زبیدہ خانم نے فلمی گائیکی کا آغاز انیس سو اکیاون میں کیا تھا۔ لیکن انیس سو ترپن میں فلم شہری بابو سے شہرت حاصل کی۔
آئےموسم رنگیلے سہانے، گھونگھٹ اٹھالوں کہ گھونگھٹ نکالوں، میرا نشانہ دیکھے زمانہ اور اے چاند ان سے جاکر میرا سلام کہنا ان کے مشہور اردو گانوں میں شامل ہیں۔ زبیدہ خانم نے متعدد پنجابی فلموں میں بھی اپنی گایئکی کا جادو جگایا جن میں دلا ٹھر جایار دا نظارہ لین دے، ماہی چنی دیاں ریشمی تنداں اور گوری گوری چاندنی دی ٹھنڈی ٹنڈی چھاں نیں ان کی فنکارانہ عظمتوں کی یادگار ہیں.
زبیدہ خانم نے فلم پاٹے خان میں ظریف کے ساتھ سیکنڈ ہیروئن کے طور پر کام کیااور مشہورفلم دلابھٹی میں صبیحہ خانم کی سہیلی کاکردار نبھایا۔ انھوں نے مجموعی طور پر ایک سو سینتالیس فلموں میں دو سوچوالیس گانے گائے۔
زبیدہ خانم نے اپنے دور عروج میں عکاس، فلم ساز اور ہدایتکار ریاض بخاری سے شادی کرکے فلمی صنعت سے مکمل کنارہ کشی اختیار کرلی تھی ۔ زبیدہ خانم کے بیٹے فیصل بخاری فلمی صنعت کے مشہور عکاس اور ہدایت کار شمار ہوتے ہیں ۔
زبیدہ خانم کا انتقال 19 اکتوبر 2013 کو لاہور میں ہوا ۔ وہ لاہور ہی میں میانی صاحب کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔