سینٹ کے الیکشن سے لیکر سینٹ چیرمین کے انتخاب تک ، مریم اورنگزیب و دیگر پر لاتوں ، جوتے و مکّہ بازی سے لیکر شہباز گُل کے منہ پر سیاہی تک۔ سیاست و اہل سیاست نے خود کو ذلیل کرنے کا پورا پورا اہتمام کرلیاہے۔ ویسے بھی سیاست رہی کہاں عمران ، نواز شریف، بھٹو (زرداری کی اپنی کوئی سیاسی اوقات نہیں وہ تو بھٹو کی قبر کے مُجاور ان چیف کی کمائی کھارہے ہیں) کا فرقہ یا cult بن چُکی ہے۔
اب cult ہو یا فرقہ ، مسلک و مذہب ان کے ماننے والے عقل و تعلیم کو بالائے طاق رکھ کر ہی کسی زمینی خدا کے سامنے سر نگوں ہوتے ہیں۔ یہاں تک ہمارا مذہبی طبقہ بھی اپنے باپ داد کے نام کے مزاروں کے مجاور بنے ہوئے ہیں اور چاہے پاکستان میں خانوادہ مفتی محمود رح ہو یا بھارت میں خانوادہ حسین احمد مدنی جدھر دیکھئے شخصی و خاندانی غلامی ہی نظر آتی ہے اور ان کے ماننے والے اتنے ہی خشوع وخصوع سے انکی غلامی کے نشے میں گُم ہیں۔
ہمارے مجاوران جمھوریت کو دیکھیں تو انہیں جمھوریت اپنی ذات یا خانوادے سے بڑھ کر نظر نہیں آئے گی۔ وہی شریفین سے لیکر زرادری، فضل الرحمن ہی نہیں خانوادہ ولی خان بھی۔۔۔جہاں تک موجودہ “کپتان” کو دیکھیں اسی کے مرید ۔۔۔ درست یا غلط ۔۔۔ زمین جنبد نہ جنبد گُل محمد ۔۔۔ پوری قوم کے جہاز کو کریش لینڈنگ کی طرف۔۔
یہ سیاسی حسن بن صباح ۔۔۔ اپنے مریدوں کو اپنی جنت میں داخلے کی قیمت میں خود کشی کی طرف دھکیلنے پر تیار ۔۔ انتقام کی آگ میں بھسم ہوتے کپتان اپنے ساتھ پورے جہاز کو بھی نذر آتش ہوتے دیکھنے پر تیار ہیں، ساتھ میں مولانا و لندن مقیم آرام کرسی کے جنرل ۔۔۔۔ قوم کے جہاز کو چٹانوں سے ٹکراتے دیکھ کر تالیاں بجانے والے۔
جہاں تک سینٹ کے انتخابات کا مسئلہ ہےمیرے ایک عزیز دوست نے مطلع کیا کہ مریم اورنگزیب پر ہونے والی “درست درازی” کی کوئی ویڈیو نہیں اس کا مطلب کہ کچھ بھی نہیں ہوا، چلیں ویڈیو نہ ہونے کو ثبوت مان لیں تو کوئٹہ کی سڑک پر طاقت کے نشے میں دھُت ٹریفک کانسٹیبل کو کچلنے والے طبقہ اشرافیہ کے فرد کی تو ویڈیو بھی تھی۔ چلیں ہوا میں اُڑتے ہوئے جوتے کی تو ویڈیو موجود ہے، کچھ نہ ہوا ہے اور ہوگا۔ آقا آقا ہی رہیں گے۔ یہ ملک اشرافیہ کی جاگیر ہے اور ہم مزارع۔
چلیں مان لیا کہ اعتماد کے ووٹ کے دوران پی ٹی آئی کے کارکنان کے اجتماع کے مقام پر پریس کانفرنس یقیناً کسی “تماشے” کو دینے والی دعوت تھی جو قبول کرلی گئی ، کہ ابھی ہم اتنے جمھوری نہیں ہوئے کہ دو (سیاسی طور پر) متحارب گروہ پُر امن طریقے سے ایک دوسرے کو ایک ہی میدان میں برداشت کرلیں۔
جو بھی ہے ہمارا سیاسی کلچر جس طرف جارہا ہے یہ اس کا نوحہ ہے۔قصور وار ایک نہیں اس کھیل کی ساری ٹیمیں ہیں۔ ہوم گراؤنڈ و ہوم ایمپائیر کا ایڈوانٹیج کوئی نہیں چھوڑتا ۔ جب ایک مشھور کپتان کو اپنی اور اپنی ٹیم کی صلاحیتوں پر اعتماد تھا تو وہ بجا طور پر نیوٹرل ایمپائیر لانے کا کریڈٹ لیتے تھے۔ اب ایسی گھٹیا ٹیم کےہوتے ہوئے نیوٹرل ایمپائر کے خواب کون دیکھے ، دھرنے کے کنٹنیر سے قصر اسلام آباد تک۔ “داستان ایمپائر “ ہی نظر آتی ہے۔
سینٹ کے انتخابات میں نہ جانے ایمپائر کہاں گیا، خیر سینٹ کے چیئرمین کے انتخاب میں بھونڈے طریقے سے کسر پوری کردی گئی یہاں تک کہ میرے انصافی دوست بھی اس کا دفاع کرنے سے قاصر ہیں (صرف اتنا کہ کر رہ گئے کہ میڈیا پر آنے والی ووٹ سلپ ہی جعلی ہوگی) ورنہ ایسا ممکن ہی نہیں ہے ۔
ویسے ہمارے “اصلی تے وڈّے” ایمپائیر اتنا گھٹیا کام نہیں کرسکتے، یقیناً یہ اسی انڈر ۱۹ ٹیم کا کارنامہ ہے ورنہ “اصلی ایمپائر” اتنا باریک کام کرتے ہیں کہ سمجھنے کے باوجود رونا مشکل ہوتا۔ ویسے بھی پہلے ہی شبلی فراز نے دیدہ دلیری سے فرمادیا تھا کہ ہم “ہر طریقہ” استعمال کریں گے۔۔۔ اور کرلیا۔
اپنے پسندیدہ لکھاری محترم شکور پتھان ایک تحریر یاد آرہی ہے جس کا عنوان غالبا This is not cricket ہے۔
باقی ہر ایک نے اپنی ٹیم ہی کی بیٹنگ کرنی ہے۔ بد قسمتی سے ہم تھوڑے سے ۔۔۔۔ساحل پر طوفانوں کا نظارہ کرنے والے ہیں۔
اب کھلاڑیوں کو تماشائیوں کی ہوٹنگ کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے۔ اصل کام ہے میچ جیتنا ۔۔۔۔صرف اتنا ہے کہ اگر فیئر کرکٹ سے جیتیں گے تو (اخلاقی برتری بھی ہوگی) لیکن فاؤل طریقے سے جیتیں گے تب بھی جیت جیت ہی ہوگی ۔۔۔۔ ریکارڈ بُک تو جیت ہی بتاتی ہے۔ کتنے غلط LBW ملے/ دئیے یا ایمپائیر کو گیند nick کرتی نظر نہیں آئی ۔۔ بھلا دی جاتی ہے۔
Congratulation for victory…. but this is not cricket …..