بھارتی میڈیا نے RSSکی مودی حکومت کے کہنے پر توپوں کا رُخ سکردو ایربیس کی طرف موڑ دیا ہے اور بھارتی میڈیا پر پاکستان کے اہم اور دفاعی نکتہ نظر سے حساس علاقے سکردو میں تعمیر کئے گئے ایر بیس پر غیر منطقی، حقائق کے منافی اور غیر ضروری تبصرے ہو رہے ہیں۔کہا جار ہا ہے کہ یہ ایربیس صرف اور صرف بھارت پر حملہ کر نے کیلئے تعمیر کیا گیا ہے اور اس وقت سکردو ایر بیس پر پاکستان ایر فورس اور چین کی فوج موجود ہے اور چینی طیارے بھی موجود ہیں۔ جو فوجی مشقیں کر رہے ہیں تا کہ کارگل اور لیہہ(لداخ) پر حملے کئے جاسکیں۔
یہ زور و شور سے کہا جا رہا ہے کہ سکردو سے کرگل پر حملے کیلئے صرف 5منٹ اور لیہہ پر حملے کیلئے 6منٹ کا وقت لگتا ہے۔ چین ایک طرف تبت اور دوسری طرف پاکستان سے مل کر سکردو کی جابب سے بھارت پر فضائی حملہ کرنے کی تیاریاں کر رہا ہے۔ یہ بھی کہا جا رہاہے کہ سکردو ایر بیس پر پہلے سے موجود RUNWAY کے ساتھ دوسر ا اور تیسر رن وے بھی تعمیر کیا گیا ہے ۔ حالانکہ یہ سراسر جھوٹ ہے۔ ایک رن وے پہلے سے موجو د تھا جبکہ چودہ ہزار فٹ لمبا ایشاء کا سب سے لمبا رن وے 1987میں تعمیر کیا جا چکا ہے جبکہ اب سکردو کو بین الاقوامی ائیر پورٹ ڈیکلر کرنے کے بعد بین الاقوامی پروازوں کیلئے اس ایر بیس کی مزید بہتری کی ضرورت تھی جو کی گئی ہے اور یہ پاکستان کا اپنا داخلی معاملہ ہے اس میں بھارت کوسیخ پا ہونے یا پروپیگنڈہ کرنے کی کوئی ضرور ت نہیں ہے اگر پاکستان چاہے تو سکردو کیا خپلو میں بھی ایک بڑا ایر پورٹ تعمیر کیا جا سکتا ہے کیونکہ وہاں بھی اللہ کے فضل سے جگہ موجود ہے اس سال سکردو ایر پورٹ پر روزانہ4سے6پروازیں ملک کے مختلف شہروں سے آتی رہیں اور اب تو وزیر اعظم پاکستان نے سکردو کو سیاحت کا دارلحکومت بھی قرار دیا ہے ایسے میں بین الاقوامی اور قومی سطح پر بلتستان آنے والے سیاحوں، ٹریکروں اور کوہ پیماوںکے علاوہ ملک کے مختلف شہروں سے آنے والے سرمایہ کاروں کو سہولتیں فراہم کرنا وفاقی حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔
اصل میں بھارت کو چاہ بہار بندرگاہ کو استعمال کرنے میں ناکامی، افغانستان میں پاکستان کے خلاف کی گئی بھاری سرمایہ کاری کے ڈوب جانے اور پاکستان میں CEPECکی کامیابی سے پیٹ میں مروڑ اُٹھ رہا ہے۔ اس خطے میں ایک نیا بین الاقوامی بلاک بننے جا رہا ہے جس میں سلامتی کونسل کے دومستقل ارکان چین اور روس کے ساتھ ساتھ وسطی ایشاء کی اہم ریاستیں ، ایران، پاکستان اور ترکی بھی شامل ہیں۔ یہ تو ابتداء ہے ابھی انشاء اللہ چینی علاقے (YARQEND)یارقند سے براستہ شگر ، سکردو ، مظفر آباد اور پھر گوادر تک بذریعہ روڈ رابطے کا خواب بھی پایہ تکمیل کو پہنچے گا تو انشاء اللہ نہ صرف بھارت کے پیٹ کا مروڑ ٹھیک ہو گا بلکہ بھارت کی علحٰدگی پسند ریاستوں کے لوگ بھی اپنی جدوجہد آزادی کے ذریعے بھارت کی غلامی سے آزادی حاصل کرنے میں کامیاب ہونگے۔
بھارتی میڈیا تو پہلے سے ہی حکومت پاکستان ، پاک آرمی خصوصاََ ISIپر الزامات کا بوچھاڑ کرتی رہی ہے کہ کشمیر میں ISIساری کاروائی کروا رہی ہے اور افغانستان میں بھی ISIنے طالبان کو قابض کرانے میں اہم کردار ادا کیاہے ۔ اول تو یہ بات بالکل غلط ہے کہ ISIدوسرے ملکوں میں مداخلت کرتی ہے لیکن اگر کیا بھی ہے تو آپکی خفیہ ایجنسی RAWسوئی ہوئی تھی اب بھارت کو چاہیے کہ RAWکو بند کر کے پاکستان سے اپنی (بھارتی) قومی سکیوریٹی کے لئے ISIسے مدد لی جائے۔ پاکستان نے کبھی LEH ، NUBRA اور سری نگر ایرپورٹ پر بھارتی فوجی سرگرمیوں پر کبھی تنقید نہیں کی توایسے میں بھارت کو سکردو ایر بیس کے حوالے سے بے جا تنقید یا تشویش کی کوئی ضرورت نہیں۔ اگر سکردو میںPAFکی سرگرمیاں جاری ہیں تو یہ ہمارا اپنا سیکوریٹی کا معاملہ ہے ۔ فوجی مشقیں ہوتی رہتی ہیں اور طیارے اڑان بھرتے رہتے ہیں۔ بھارت کو پتہ ہونا چاہیے کہ سکردو ایربیس پاکستان کا تیسرا بڑا ایر بیس ہے جہاں دفاعی مشقیں اور سرگرمیاں تو جاری رہیں گی۔جہاں تک دُنیا کی دسویں طاقت والی فوج(پاکستان ) اور دنیا کی اولین خفیہ ادارہISIکی بات ہے تو ان کو دُنیا تسلیم کرتی ہے۔
ISIہماری سب سے بڑی دفاعی لائین ہے اور سیکوریٹی ادارے وطن کے دفاع اور سیکوریٹی کے جذبے سے سر شار ہیں اوراُن کو دُنیا کی کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی ہے ۔
یہاں یہ ذکر کرنا انتہائی ضروری ہے کہ مودی، RAW،موساد،CIAاور MI-6کی آوازمیں آواز ملا کے پاکستان کے چند نام نہاد سیاست دان، اینکرز، دانشور ، قوم پرست اور جمہوریت کے علم بردار اپنے ذاتی مفادات کیلئے ISIپر کھلی تنقید کا سلسلہ جا ری رکھے ہوئے ہیں لیکن قوم کو ان کی غدارانہ جذبات اورخاندانی اقتدار کی حوس کا ادراک ہے کہ وہ اپنے ذاتی مفادات کے لئے کچھ بھی کر سکتی ہے جیسا کہ حال ہی میں ایک قومی سیاسی پارٹی کی نام نہاد لیڈر نے ISIکے سابق سربراہ جنرل فیض حمید پر رکیک حملے کئے اور شدید تنقید کا نشانہ بنایا جو مودی ، RAW،موساد،CIAاور اMI-6کی پاکستانی فوج اور ISIپر کرنے والی شدید تنقید اور مذمت کی مکمل تائید ہے لیکن قوم اُن کی با توں کو ہر گز تسلیم نہیں کرے گی۔
جی بی میں بھی مذکورہ بیرونی خفیہ ایجنسیوں کے تنخواہ دار سہولت کار موجود ہیں اور حکومت، فوج اور ISIکو ان کا پتہ بھی ہے۔ اب وقت آیا ہے کہ ان پر کریک ڈاون کیا جائے بصورت دیگر یہ حد سے بڑھ جائیں گے جو ملکی سلامتی کیلئے خطرنات ثابت ہوسکتا ہے ۔ تقریر و تحریر کی آزاد ی کی کوئی حد ہونی چاہیے نام نہاد جمہوری آزادی کے نام پر قومی سلامتی کو داو پر نہیںلگایا جا سکتا ہے۔ سکردو ایر بیس کی باتیں بھارتی میڈیا پر ہو رہی ہیں گر سکردو بیس کی باتیں بھارتی میڈیا پر ہو رہی ہیں یا آئینی حقوق کے معاملات ہیں یا نام نہاد انسانی حقوق کی باتیں ہیں ۔تمام بیانیے بھارت سے درآمد کردہ ہیں جو یہاں اور بیرون ملک موجودسہولت کار عوام کو گمراہ کرنے کیلئے کر رہے ہیں ۔ کیا ان سہولت کاروں کو بھارت میں موجود مسلمانوں اور مظلوم کشمیر ی عوام پر ہونے والے ظلم و ستم کا علم نہیں ہے لیکن یہ سب تنخواہ دار سہولت کار ہیں اور ان کے دل و دماغ اور آنکھوں پر پردہ پڑچکا ہے۔ ان سہولت کاروں کی نشاندہی جی بی کے اہم لوگ پریس کانفرنسوں اور بیانات کے ذریعے کر چکے ہیں اور یہ کوئی ڈھکی چھپی بات بھی نہیں ہے۔ کچھ لوگوں کے تو نام بھی بتا دئیے گئے ہیں ۔ ان چند مٹھی بھر ایجنٹوں کے علاوہ جی بی کے 100%عوام پاکستان کی بقاء اور سلامتی کے لئے ہر طرح کی قربانی دینے کیلئے ہمیشہ تیار ہیں ۔
پاکستان زندہ باد ، پاک فوج زندہ باد اور ISIزندہ باد۔
sbasalikti@gmail.com 0346-9555202/0355-5400202 dated:11-10-2021