حضرت بابا ذہین شاہ تاجی کا اصل نام محمد طاسین فاروقی تھا اور آپ 1904ءمیں ریاست جے پور کے مقام جھنجھنوں میں پیدا ہوئے تھے۔ آپ کے والد پیرزادہ خواجہ دیدار بخش فاروقی نے آپ کی تعلیم کا بڑا معقول انتظام کیا، چنانچہ بابا ذہین شاہ تاجی عربی، فارسی، اردو، ہندی، سنسکرت اور انگریزی تمام زبانیں جانتے تھے اور متعدد علوم پر حاوی تھے۔ آپ بابا تاج الدین ناگپوریؒ کے خلیفہ حضرت بابا یوسف شاہ تاجی سے بیعت تھے اور ان کے خلیفہ اور سجادہ نشین تھے۔
حضرت بابا ذہین شاہ تاجی نے 23 جولائی 1978ء کو کراچی میں وفات پائی اور میوہ شاہ قبرستان میں آستانہ تاجیہ میں آسودہ خاک ہوئے۔
یہ بھی دیکھئے:
https://www.youtube.com/watch?v=aHmnUi0rTiQ&t=36s
حضرت بابا ذہین شاہ تاجی نے بابا تاج الدین ناگپوریؒ کا تذکرہ تاج الاولیا کے نام سے مرتب کیا تھا۔ آپ نے حسین بن منصور حلاج کی کتاب الطواسین کا ترجمہ بھی کیا تھا اور وہابیت اور اسلام کے نام سے ایک وقیع کتاب بھی تحریر کی تھی۔ آپ ایک اچھے شاعر بھی تھے اور آپ کے کئی شعری مجموعے بھی اشاعت پذیر ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھئے:
نئی بھارتی صدر دروپدی مرمو کون ہیں؟
عمران خان کو کس قوت کی پشت پناہی حاصل ہے؟
آپ کا ایک نعتیہ شعر ملاحظہ ہو:
خوش رہیں تیرے دیکھنے والے
ورنہ کس نے خدا کو دیکھا ہے
بابا ذہین شاہ تاجی کی ایک مقبول غزل
تو نے دیوانہ بنایا تو میں دیوانہ بنا
اب مجھے ہوش کی دنیا میں تماشہ نہ بنا
یہ تمنا ہے کہ آزاد تمنا ہی رہوں
دل مایوس کو مانوس تمنا نہ بنا
دل بیتاب کو تسکین تبسم سے نہ دے
چشم مجنوں کے لئے محمل لیلیٰ نہ بنا
ذوق بربادی دل کو بھی نہ کر تو برباد
دل کی اجڑی ہوئی بگڑی ہوئی دنیا نہ بنا
منکر ہوش ہوں میں معتقد ہوش نہ کر
مست امروز کو محو غم فردا نہ بنا
یوسف مصر تمنا تیرے جلووں کے نثار
میری بیداریوں کو خواب زلیخا نہ بنا
نگہ ناز سے پوچھیں گے کسی دن یہ ذہینؔ
تو نے کیا کیا نہ بنایا کوئی کیا کیا نہ بنا