عمران خان کی حکومت نوجوانوں کی تبدیلی کی خواہش کی پیداوار ۔۔۔لیکن حال ہی میں جو علامات سامنے آرہی ہیں وہ خاصی تشویشناک ہیں۔
یادرہے مجھے احتساب سے کوئی تکلیف نہیں ہے لیکن یک طرفہ اور جانبدارنہ احتساب ۔۔۔ احتساب کی توہین ہے۔۔۔ اگر قوانین کمزور ہیں تو انہیں بہتر بنائیں لیکن لوگوں کو تفتیش کے نام پر سالہا سال حراست میں رکھنا زیادتی ہے۔
یادرہے کہ جرمنی کا ہٹلر بھی مقبول ووٹوں کے ذریعے منتخب ہوا تھا۔اور اٹلی کا مسولینی بھی مقبول تھا۔ لیکن دونوں نے آخر میں اپنے ملک وقوم کی تباہی کا بنے۔
فاشزم کی مقامی مثال کے طور پر ایم کیو ایم دیکھی جاسکتی ہے جس نے ایک شاندار ترقی پذیر اور تعلیم یافتہ لسانی اقلیت کو تباہ کردیا۔۔کراچی اور اردو بولنے والوں کی موجودہ صورتحال میں یقیناً ایم کیو ایم کا بہت بڑا کردار ہے۔
موجودہ حکومت بھی چاہے سادہ اکثریت سے محروم ہو لیکن اس کی اپنے حلقے میں مقبولیت سے انکار کرنا سچّائی سے آنکھیں چُرانے کے مترادف ہیں۔عوام و نوجوانوں کا سابقہ حکومتوں کی کرپشن و نااہل گورنینس کا غصہ اپنی نااہلی بدترین گورنینس کو چھپانے کے لئے باآسانی فاشسٹ روئیوں کے جواز کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔
یادرکھیں فاشسٹ حکومتیں و حکمران سرکاری طاقت اور جذباتی حامیوں کی محبتوں مسلح اپنے فاشزم کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہو سکتی ہیں لیکن ساری فاشسٹ حکومتوں کا انجام اور ان ممالک کا انجام اچھا نہیں ہوتا۔
یادرہے کہ فاشسٹ رویوں کی تروریح کانتیجہ یہی نکلے گا کہ جو عوام آپکے مولاجٹ رویئے کو اپنے غصّے کے اظہار کے ذریعے کے طور پر تحسین کررہے ہیں لیکن بڑھتی ہوئی مہنگائی ٹیکسوں کا ناقابل برداشت بوجھ ۔۔۔۔اس وقت سے ڈرو جب عوام واقعتاًپھٹ پڑیں۔۔۔۔پھر یقین کریں آپ بھی اسی اشرافیہ کے طبقے سے تعلق رکھتے ہیں ۔۔۔۔ پھر نہ محلات بچیں گے اور نہ ان میں رہنے والے شھزادے و شھزادیاں۔۔۔۔
میری عمران خان اور تحریک انصاف کے لوگوں سے درخواست ہے کہ خدارا ! ابھی کچھ نہیں بگڑا خود پر اور ملک وقوم پر رحم کریں۔۔ فاشزم کے راستے میں ابھی ابتدائی چند قدم ہی اُٹھے ہیں۔۔ واپسی کی گنجائش باقی ہے۔۔۔۔توبہ کا دروازہ کھلا ہے۔
خدارا ایک قدم پیچھے آجائیں ۔۔اپنے سیاسی نابالغ مشیروں سے جان چھڑائیں۔۔۔اور ملک و قوم کو قابل حکمرانی فراہم کرکے اس اقتصادی بحران سے نکالیں۔۔اور ملک نیں جمھوری روئیوں کی ترویج میں اپنا حصہ ادا کریں۔