آج اردو کے نامور شاعر، ادیب، نقاد، محقق اور مترجم ڈاکٹر عندلیب شادانی کا یوم وفات ہے ۔ ڈاکٹر عندلیب شادانی یکم مارچ 1904ءکو رام پور میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا مجموعہ کلام ‘نشاط رفتہ’ اردو کے اہم شعری مجموعوں میں شمار ہوتا ہے۔ ان کی دیگر تصانیف میں ‘نقش بدیع‘ تحقیق کی روشنی میں‘ نوش و نیش‘ سچی کہانیاں‘ شرح رباعیات‘ بابا طاہر اور دور حاضر اور اردو غزل گوئی کے نام شامل ہیں۔ ڈاکٹر عندلیب شادانی ڈھاکا یونیورسٹی میں شعبہ اردو اور فارسی کے سربراہ اور آرٹس فیکلٹی کے ڈین کے منصب پر فائز رہے تھے اور اسی سال 30 جون کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہوئے تھے۔ حکومت پاکستان نے ڈاکٹر عندلیب شادانی کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انہیں ستارہ امتیاز عطا کیا تھا۔
ڈاکٹر عندلیب شادانی 29 جولائی 1969ءکو ڈھاکا میں وفات پاگئے اور ڈھاکا ہی میں آسودہ خاک ہوئے ۔
جناب عندلیب شادانی کے دو اشعار ملاحظہ ہوں
جھوٹ ہے سب تاریخ ہمیشہ اپنے کو دہراتی ہے
اچھا میرا خواب جوانی تھوڑا سا دہرائے تو
……..
گزاری تھیں خوشی کی چند گھڑیاں
انہی کی یاد میں میری زندگی ہے