آج پاکستان کے نامور انقلابی رہنما حسن ناصر کا یوم ولادت ہے۔ جناب حسن ناصر کا تعلق حیدر آباد (دکن) کے ایک ممتاز قوم پرست گھرانے سے تھا ۔ جہاں وہ 2اگست 1928ءکو پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے حیدرآباد سے سینئر کیمبرج کیا اور پھر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔
قیام پاکستان کے بعد حسن ناصر کراچی چلے آئے جہاں وہ کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان سے وابستہ ہوگئے۔ اس سلسلے میں انہوں نے کئی مرتبہ قید و بند کی صعوبتیں جھیلیں اور 1955ءمیں ایک سال کے لیے جلا وطنی کی سزا بھی برداشت کی۔ 1956ءمیں وہ جلا وطنی کی مدت ختم ہونے کے بعد دوبارہ پاکستان چلے آئے اور پارٹی کی ہدایت پر نیشنل عوامی پارٹی کے تنظیمی کاموں میں مصروف ہوگئے۔ 1958ءمیں ملک میں مارشل لا نافذ ہوا تو ملک کے طول و عرض میں جبر و تشدد کا بھرپور دور شروع ہوگیا چنانچہ حسن ناصر انڈر گراﺅنڈ ہوگئے لیکن بالآخر ایک غدار کی مخبری پر9 اگست 1960ءکو انہیں گرفتار کرلیا گیا۔ انہیں شاہی قلعہ لاہور کے بدنام زمانہ عقوبت خانے میں قید رکھا گیا حتیٰ کہ انہی اذیتوں کے ہاتھوں وہ 13 نومبر 1960ءکو جان کی بازی ہار گئے۔
حسن ناصر کی شہادت کو پولیس نے حسب روایت خودکشی قرار دیا لیکن بائیں بازو کے مشہور سیاسی رہنما میجر (ر) اسحق محمد نے نامور وکیل محمود علی قصوری کے ذریعے مغربی پاکستان ہائی کورٹ میں‘ جس کے سربراہ جسٹس ایم آر کیانی مرحوم تھے‘ حسن ناصر کی عدالت میں پیش کرنے کی درخواست دائر کردی۔ جسٹس کیانی نے اس درخواست کو فوری طور پر سماعت کے لیے منظور کرلیا مگر جب پولیس شہید حسن ناصر کو عدالت میں پیش کرنے سے قاصر رہی تو سارے زمانے کو پتا چل گیا کہ حسن ناصر کو شاہی قلعے کے عقوبت خانے میں اذیتیں دے کر شہید کردیا گیا ہے۔