جیسے ہی یہ پاور بریک ڈاؤن شروع ہو افواہوں کا بازار گرم ہو گیا۔ لیکن زیادہ تر افواہیں اندھیرے کے تیر اور چورن فروشوں کا اسباب تجارت ہے۔سوچ کر اندازوں کی چڑیااُڑانے کا کیافائدہ ۔۔۔ رات گذر گئی ہے اور کل تک کوئی نہ کوئی بات متعلقہ حکّام بتاہی دیں گے۔
بریک ڈاؤن ہوتے ہی رہتے ہیں اور رہیں گے۔ ضروری نہیں کہ ہر چیز میں سازش ہو۔ ٹیکنیکل وجوہات بھی ہوتی ہیں۔بات صرف اتنی ہے کہ ٹیکنیکل فالٹ سےسبق سیکھ کر آگے بڑھنا (بدقسمتی سے ہماری قوم کا غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنے کے معاملے میں ٹریک ریکارڈ خاصا خراب ہے)۔
اہم ترین اور غور کرنے کی بات یہ ہے کہ آپ کا پاور گرڈ سسٹم ایک مرکزی سسٹم سے منسلک ہے جو کہ کسی بھی جنگ کی صورت میں انتہائی خطرے کی بات ہے کہ دشمن کسی بھی مقام سے آپکے پاور سسٹم کو نشانہ بنا کر پورے ملک کو مفلوج کرسکتا ہے۔
یہ ایک انتہائی بڑا سیکیورٹی تھریٹ ہے، کسی بھی جنگ کی صورت میں پاکستان ایئرفورس کے پاس ویسے بھی بہت ساری تنصیبات دفاع کرنے کے لئے موجود ہیں اور ملک کے طول و عرض جانے والی سنگل پاور گرڈ دنیا کا بہترین ائیر ڈیفینس سسٹم بھی سو فیصد دفاع کی ضمانت نہیں دے سکتا کیونکہ ہماری پاور دسٹری بیوشن لائن بہت طویل ہے۔ بھارتی ایئرفورس کسی نہ کسی مقام سے بآسانی نشانہ بنا سکتی ہے۔ اس میں PAF کی کمزوری یا نااہلی نہیں بلکہ جب ناممکن ٹاسک دیا جائے تو وہ بھی کیا کرسکتے ہیں۔
کسی بھی جنگ میں ہم مکمل ایئر سیپرئیرٹی تو حاصل نہیں کرپائیں گے کہیں نہ کہیں بھارتی طیارے ہمارے علاقوں میں چُپکے سے گھس سکتے ہیں۔ پاور اسٹیشنوں کا تو دفاع رکھا ہی جاتا ہے لیکن ملک کے طول و عرض میں جاتی ہوئی پاور لائن تو آسان شکار ہوگی۔
یہ بھی حیرت ہے کہ واپڈا جس کی سربراہی ایک ریٹائرڈ لیفٹننٹ جنرل کررہے ہیں اس معاملے کی حساسیت سمجھنے سے قاصر ہے۔ جہاں تک ہم نے سُنا تھا کہK-electric اور دیگر پاور کمپنیاں اپنی پاور جنریٹ کررہی ہیں تو پھر کراچی اور دیگر شہروں میں مرکزی پاور گرڈ کی خرابی سے پاور کا نظام درہم برہم کیسے ہو گیا؟
وقت آگیا ہے کہ آہستہ آہستہ تمام شھروں کا پاور ڈسٹری بیوشن نظام کو جدا کرکے آگے بڑھا جائے تاکہ کسی بھی بڑے بریک ڈاؤن کی صورت میں معاملہ مقامی حدتک رہے۔
مسئلہ یہ بھی ہے کہ پاور کو ڈی سینٹر لائیز جشن کرنے کا نتیجہ نئی پاور کمپنیاں وجود میں آئیں گی واپڈا کے دائرہ اختیار اور اسٹاف میں کمی ہوگی۔ اور آپ جانتے ہیں کہ ہمارے ہاں سرکاری ادارے پوری قوم کے داماد ہوتے ہیں۔۔ ان میں چھانٹی اور لوگوں کی فراغت ایک بڑا سیاسی وجذباتی مسئلہ ہے۔
خوش قسمتی سے یہ واقعہ ہفتہ واری چھٹی کے دوران ہوا ہے اس لئے اس کا ملک کے لئے معاشی نقصان (ہوگا ضرور لیکن) کم سے کم ہوگا۔
اگر اس معاملے کوئی سازش نہیں ہے تب بھی اس حادثے کو نظر انداز کرنے کی بجائے سیکھ کر آگے بڑھنے والے بنیں۔