کیا امریکی سسٹم ایک دماغی عدم توازن کے شکار صدر کو 12 دنوں تک برداشت کرسکتا ہے؟ امریکی صدر کے زیر حمایت کانگریس بلڈنگ پر حملے کے بعد امریکی صدر کی ذہنی صحت کے بارے میں سنجیدہ سوالات اُٹھنے لگے ہیں۔
ٹوئیٹر نے بھی اپنے ایک بیان جاری کیا ہے جس کے مطابق کہ وہ ٹرمپ کے اکاؤنٹ پر لوگوں کو تشدد پر اُکسانے کے الزام میں مستقل پابندی عائد کررہے ہیں۔
امریکی آئین کے سیکشن 25 کے مطابق جب کابینہ یہ سمجھے کہ صدر جسمانی و دماغی طور پر اہنے فرائض انجام دینے کے قابل نہیں رہا تو عہ اسے برطرف کرکے نائب صدر کو صدر بنا سکتی ہے۔
اس سلسلے میں وہائٹ ہاؤس اور کابینہ میں صدر ٹرمپ کو جبراً فارغ کرنے کے بارے میں کم از کم ایک مرتبہ مشورہ کیا گیا ہے، لیکن اس پر کوئی فیصلہ کیا جاسکا (اس صورت میں نائب صدر خود بخود صدر بن جاتے)۔
لیکن چونکہ نائب صدر خود بھی صدارتی عزائم رکھتے ہیں اور امریکی صدر صرف دو مدتوں کے لئے صدر بن سکتا ہے۔ مجھے قانونی صورتحال کا علم نہیں لیکن اگر اس عبوری مدت کی صدارت بھی مائک پینس کی ممکنہ طور پر ایک ٹرم تصور کی جائے تو مائک پینس 12 دن کی صدرات کے لئے اپنی ایک ممکنہ صدارتی ٹرم کو قربان نہیں کرنا چاہیں گے۔
متبادل کے طور پر ڈیموکریٹس ایک بار پھر صدر کے مواخذے کی تیاری کررہے ہیں لیکن وقت کی کمی کی بناء پر اس بات کے امکان کم ہیں کہ 12دن کی قلیل مدت میں یہ عمل پایہ تکمیل تک پہنچ سکے۔
چونکہ ٹرمپ لازماً 2024 میں دوبارہ صدارت ریپبلکن پارٹی کے اُمیدوار بنّا چاہ رہے ہیں ، حالانکہ منتخب صدر جو بائیڈن نے ان کے اس ارادے کا خیر مقدم کیا ہے کہ کیونکہ ٹرمپ ریپبلکن پارٹی کے لئے باعث شرمندگی ہیں وہ (آیندہ انتخابات میں) آسان حریف ثابت ہوں گے۔
اس کے باوجود ٹرمپ نے امریکی سیاست کارخ بدل کر اعتدال پسندوں اور انتہا پسندوں کے درمیان خلیج کو گہرا کردیا ہے اور اپنے ذاتی برانڈ کو اسٹیبلش کرکے انہیں کسی بھی صورت میں آسان حریف نہیں سمجھا جاسکتا۔یقیناً اسوقت ٹرمپ کو ریپبلکن پارٹی کے کچھ حلقوں کی مزاحمت کا سامنا ہے لیکن دائیں بازو کے انتہا پسندوں کا ایک طاقتور گروہ پھر بھی ان کے ساتھ ہے۔
اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ کانگریس کی عمارت پر پر تشدد قبضے کے باوجود بعد میں ہونے والی رائے شماری میں 211 میں سے 138 ریپبلکن ممبران کانگریس نے پینسلوانیا کے انتخابی نتائج پر اعتراضات کی حمایت کی تھی۔ اس کے علاوہ میڈیا میں بھی ٹرمپ کے حامی اینکر اور کالمسٹ جو ابتدائی چند دنوں کے لئے حیرانی کے عالم میں خاموش تھے آہستہ آہستہ سامنے آنے لگے ہیں۔
چند سالوں قبل ریپبلکن پارٹی میں ایک انتہا پسند گروہ Tea Party کے نام سے بھی سامنے آیا تھا شروع کے چند سالوں کے لئے وہ پارٹی میں کنگ میکر بھی بن گئے تھے۔بلکہ اسکی لیڈر سارہ پالین 2008 کے انتخابات میں نائب صدارت کی اُمیدوار بھی بنی لیکن اب بڑی حدتک میدان سے غائب ہو گئی۔ آفس کے لحاظ سے ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کو بڑی حدتک ٹی پارٹی کے انتہاپسندانہ عناصر کا نیا اور مزید طاقتور جنم سمجھا جاسکتا ہے۔
مواخذے سے ڈیموکریٹس کو سیاسی فائدہ ہو سکتا ہے کہ مواخذے اور برطرفی کی صورت میں ٹرمپ آئندہ انتخابات کے لئے مستقل نااہل ہو جائیں گے۔ بہرحال سیاست میں پانچ سال بہت ہوتے ہیں اور اس وقت کی پیش گوئی آسان نہیں ہوگی۔ لیکن یہ بات واضح ہے کہ نسلی انتہا پسندی کا جن جو پہلے بھی موجود تھا لیکن اب بوتل سے باہر آ چکا ہے اور یہ کسی نہ کسی شکل میں امریکی انتخابی سیاست میں اثرانداز ہوتا رہے۔
ابھی تک جو بائیڈن نے ٹرمپ کی برطرفی یا مواخذے کے معاملے میں کسی دلچسپی کا اظہار نہیں کیا ہے ۔بلکہ جوبائیڈن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ “یہ کانگریس کی ذمہ داری ہے اور انہیں اپنا کام کرنے دیا جائے لیکن تیز ترین راستہ یہ ہے کہ 12 دن گذار لیے جائیں تب وہ اور نائب صدر حلف اُٹھالیں گے۔
ایک طرف کانگریس اپنا کام کررہی ہے دوسری طرف ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی کے ممبران کانگریس و سینٹ بھی بڑی حدتک منقسم ہیں اور اس مرتبہ ٹرمپ کے دفاع کے لیے اتنے تیار نظر نہیں آتے بعض فوری استعفی/ مواخذے اور برخواستگی کے حق میں ہیں اور بعض سمجھتے ہیں کہ اب 12 دن رہ گئے ہیں گذار ہی لیے جائیں۔
ایک اور اہم ترین معاملہ ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کا بھی ہے، جس کا صدر بطور سپریم کمانڈر حُکم دینے کے مجاز ہیں۔امریکی کانگریس کی اسپیکر نینیسی پلوسی نے بتایا کہ انہوں نے امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف آسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملّی سے فون پر گفتگو کی اور انہیں خبردار کیا ہے، کہ صدر ٹرمپ کی دماغی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی جانب سے کسی بھی ایٹمی حملے یا ایٹمی ہتھیاروں کے کوڈ حاصل کر یا کسی بھی نئی جنگی کاروائی کے حکم پر انتہائی محتاط رہا جائے۔
“اس دماغی طور پر غیرمتوازن صدر کی صورتحال انتہائی خطرناک ہے اور ہمیں امریکی عوام کے تحفظ کے لئے ہر اقدام کرنا چاہئے” نینسی پیلوسی نے لکھا۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا امریکی سسٹم ایک غیر متوازن صدر کو ایٹمی کھلونوں سمیت 12مزید دنوں کے لئے برداشت کرسکتا ہے؟
نینیسی پلوسی نے امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف آسٹاف کو خبردار کیا ہے کہ صدر ٹرمپ کی دماغی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی جانب سے کسی بھی ایٹمی حملے یا ایٹمی ہتھیاروں کے کوڈ حاصل کر نے یا کسی بھی نئی جنگی کاروائی کے حکم پر انتہائی محتاط رہا جائے۔
نینیسی پلوسی نے فوج کو خبردار کیا ہے کہ صدر ٹرمپ کی دماغی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی جانب سے کسی بھی ایٹمی حملے یا ایٹمی ہتھیاروں کے کوڈ حاصل کر نے یا کسی بھی نئی جنگی کاروائی کے حکم پر انتہائی محتاط رہا جائے