پاس
فرصت نہیں
کہ بےکار کا واویلہ سنیں
میں بھی بیمار ہوں، میں بھی مر جاؤں گا
اے خدا ہمارے حال پر رحم فرما
تیاری پکڑو اور ہر زاویے سے
قسمت کا استقبال کرو
ہمارا اصل ٹھکانہ آسمانوں میں ہے
دنیا تو ایک ادکار کی تماشہ گاہ ہے
ہمیں آسمانوں کی طرف ہی جانا ہے
میں بھی بیمار ہوں، میں بھی مر جاؤں گا
اے خدا ہمارے حال پر رحم فرما